International

طیارہ حادثے میں جان بچانے والی جادوئی نشست کونسی ہوتی ہے؟ پھر بحث شروع

طیارہ حادثے میں جان بچانے والی جادوئی نشست کونسی ہوتی ہے؟ پھر بحث شروع

گزشتہ سال 2024 کے آخر میں پیش آنے والے طیارے کے ہولناک حادثات نے دنیا بھر میں بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں موجود ایک اصول پر ان کا یقین پختہ کردیا ہے۔ پہلے سے یہ بات مشہور ہے کہ طیارے کے پچھلے حصے میں بیٹھنا آگے کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہوتا ہے۔ گزشتہ ہفتے گرنے والی آذربائیجان ایئر لائنز کی پرواز نمبر 8243 اور جیجو ایئر لائن کی پرواز نمبر 2216 کے ملبے کی منظر عام پر آنے والی تصاویر نے اس یقین کو مزید پختہ کیا ہے۔ خاص طور پر چونکہ آذربائیجانی طیارے کے 29 زندہ بچ جانے والے مسافر تمام طیارے کے پچھلے حصے میں بیٹھے تھے۔ طیارہ دو حصوں میں بٹا ہوا تھا اور اس کا پچھلا حصہ کافی حد تک برقرار تھا۔ اسی طرح بدقسمت جنوبی کوریائی طیارے کے صرف دو زندہ بچ جانے والے بھی طیارے کے پچھلے حصے میں بیٹھے تھے۔ شاید یہ عقیدہ 2015 میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ سے مزید ثابت ہوا تھا جب ٹائم میگزین کے نامہ نگاروں نے 1985 سے 2000 تک امریکی طیاروں کے ان تمام حادثات کے ریکارڈ کا مطالعہ کیا تھا۔ اس وقت ہلاک اور بچ جانے والے افراد کا جائزہ لیا گیا تھا۔ پتہ چلا کہ طیارے کے پچھلے تہائی حصے کی نشستیں 32 فیصد، درمیانی تہائی حصہ کے سیٹیں 39 فیصد اور سب سے آگے کے تہائی حصے کی سیٹیں 38 فیصد اموات کا سبب بنی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی پایا کہ کیبن کے پچھلے تہائی حصے میں درمیانی نشستوں پر یہ فیصد کم ہو کر 28 فیصد رہ گئی تھی۔ "بدترین" نشستیں ہوائی جہاز کے درمیانی تہائی حصے کی گزرگاہ کی سیٹیں تھیں جہاں اموات کی شرح 44 فیصد تک پہنچ گئی۔ لیکن ایوی ایشن سیفٹی کے ماہرین کی ایک اور رائے ہے۔ سڈنی میں یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سکول آف ایوی ایشن کے اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا ہے کہ ایک مہلک حادثے میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی کہاں بیٹھتا ہے۔ لندن کی گرین وچ یونیورسٹی میں فائر سیفٹی انجینئرنگ کے پروفیسر ایڈ گیلیا نے زور دیا ہے کہ طیارے میں کوئی جادوئی نشست نہیں ہے۔ معاملہ حادثے کی نوعیت پر منحصر ہوتا ہے۔ کبھی بہترین سیٹ سامنے ہوتی ہے اور کبھی پیچھے۔ تاہم گیلیا اور دیگر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ بہترین سیٹ وہ ہے جو مسافر کو جہاز سے جلدی سے اترنے کی اجازت دیتی ہے۔ واضح رہے ہوا بازی کی دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے حالیہ حادثات کے باوجود اکثر ماہرین اب بھی طیارے کو آمدورفت کا سب سے محفوظ ذریعہ مانتے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments