National

بنگلورو۔انجینئر اتل خودکشی کیس، سپریم کورٹ نے تین ریاستوں سے جواب طلب کیا

بنگلورو۔انجینئر اتل خودکشی کیس، سپریم کورٹ نے تین ریاستوں سے جواب طلب کیا

نئی دہلی، 20 دسمبر :بیوی اور سسرال والوں کے خلاف ہراساں کیے جانے اور جھوٹے الزامات کی مبینہ ویڈیو کے علاوہ تحریری نوٹ چھوڑ کر خودکشی کرنے والے بنگلورو کے انجینئر اتل سبھاش کی والدہ انجو دیوی نے اپنے چار سالہ پوتے کا سراغ لگانے اور اسے اپنے پاس رکھنے کی التجا کے ساتھ سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے انجو دیوی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش، ہریانہ اور کرناٹک کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمیٰ اس ہیبیس کارپس کی درخواست کی اگلی سماعت 7 جنوری کو کرے گی۔ سبھاش نے 9 دسمبر کو خودکشی کرلی تھی۔ اپنی موت سے پہلے، اس نے اپنی بیوی اور سسرال والوں پر ہراساں کرنے اور جھوٹے الزامات لگانے والے ویڈیوز اور تحریری نوٹ اپنے چھوڑے تھے۔ اس واقعہ نے جہیز کی ممانعت کے قوانین کے غلط استعمال کے بارے میں چاروں طرف بحث چھیڑ دی ہے۔ لوگ تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ سبھاش کی ماں نے ایڈوکیٹ کمار دشینت سنگھ کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا۔ اپنی درخواست میں، انہوں نے مدعا علیہ پولیس افسران کو یہ ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ اس کے تقریباً 4 سال اور 9 ماہ کے پوتے کو تلاش کرکے پیش کریں۔ ان کی درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بچے کو اس کی ماں نے جان بوجھ کر اس کے باحیات والد کی پہنچ سے دور رکھا تاکہ وہ شدید ذہنی پریشانی میں مبتلا رہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اتل کو اپنی بیوی کے ہاتھوں شدید ذہنی اذیت اور ظلم کا سامنا کرنا پڑا۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نہ تو سبھاش کی الگ رہ رہی بیوی نکیتا سنگھانیہ اور نہ ہی ان کے خاندان کے افراد (جو اس وقت حراست میں ہیں) نے بچے کے ٹھکانے کا انکشاف کیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'چونکہ بچے کے والد اور قدرتی سرپرست اب زندہ نہیں ہیں اور اس کی حیاتیاتی ماں اور نانی گرفتار اور حراست میں ہیں، اس لیے دادی نے اس درخواست کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا ہے۔ درخواست گزار کو خدشہ ہے کہ بچے کی زندگی اور آزادی کو خطرہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بچے کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ پولیس نے نکیتا سنگھانیہ، اس کی ماں نشا سنگھانیہ اور بھائی انوراگ سنگھانیہ کو 16 دسمبر کو سبھاش کو خودکشی پر اکسانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا کہ امکان یہ ہے کہ بچے کی ماں نے اسے کسی نامعلوم شخص کے پاس رکھا ہے جو اس کا حقدار نہیں ہے۔ پٹیشن میں کہا گیا، "موجودہ حقائق اور کیس کے حالات میں (جہاں باپ کی موت ہو چکی ہے اور ماں کو مدعا علیہ پولیس نے گرفتار کر لیا ہے) درخواست گزار ہی بچے کو اپنے پاس رکھنے کے لئے سب سے موزوں ہے۔" قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اس معاملے میں اتل کے والد اور بھائی نے بچے کے لیے اپیل کی تھی۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments