International

ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو دنیا میں صرف کونسی دو جگہیں محفوظ رہیں گی؟

ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو دنیا میں صرف کونسی دو جگہیں محفوظ رہیں گی؟

جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے عالمی جنگ کا خوف بہت سے ممالک اور ان کے عوام کے لیے ایک خوفناک اور تشویشناک منظر ہے۔ اس خوف نے بہت سے سوالات پیدا کیے ہیں کہ اگر ایسی جنگ شروع ہو جائے تو اس سے خود کو کیسے بچایا جائے۔ فوجی ماہرین اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ کوئی بھی جوہری جنگ تباہ کن ہو گی اور تابکاری دنیا کے تقریباً ہر کونے میں پھیل جائے گی اور اس سے کائنات کا بیشتر حصہ آلودہ، متاثرہ اور ناقابل رہائش ہو جائے گا۔ ’’ العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ نے برطانوی اخبار ’’ ڈیلی میل‘‘ کی رپورٹ کا جائزہ لیا۔ اس رپورٹ میں ماہر اینی جیکبسن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تباہ کن ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا میں صرف دو ہی مقامات محفوظ ہوں گے اور وہ مقامات آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہیں۔ جیکبسن نے کہا کہ جنوبی نصف کرہ میں پڑوسی ممالک ہی وہ جگہیں ہوں گی جو شمالی نصف کرہ میں جوہری تباہی کی صورت میں زراعت کے لیے فائدہ مند رہی گی اور یہ صرف آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ ہوں گے۔ جیکبسن نے اس خوفناک ٹائم لائن پر تبادلہ خیال کیا جس میں ایٹمی جنگ سیارے کے بیشتر حصے کو تباہ کر دے گی۔ آئیووا اور یوکرین جیسے مقامات صرف 10 سال تک برف سے ڈھکے رہیں گے لہٰذا زراعت ناکارہ ہو جائے گی اور جب زراعت ختم ہوجائے گی تو لوگ مر جائیں گے۔ جیکبسن نے کہا کہ سیارے کے اوپری حصے میں تابکاری کا زہر ہے کیونکہ اوزون کی تہہ اتنی تباہ اور برباد ہو جائے گی کہ آپ دھوپ میں باہر نہیں جا سکیں گے۔ لوگ زیر زمین رہنے پر مجبور ہوں گے لہذا آپ کو زیر زمین رہنے والے لوگوں کا تصور کرنا ہوگا۔ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے علاوہ ہر جگہ لوگ خوراک کے لیے جدوجہد کر رہے ہوں گے۔ مشرق وسطیٰ میں بحران بڑھنے سے پہلے جیکبسن نے "جوہری جنگ: ایک منظرنامہ" کے عنوان سے ایک کتاب شائع کی تھی جس میں حیران کن تفصیل سے بتایا گیا تھا کہ تیسری جنگ عظیم کے دوران قیامت کس طرح سامنے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آگ کے گولے سے لاکھوں لوگ مر جائیں گے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر اوون ٹون کی 2022 کی ایک تحقیق، جو نیچر فوڈ نامی جریدے میں شائع ہوئی، میں دعویٰ کیا گیا کہ ہلاکتوں کی تعداد تیزی سے دنیا کی آبادی کی اکثریت کا صفایا کر دے گی۔ پروفیسر ٹون اور ان کی ٹیم نے خوراک پر مبنی جوہری موسم سرما کے آئیڈیا کو اپ ڈیٹ کیا ہے اور ان کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ ارب لوگ مر جائیں گے۔ ایک مکمل پیمانے پر جنگ میں جہاں بہت سے شہر جوہری بموں کی زد میں ہوں گے تو یہ دھماکے بڑے پیمانے پر آگ، عمارتوں، جنگلات اور دیگر ڈھانچے کو جلانے کا سبب بنیں گے۔ ان آگوں سے اٹھنے والا دھواں اور گرد و غبار آسمان کی طرف بلند ہو کر فضا کے اس حصے میں جائے گا جسے سٹریٹوسفیئر کہتے ہیں جہاں یہ برسوں تک رہ سکتا ہے کیونکہ بارش اسے دھو نہیں سکتی۔ دھول کی یہ موٹی تہہ زمین کی سطح سے سورج کی روشنی کو روکے گی اور اس پر ایک بڑا سایہ ڈال دے گی۔ سورج کی روشنی کم ہونے سے زمین سرد ہو جائے گی۔ ماہرین جیکبسن نے اپنی کتاب کے لیے بات کی کہ امریکہ میں درجہ حرارت تقریباً 40 ڈگری فارن ہائیٹ گر جائے گا جس سے زراعت ناممکن ہو جائے گی۔ یہ سردی اور تاریکی خوراک کی شدید قلت اور قحط کا باعث بنے گی۔ جانور اور مچھلیاں زندہ رہنے کے لیے جدوجہد کریں گی اور خوراک کی کمی میں اضافہ ہوگا۔ جیکسن نے بتایا کہ زندہ رہ جانے والے تین ارب لوگ وہ ہوں گے جو آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں جائیں گے اور یہ وہ واحد جگہیں ہیں جو درحقیقت زراعت کو سہارا دے سکتی ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments