International

وقت آ گیا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے:اسرائیلی وزیر انصاف

وقت آ گیا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے:اسرائیلی وزیر انصاف

اسرائیل کے وزیر انصاف یاریف لیوِن نے کہا ہے کہ "اب وقت آ چکا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے"۔ یہ بات انہوں نے اسرائیلی آبادکاروں کے رہنما یوسی ڈاگان سے ملاقات کے دوران کہی۔ لیوِن نے مزید کہاکہ "میری نظر میں موجودہ حالات سے ہٹ کر دیکھا جائے تو یہ ایک تاریخی موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے"۔ ان کا اشارہ ان علاقوں کی طرف تھا جنہیں بین الاقوامی سطح پر متنازعہ قرار دیا جاتا ہے۔ اسرائیلی اخبار "ٹائمز آف اسرائیل" نے بدھ کو یہ رپورٹ شائع کی ہے ملاقات کے دوران لیوِن نے ڈاگان کو مخاطب کرتے ہوئے جو خود اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہاکہ "اب وقت آ چکا ہے کہ ہم خود پر اپنی خودمختاری نافذ کریں۔ میرا موقف اس معاملے میں بالکل واضح ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ مسئلہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے"۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب فرانسسکا البانیز نے جو مغربی کنارے اور غزہ کی صورتحال کی نگران ہیں اسرائیل پر سخت الزامات عائد کیے ہیں۔ منگل کے روز جاری ایک بیان میں انہوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مختلف تجارتی کمپنیوں کو ایک ایسے "استعماری منصوبے" کے لیے استعمال کر رہا ہے، جس کا مقصد نسل پرستی اور فلسطینیوں کی نسل کشی ہے۔ فرانسسکا البانیز اٹلی سے تعلق رکھنے والی ایک معروف ماہر قانون اور انسانی حقوق کی علمبردار ہیں نے کہا کہ "جب حکومتیں اور سیاسی قیادت اپنی ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرتی ہیں، تو ایک بڑی تعداد میں کمپنیاں ایسے غیرقانونی منصوبوں سے منافع حاصل کرتی ہیں جو اسرائیلی قبضے، نسل پرستی اور اب نسل کشی پر مبنی ہیں"۔ یاد رہے کہ البانیز کو سنہ 2022 میں اقوام متحدہ کی خصوصی مندوب برائے مقبوضہ فلسطینی علاقوں مقرر کیا گیا تھا۔ ان کا تازہ ترین رپورٹ "قبضے کے معیشت سے نسل کشی کی معیشت تک" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے البانیز پر "جانبداری، غیر منصفانہ رویے اور دیانت کے فقدان" کے الزامات ماضی میں بھی لگائے جاتے رہے ہیں۔ اسرائیلی حکومت اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اس کے اداروں سے تعاون کرنے سے انکار کرتی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ "کس طرح مختلف کمپنیاں اسرائیل کے اس منصوبے میں شامل ہیں جو فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے، ان کی جگہ آبادکاروں کو بسانے اور ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے پر مبنی ہے۔رپورٹ کے مطابق یہ کمپنیاں اسرائیل کے غیرقانونی قبضے اور غزہ میں جاری تباہ کن مہم کو معاشی طور پر سہارا دے رہی ہیں"۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments