تہران: ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی حتمی منظوری دیدی۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کو باضابطہ طور پر نافذ کردیا۔ ایران کا موقف ہےکہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ایرانی تنصیبات پر حملے رکوانے میں ناکام رہی جبکہ اسرائیلی اور امریکی حملوں کی مذمت بھی نہیں کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کے اس اقدام کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی مزید مشکل ہو سکتی ہے اور خطے میں تناؤ میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی نے 25 جون کو ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل پاس کیا اور اسی دن یعنی 25 جون کو ہی آئین کی نگران کونسل نے بھی حکومت کے لئے لازم الاجرا، اس قانون کی تائید کردی۔ قابل ذکر ہے کہ ایران حکومت کے لئے لازم الاجرا اس قانون کا بل ایرانی پارلیمنٹ نے یہ بل 223 میں سے 221 اراکین کے ووٹوں سے پاس کیا ہے، ووٹنگ میں ایک ووٹ نیوٹرل پڑا اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔
Source: social media
جاپان نے ممکنہ ’میگا زلزلے‘ کیلئے تیاری کرلی، کم از کم 3لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ
برطانیہ میں پانی کا بحران، 135 سال کا خشک ترین موسم ریکارڈ
کویتی خام تیل کی قیمت میں کمی ریکارڈ
سوئٹزرلینڈ کی جنیوا میں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے دفتر کو بند کرنے کے لیے کارروائی
سعودی عرب کی مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے اعلان کی شدید مذمت
ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو دنیا میں صرف کونسی دو جگہیں محفوظ رہیں گی؟
میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ
انٹرنیشنل ایئرلائن پر سائبر حملہ، لاکھوں صارفین کا ذاتی ڈیٹا چوری
ایران پر ایٹم بم کے تبصرے کے بعد ہیروشیما کے میئرکی ٹرمپ کو دورے کی دعوت
غزہ میں فائر بندی کے لیے ثالثی ممالک سے موصولہ تجاویز زیر غور ہیں : حماس