National

حکمران  یماعت اور اپوزیشن پارٹیاں اڈانی، سوروس-سونیا اور امبیڈکر جیسے مسائل پر تعطل میں پھنسی ہوئی ہیں

حکمران یماعت اور اپوزیشن پارٹیاں اڈانی، سوروس-سونیا اور امبیڈکر جیسے مسائل پر تعطل میں پھنسی ہوئی ہیں

نئی دہلی، 20 دسمبر :پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں دونوں ایوانوں میں زیادہ تر وقت حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان بحث و مباحثہ ہوتا رہا، صنعتکار اڈانی، کانگریس لیڈر سونیا گاندھی اور امریکہ کے متنازعہ سرمایہ کار جارج سوروس کے درمیان تعلقات، -نائب صدر جمہوریہ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ، بابا صاحب امبیڈکر کی توہین اور کچھ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ دھکا مکی جیسے معاملات پر تعطل پیدا ہوگیا جس کی وجہ سے کارروائی آسانی سے نہیں چل سکی۔ سرمائی اجلاس 25 نومبر کو شروع ہوا اور آج یعنی جمعہ کو ختم ہوا۔ تعطل کی وجہ سے دونوں ایوانوں کی کارکردگی پچھلے اجلاسوں کے مقابلے کم ہوئی اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارکردگی بالترتیب صرف 57.87 فیصد اور 40.03 فیصد رہی۔ اپوزیشن پارٹیاں پہلےدن سے ہی دونوں ایوانوں میں اڈانی معاملے پر بحث کا مطالبہ کر رہی تھیں، اسی دوران حکمراں پارٹی نے محترمہ سونیا گاندھی اور جارج سوروس کے درمیان تعلقات کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس پر بحث کا مطالبہ کیا۔ جس سے تعطل پیدا ہو گیا اور کارروائی بار بار روک دی گئی۔ اس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے راجیہ سبھا میں چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس دیتے ہوئے ان پر جانبدار ہونے کا الزام لگایا، جس پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔ آئین پر بحث کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے ایک بار پھر دونوں ایوانوں میں ہنگامہ کھڑا کیا، وزیر داخلہ امت شاہ پر بابا صاحب امبیڈکر کی توہین کا الزام لگایا اور مسٹر شاہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ ان تمام معاملات پر تعطل کی وجہ سے دونوں ایوانوں میں کام کاج متاثر ہوا اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے کارروائی خوش اسلوبی سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ اجلاس کے دوران لوک سبھا میں 20 اور راجیہ سبھا میں 19 سیشن ہوئے ۔ لوک سبھا میں پانچ بل اور چار بل راجیہ سبھا میں پیش کیے گئے۔ لوک سبھا میں چار اور راجیہ سبھا میں تین بل پاس ہوئے۔ انڈین ایئر کرافٹ بل دونوں ایوانوں میں پاس ہو گیا۔ آئین کے 75 سال مکمل ہونے کی یاد میں 26 نومبر کو سنٹرل ہال میں یوم دستور کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے خطاب کیا۔ اس کے بعد 13 اور 14 دسمبر کو لوک سبھا میں اور 16 اور 17 دسمبر کو راجیہ سبھا میں ہندوستانی آئین کے 75 سال کے سفر پر تفصیلی بحث ہوئی۔ لوک سبھا میں 62 اراکین نے 15 گھنٹے 43 منٹ کی بحث میں حصہ لیا جبکہ راجیہ سبھا میں 80 اراکین نے 17 گھنٹے 41 منٹ کی بحث میں حصہ لیا۔ سال 2024-25 کے لیے گرانٹس کے ضمنی مطالبات اور متعلقہ اختصاصی بل کو لوک سبھا میں تقریباً سات گھنٹے اور 21 منٹ کی بحث کے بعد منظور کیا گیا۔ ون نیشن ون الیکشن سے متعلق آئین (129ویں ترمیم) بل 2024 اور مرکزی زیر انتظام علاقوں (ترمیمی) بل 2024 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا، جنہیں 39 رکنی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو غور و خوض کے لیے بھیجا گیا تھا۔ اس کمیٹی میں لوک سبھا کے 27 اور راجیہ سبھا کے 12 ممبران ہیں۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments