اتر پردیش کے سنبھل واقع شاہی جامع مسجد کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ ہندو فریق وہاں نماز پر پابندی اور پوجا کی اجازت چاہتا ہے۔ اس مسجد کا جب سروے کیا گیا تھا تو وہاں تشدد بھی پیدا ہوا تھا اور پھر ایسا ہنگامہ شروع ہوا جس نے علاقے کے لوگوں کو دہشت میں ڈال دیا۔ کئی دنوں تک انٹرنیٹ معطل رہا اور شہر میں کرفیو بھی نافذ کرنا پڑا۔ بعد میں حالات معمول پر آئے اور پھر سروے کے ساتھ ساتھ کھدائی کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔ گزرتے دن کے ساتھ کئی مندروں کے بارے میں باتیں سامنے آئیں اور پھر مہینوں تک سنبھل میں جگہ جگہ کھدائی چلتی رہی۔ اب اس طرح کی کھدائی سے متعلق اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کے سابق ڈائریکٹر کے. کے. محمد کا تلخ تبصرہ سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر ہم ہر مسجد میں مدنر تلاش کریں گے تو خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔ کے. کے. محمد کا کہنا ہے کہ ہر مسجد کے اندر مندر کی تلاش مناسب نہیں، کیونکہ ایسا کرنے سے ہندوستان کی حالت افغانستان، شام اور اسرائیل جیسی ہو سکتی ہے۔ ظاہر ہے خانہ جنگی والی حالت کسی بھی ملک کے لیے مناسب نہیں۔ یہ بیان سابق اے ایس آئی ڈائریکٹر نے اجین میں دیا جہاں وہ ’وکرم اُتسو‘ میں شریک ہونے پہنچے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ثبوتوں کی بنیاد پر واضح ہے کہ کئی مساجد کی تعمیر مندروں کے اوپر کی گئی ہے۔ کئی بار اس کے ثبوت مل چکے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب قطعی نہیں ہے کہ ہم ہر مندر میں مسجد تلاش کریں۔ اگر ایسا کرتے ہیں تو اس سے تنازعہ اور بدامنی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسے تنازعات کو بیٹھ کر سلجھایا جائے۔ کے. کے. محمد نے کاشی-متھرا تنازعہ پر بھی اپنی رائے ظاہر کی۔ انھوں نے ان دونوں مقامات سے متعلق مسلمانوں سے بڑا دل دکھانے کی گزارش کی اور کہا کہ وہ کاشی-متھرا ہندوؤں کے حوالے کر دیں۔ حالانکہ اس بیان پر مسلم طبقہ کی ناراضگی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ پہلے بابری مسجد کے تعلق سے بھی ایسا ہی کیا گیا تھا، اور جب منہدم بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر ہو گئی تو پھر کاشی-متھرا کی بات شروع ہو گئی۔ ملک بھر میں کئی مساجد اور درگاہوں پر ہندو طبقہ نے اپنا دعویٰ پیش کیا ہوا ہے، ایسے میں یہ سلسلہ محض کاشی اور متھرا پر رکتا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔
Source: social media
’مسلمانوں کا اسپتال میں الگ علاج ہو‘، بی جے پی کی خاتون رکن اسمبلی نے سی ایم یوگی سے کیا متنازعہ مطالبہ
مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کی نگرانی پولیس کی ذمہ داری: فڈنویس
ڈی ایم کے ممبران پارلیمنٹ نے قومی تعلیمی پالیسی کے حوالے سےوزیرتعلیم کے تبصرے پر احتجاج کیا
مدھیہ پردیش کے مہو میں ہونے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں کے سلسلے میں پانچ ایف آئی آرز درج کی گئیں، 13 افراد گرفتار
سنبھل جامع مسجد کی بیرونی دیواروں پر رنگ و روغن کی اجازت، الہ آباد ہائی کورٹ کا حکم
وقف ترمیمی بل 2024 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے احتجاج کا اعلان کر دیا
شروعاتی تیزی کے بعد شیئر بازار میں گراوٹ، سینسیکس-نفٹی ریڈ زون میں
”نماز کے لئے ساڑھے بجے سے 2 بجے تک ہولی پر لگے روک“، دربھنگہ میئر انجم آرا نے کیا بڑا مطالبہ
تلنگانہ کے کانگریسی ایم ایل اے کو برہنہ ویڈیو کال، ملزمین مدھیہ پردیش سے گرفتار
بھوجپور: باپ نے چار بچوں سمیت زہر کھایا، تین کی موت
تلنگانہ: کولڈ ڈرنک کا ڈھکن حلق میں پھنس جانے سے شیرخوار کی موت
وزیراعظم نریندرمودی فرانس اور امریکہ کے سرکاری دورے پر روانہ
وقف ترمیمی بل پر 14 ترامیم کی گئی ہیں، اس لئے سوال اٹھانا غلط :جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال
کرناٹک ہائی کورٹ نے وقف بورڈ کے نکاح، طلاق کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے اختیار پر سوال اٹھایا