International

جنوبی کوریا کے صدر کی کابینہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

جنوبی کوریا کے صدر کی کابینہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ

جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے نمائندوں نے صدر کے مواخذے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں ان کے مواخذے کے لیے ووٹنگ کی جائے گی۔ اگر مواخذہ منظور ہو جاتا ہے تو یون کے خلاف آئینی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا جو انھیں عہدے سے ہٹانے کا اختیار رکھتی ہے۔ اسی وقت یون سوک یول کے عملے نے مارشل لا کے اعلان کے مختصر مدت کے فیصلے کے بعد اجتماعی طور پر اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں جن ممبرز کی جانب سے استعفے دیے گئے ہیں اُن میں مُلک کے وزیرِ دفاع بھی شامل ہیں۔ صدارتی دفتر کے بیان کے مطابق صدر کے تمام سینئر سیکرٹریز کے علاوہ چیف آف سٹاف، نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور ڈائریکٹر آف نیشنل پالیسی نے آج صبح اپنے استعفے پیش کر دیے ہیں۔ ’پیپلز پاور‘ پارٹی جس کی حکومت کے سربراہ یون سوک یول ہیں نے ایک ہنگامی اجلاس بلا کر اور وزیر دفاع کو برطرف کر کے پورے حکومتی بورڈ کے استعفیٰ پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ تاہم اس کے برعکس رہنماؤں کے درمیان ابھی تک اس معاملے پر اختلافِ رائے پایا جا رہا ہے۔ اگرچہ یون سوک یول نے حکم نامہ جاری کرنے کے چند گھنٹے بعد ہی ایمرجنسی مارشل لا کو منسوخ کر دیا تاہم صدر کے اس اعلان کے بعد سے سیول میں پارلیمنٹ کے سامنے جمع ہونے والے ہزاروں مظاہرین نے یون سک یول کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جنوبی کوریا کے کسی صدر کا مواخذہ کیا گیا ہو۔ تقریباً 10 سال قبل جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہائے کا بھی 2016 میں اپنے ایک دوست کو بھتہ خوری میں مدد کرنے کے الزام میں مواخذہ کیا گیا تھا۔ مواخذے کے لیے جنوبی کوریا کی قومی اسمبلی کے 300 ارکان میں سے دو تہائی کو مواخذے کے لیے ووٹ دینا ضروری ہے - یعنی کم از کم 200 ووٹ۔ مواخذے کی منظوری کے بعد، نو رکنی کونسل جو جنوبی کوریا کی حکومت کی نگرانی کرتی ہے، آئینی عدالت میں مقدمے کی سماعت کرے گی۔ اگر اس عدالت کے چھ ارکان نے مواخذے کی منظوری کے لیے ووٹ دیا تو صدر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔ 2016 میں یہ عمل کامیاب رہا تھا اور 234 ارکان پارلیمنٹ نے صدر پارک کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا۔

Source: social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments