جنوبی کوریا میں حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر یون سوک یول اور ان کے کئی سینئر سیکورٹی معاونین کے خلاف "بغاوت" کے الزام میں مقدمہ دائر کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق 'ڈیموکریٹک پارٹی' نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "ہم صدر، وزیر دفاع، وزیر داخلہ اور فوج اور پولیس میں مرکزی شخصیات کے خلاف بغاوت کا مقدمہ دائر کریں گے جو ملک میں مارشل لاء کے اعلان میں ملوث ہیں"۔ واضح رہے کہ ملک کی اپوزیشن پارلیمنٹ کے ذریعے صدر کو معزول کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ حزب اختلاف کی مرکزی جماعت نے صدر یون سوک یول سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے بصورت دیگر انھیں معزولی کے اقدامات کا سامنا کرنا ہو گا۔ یہ پیش رفت صدر کی جانب سے ملک میں نافذ کیے گئے مارشل لاء کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئی۔ صدر یول نے منگل کی شام اچانک ملک میں ہنگامی مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ ان کے نزدیک اس اقدام کا مقصد "ریاست معاند قوتوں" کا خاتمہ ہے۔ اس سے قبل صدر کو پارلیمنٹ میں اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے میں مشکل پیش آئی تھی کیوں کہ وہاں اپوزیشن کا غلبہ ہے۔ البتہ اعلان کردہ مارشل لاء چھ گھنٹے سے زیادہ جاری نہ رہا جب پارلیمنٹ نے صدر کا فرمان منسوخ کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔ بعد ازاں صبح ساڑھے چار بجے کے قریب ایک حکومتی اجلاس میں اس فرمان کو سرکاری طور پر واپس لے لیا گیا۔ اپوزیشن کی لبرل جماعت "ڈیموکریٹک پارٹی" جو 300 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ میں اکثریت کی حامل ہے، اس نے بدھ کے روز کہا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ صدر یون فوری طور پر مستعفی ہوں ورنہ پھر ان کی معزولی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ پارٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ "صدر یون سوک یول کی جانب سے مارشل لاء کا اعلان آئین کی واضح خلاف ورزی ہے، انھوں نے اس کے اعلان کے لیے ضروری کسی شرط کی پاسداری نہیں کی"۔ دریں اثنا جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر یون سک یول کی جانب سے ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کو روکنے کے لیے پارلیمان سے بل منظور کر لیا۔ خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اعلان کے بعد اراکین پارلیمنٹ زبردستی ایوان میں داخل ہوئے، 300 کے ایوان میں 190 ووٹوں سے قراردار منظور ہونے کے بعد سپیکر نے مارشل لا کو کالعدم قرار دیا۔ جنوبی کوریا کے قانون کے تحت پارلیمان کی اکثریتی ووٹنگ سے مارشل لاء کے خلاف بل منظور ہونے کے بعد صدر فوری طور پر مارشل لا ہٹانے کے پابند ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق بل کے منظور ہونے کے بعد مرکزی پارلیمانی عمارت میں داخل ہونے والے فوجیوں نے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا جبکہ کچھ اہلکار اب بھی قومی اسمبلی کے باہر موجود ہیں اور اعلیٰ حکام کے احکامات کے منتظر ہیں۔ ادھر جنوبی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ صدارتی حکم واپس ہونے تک ملک میں مارشل لاء نافذ رہے گا۔ خیال رہے کہ جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی جانب سے رات گئے ایک ٹی وی خطاب میں مارشل لاء کا اعلان کیا گیا جس کے بعد فوج نے پارلیمان پر دھاوا بولنے کی کوشش کی، ان کے اس اقدام کے خلاف شہری بھی سڑکوں پر آ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فوج کو پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہوئے براہ راست ٹیلی ویژن فوٹیج میں دیکھا گیا جبکہ پارلیمان کے معاونین کی جانب سے فوجیوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے آگ بجھانے والے آلات کا استعمال کیا گیا۔ یون سک یول کا ’شمالی کوریا کی بے شرم حامی ریاست مخالف قوتوں کو ختم کرنے‘ کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ان کے پاس آزاد اور آئینی نظام کے تحفظ کے لیے اس طرح کے اقدام کا سہارا لینے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے، حزب اختلاف کی جماعتوں نے پارلیمانی نظام کو یرغمال بنا لیا ہے تاکہ ملک کو بحران میں دھکیلا جا سکے۔‘ یون سک یول کی جانب سے اعلان کے فوراً بعد شہری پارلیمان کے باہر جمع شروع ہو گئے اور انہوں نے چلاتے ہوئے مارشل لاء کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مارشل لاء کے بعد فوج نے پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا اور پبلشرز مارشل لاء کمانڈ کے کنٹرول میں ہوں گے۔ خیال رہے کہ 1980 کے بعد پہلی بار جنوبی کوریا میں مارشل لاء کا اعلان کیا گیا ہے، جنوبی کوریا کی تاریخ میں آمرانہ لیڈروں کا ایک سلسلہ رہا ہے لیکن 1980 کی دہائی کے بعد ملک میں جمہوریت رہی ہے۔ یون سک یول کے پیشرو اور ڈیموکریٹک پارٹی کے مون جے ان مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ملک کی جمہوریت خطرے میں ہے، مجھے امید ہے کہ قومی اسمبلی ہماری جمہوریت کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے تیزی سے کام کرے گی، ’
Source: social media
تیل کی فروخت اور جوہری پروگرام؛ امریکا نے ایران پر پابندیاں عائد کردیں
غزہ : مختلف علاقوں پر بمباری اور ٹینک حملے ، 6 بچوں سمیت 20 فلسطینی جاں بحق
شرح آبادی میں اضافے کے لیے 'محبت کی تعلیم' فراہم کریں: چین کا یونیورسٹیز پر زور
ٹرمپ نے نامزدکردہ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کو تبدیل کرنے پر غور شروع کردیا
شام کے تنازع پر روس، ایران اور ترکی ’قریبی رابطے میں‘ ہیں: ماسکو
جنوبی کوریا کے صدر کی کابینہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
افغانستان: خواتین پر صحت کی تعلیم حاصل کرنے پر پابندی
برطانیہ: شاہ چارلس کی امیرِ قطر کی ثالثی کی کوششوں کی تعریف
ناروے کے دولت فنڈ کے اسرائیل کے بیزیک ٹیلی کام سے مالی روابط منقطع
کوریا : صدر کے مستعفی نہ ہونے پر اپوزیشن کی بغاوت کا مقدمہ چلانے کی دھمکی
حماہ کے دیہی علاقے میں "ضخیم تر فوجی قافلہ" داخل ہو گیا : شامی فوج
ناک کی سرجری کروانے پر پیرو کی خاتون صدر سے استعفے کا مطالبہ
افغانستان؛ کالعدم ٹی ٹی پی کا انتہائی مطلوب کمانڈر شاہد عمر اپنے 3 ساتھیوں سمیت ہلاک
غزہ میں اسرائیل کے مستقل فوجی اڈے کی تعمیر ، واشنطن کی مخالفت