National

ممبئی سمیت مہاراشٹر میں مساجد پر نصب لاوڈاسپیکر ہٹانے کی پولیس کارروائی پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی

ممبئی سمیت مہاراشٹر میں مساجد پر نصب لاوڈاسپیکر ہٹانے کی پولیس کارروائی پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی

ممبئی ،25 جون: ممبئی سمیت مہاراشٹر کے مختلف علاقوں میں مساجد پر نصب لاوڈ اسپیکروں کو ہٹانے کی کارروائیوں پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔ اسی سلسلہ میں ممبئی کے میں واقع سرکاری سہیادری گیسٹ ہوس میں ایک اہم اجلاس نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوارکی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں متعدد مسلم تنظیموں کے نمائندوں کے علاوہ ریاستی پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ افسران بھی شریک ہوئے ۔ اجلاس میں سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی،این سی پی رہنما ثناءملک، نواب ملک،سابق رکن اسمبلی ذیشان صدیقی، سدھارتھ کامبلے ، اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے وارث پٹھان نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ ریاست کی ڈائریکٹر جنرل پولیس رشمی شکلا اور ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر مسلم تنظیموں نے الزام عائد کہاکہ پولیس حالیہ دنوں میں متعدد مساجد سے لوڈ اسپیکر زبردستی ہٹا رہی ہے ، حالانکہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق آواز کی حد 45 سے 56 ڈیسی بل کے درمیان ہونا لازمی ہے ،لیکن پولیس نہ تو آواز کی سطح کی پیمائش کر رہی ہے اور نہ ہی کوئی نوٹس دیا جا رہا ہے اور سیدھے کارروائی کی جا رہی ہے ۔ مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے کہاکہ اگر کوئی مسجد ضابطوں کی خلاف ورزی کرتی ہے تو پہلے نوٹس دیا جانا چاہیے یا لائسنس کی تجدید روکنے کی قانونی کارروائی کی جانی چاہیے ، مگر بغیر کسی جانچ اور معقول اطلاع کے اسپیکر اتارنا غیر منصفانہ ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما ابو عاصم اعظمی نے اجلاس کے دوران بی جے پی رہنما کریٹ سومیا پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہی اس پورے معاملے کے پس منظر میں متحرک ہیں۔ ان کے مطابق کریٹ سومیا مسلم اکثریتی علاقوں، خاص طور پر گوونڈی میں جا کر مقامی پولیس پر دباو¿ ڈال رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پولیس یکطرفہ کارروائیاں کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ مسلم نمائندوں نے براہ راست نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار سے ملاقات کر کے اپنا موقف پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔تنظیموں کا ماننا ہے کہ اجیت پوار مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت میں وہ واحد رہنما ہیں جن پر مسلم برادری کو اعتماد ہے ۔ ان کا ماضی میں مختلف حساس معاملات جیسے ستارا میں مسلم نوجوان کی ہلاکت، میرا روڈ دنگے اور وشال گڑھ میں گھروں کو منہدم کیے جانے کے واقعات پر موقف نسبتاً غیر جانبدار رہا ہے ۔ مسلم رہنما¶ں کو توقع ہے کہ اجیت پوار اس معاملے میں بھی پولیس کی مبینہ من مانی پر لگام لگائیں گے اور ایک متوازن اور منصفانہ پالیسی اپنانے کی ہدایت جاری کریں گے ۔ اے آئی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان نے بھی کہا کہ وفد میں مسلم قانون ساز، سماجی کارکن اور کمیونٹی کے نمائندے شامل تھے ۔ پٹھان نے کہا، "ہم نے پولیس کی جانب سے مساجد سے لا¶ڈ اسپیکرز کو زبردستی ہٹانے اور بغیر کسی کارروائی کے نوٹس جاری کرنے کا معاملہ اٹھایا۔ اس سے شہر میں غیر ضروری کشیدگی پیدا ہو رہی ہے ،" جنوبی ممبئی کی مسلم تنظیموں نے قبل ازیں پوار سے ملاقات کی تھی اور اپنے تحفظات پیش کیے تھے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پولیس 45 اور 56 ڈیسیبل کے درمیان ہائی کورٹ کے فیصلہ کردہ قابل اجازت شور کی سطح کی تعمیل کے باوجود مسجد کمیٹیوں کو ہراساں کر رہی ہے ۔ تنظیموں نے بتایا کہ لا¶ڈ اسپیکرز کو سیدھا ہٹانے کا کوئی عدالتی حکم نہیں ہے ۔ کارروائی صرف اس صورت میں کی جانی چاہیے جب خلاف ورزی ثابت ہو، جیسے نوٹس جاری کرنا یا لائسنس منسوخ کرنا۔ لیکن اس کے بجائے ، پولیس مناسب تصدیق کے بغیر نظام کو ختم کر رہی ہے ، تنظیموں نے مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں اجیت پوار نے فریقین کے م¶قف کو تحمل سے سنا اور یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی کمیونٹی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، اور اگر کہیں شکایات ہیں تو اس کی باضابطہ جانچ ہوگی۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments