National

کولگام میں نوجوان کی پر اسرار موت واقع، محبوبہ مفتی اور سکینہ ایتو نے عدالتی تحقیقات کا کیا مطالبہ

کولگام میں نوجوان کی پر اسرار موت واقع، محبوبہ مفتی اور سکینہ ایتو نے عدالتی تحقیقات کا کیا مطالبہ

سری نگر،4مئی: جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں 23 سالہ نوجوان کی پراسرار موت واقع ہونے پر سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر کی وزیر سکینہ ایتو سمیت کئی سیاسی شخصیات نے اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ نوجوان نے دہشت گردوں کی موجودگی کے اعتراف کے بعد خودکشی کی۔ پولیس کے مطابق، ہلاک ہونے والا نوجوان، امتیاز احمد ماگرے، ایک مشتبہ اوور گراؤنڈ ورکر تھا، جس نے مبینہ طور پر دو پاکستانی دہشت گردوں کے ایک خفیہ ٹھکانے کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔ ایک پولیس افسر نے بتایا، ’امتیاز نے دریا کے قریب واقع دہشت گردوں کے ایک خفیہ ٹھکانے کی نشاندہی کی تھی، جہاں آج صبح سیکورٹی فورسز نے اس کی نشاندہی میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔ اس دوران، اس نے اچانک نالہ ویشو میں چھلانگ لگا دی، اور غالباً دریا کے راستے فرار ہونے کی کوشش کی۔‘ افسر کے مطابق، امتیاز اس سے قبل 23 اپریل کو ٹنگمرگ کے جنگلات میں دہشت گردوں کے ایک اور ٹھکانے سے متعلق بھی معلومات رکھتا تھا، جہاں سیکیورٹی فورسز کا دہشت گردوں سے سامنا ہوا تھا۔ تاہم، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے پولیس کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا:’ایک اور لاش کولگام میں دریا سے برآمد ہوئی ہے، جس پر سنجیدہ سوالات کھڑے ہو رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ امتیاز کو دو دن قبل فوج نے اٹھایا تھا، اور اب اچانک اس کی لاش نالے میں ملی ہے۔‘ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ’پہلگام حملے کے بعد وادی میں پیدا شدہ فضا میں اگر ایک واحد پرتشدد واقعہ پورے نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دے — جس کے نتیجے میں بلاجواز گرفتاریوں، گھروں کے انہدام اور بےگناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہو جائے، تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ دہشت گرد اپنے مقصد میں کامیاب ہو چکے ہیں۔" محبوبہ مفتی کے مطابق بانڈی پورہ میں پیش آئے انکاؤنٹر ہو یا کولگام میں نوجوان کی پراسرار موت کا تازہ واقعہ، دونوں واقعات میں الزامات نہایت سنجیدہ نوعیت کے ہیں، جن کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔ اسی دوران، کایبنہ وزیر سکینہ ایتو نے بھی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ امتیاز ایک غریب مزدور تھا جو محض 15 روز قبل ہی اپنے گھر واپس آیا تھا۔ انہوں نے بتایا: ’جب صبح لوگ بیدار ہوئے تو نالے میں لاش ملی۔ پولیس نے لاش کو باہر نکالا، لیکن سوال یہ ہے کہ اگر امتیاز کو اٹھایا گیا تھا تو اس کی لاش نالے میں کیسے پہنچی؟‘ انہوں نے کہا کہ امیتازغریب خاندان سے تعلق رکھتا تھا، اور وہ کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھا۔‘ واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے ایک دہشت گردانہ حملے میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی شہری کی ہلاکت کے بعد وادی بھر میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے مبینہ مددگاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments