International

شام کے تنازع پر روس، ایران اور ترکی ’قریبی رابطے میں‘ ہیں: ماسکو

شام کے تنازع پر روس، ایران اور ترکی ’قریبی رابطے میں‘ ہیں: ماسکو

ماسکو نے بدھ کے روز کہا ہے کہ روس، ایران اور ترکی شام کے تنازعے پر "قریبی رابطے" میں ہیں۔ ایک غیر متوقع حملے کے بعد حزبِ اختلاف کے باغیوں نے شام کے دوسرے بڑے شہر حلب پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا، "تین ضامن ممالک روس، ایران اور ترکی کے وزرائے خارجہ ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔" ماسکو شامی حکومت کا ایک اہم اتحادی ہے اور وہ اس کی بغاوت کو فضائی حملوں سے کچلنے کی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے جب کہ انقرہ نے تاریخی طور پر کچھ حکومت مخالف قوتوں کی حمایت کی ہے۔ روس اور ترکی نے حزبِ اختلاف کے مختلف گروپوں اور شامی افواج کے درمیان 2016 کی جنگ بندی کے لیے ثالثی کی تھی جس میں ایران ایک "ضامن ریاست" کے طور پر شامل ہوا تھا۔ زاخارووا نے کہا کہ روس "شام میں تیزی سے صورتِ حال کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہا تھا۔" منگل کو ایک فون کال میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو بتایا، تنازعہ "جلد ختم کرنے" کی ضرورت ہے اور انہوں نے "شامی ریاست کے خلاف دہشت گردی کی جارحیت" کی مذمت کی۔ ایرانی سفارتخانے نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے قائدِ اعلیٰ کے دفتر کا ایک سینیئر اہلکار بھی بدھ کو مذاکرات کے لیے ماسکو میں تھا۔ اس ہفتے مشرقی بحیرۂ روم میں بحریہ اور فضائیہ کی جنگی مشقوں کا اعلان کرنے والے روس نے یوکرین پر شامی حزبِ اختلاف کی پشت پناہی کا الزام لگایا ہے۔ منگل کو اقوامِ متحدہ میں روس کے ایلچی واسیلی نیبنزیا نے کوئی ثبوت پیش کیے بغیر کہا کہ یوکرین نے انتہا پسند گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی ہتھیاروں اور انسٹرکٹرز سے مدد کی ہے۔ نیبنزیا نے کہا، "جی یو آر (یوکرین کی خفیہ ایجنسی کا ڈائریکٹوریٹ) سے یوکرینی فوجی انسٹرکٹر موجود ہیں جو ایچ ٹی ایس کے باغیوں کو جنگی کارروائیوں کی تربیت دے رہے ہیں" بشمول شام میں روسی فوجیوں کے خلاف۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments