وینزویلا کی حکمراں جماعت کے زیر کنٹرول قومی اسمبلی نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کی وجہ وینزویلا کے تارکینِ وطن کے حقوق کے تحفظ میں ان کی ناکامی ہے جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے ملک بدر کر کے ایل سلواڈور کی جیل بھیج دیا ہے۔ اس سے صدر نکولس مادورو کے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی پر بہت زیادہ غصے کی عکاسی ہوتی ہے جو انسانی حقوق کی نگرانی اور دفاع کرتی ہے۔ ترک نے کہا تھا کہ ان کے دفتر نے مادورو کی حکومت کے تحت بڑھتی ہوئی من مانی حراستوں، جبری گمشدگیوں اور تشدد کو دستاویزی شکل دی جس کے چند دن بعد یہ ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ "ترک نے ظالمانہ جرائم پر آنکھیں بند کر لی ہیں۔ وہ امریکہ اور ایل سلواڈور میں وینزویلا کے باشندوں کے انسانی حقوق کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔" قومی اسمبلی کے صدر جارج روڈریگز نے کہا جو امریکہ کے ساتھ مادورو کے اعلیٰ مذاکرات کار بھی ہیں۔ ایل سلواڈور نے امریکہ سے ملک بدر کردہ وینزویلا کے 252 باشندوں کو انتہائی سکیورٹی والی جیل میں رکھا ہوا ہے۔ ترک نے حال ہی میں امریکہ پر زور دیا کہ وہ وینزویلا کے باشندوں کی ملک بدری روک دے جنہیں ان کے آبائی ملک میں گرفتاری کا خطرہ ہو سکتا ہے اور امریکہ سے وسیع پیمانے پر ملک بدری میں مناسب کارروائی نہ ہونے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ وینزویلا کی قومی اسمبلی کے غصے کو بظاہر گذشتہ جمعہ کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں ترک کی تقریر سے تقویت ملی۔ ترک نے اس بات پر خطرے کی گھنٹی بجائی تھی کہ جون میں وینزویلا کے پارلیمانی انتخابات اور گذشتہ سال مادورو کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد ہونے والی بدامنی کے تناظر میں شہری آزادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت پیدا ہوئی۔ حکمران جماعت کے وفادار انتخابی حکام نے مادورو کو جولائی 2024 کے صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دے دیا حالانکہ اس کے برخلاف معتبر شواہد موجود تھے۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے کونسل کو بتایا، "میں حراستی حالات بشمول لوگوں کی طبی نگہداشت تک رسائی سے محرومی اور خوراک اور پانی تک رسائی میں کمی پر بہت فکر مند ہوں۔ بعض قیدیوں کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا۔" قانون سازوں نے مادورو سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کونسل سے وینزویلا کی رکنیت واپس لے لیں جب تک ترک اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ ترک کے دفتر نے قومی اسمبلی کے فیصلے پر کوئی فوری ردِ عمل پیش نہیں کیا۔ منگل کے روز اس اقدام نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکاس میں اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی حیثیت پر نئے سوالات اٹھائے جس نے گزشتہ دسمبر میں کئی مہینوں بعد جزوی طور پر کام دوبارہ شروع کیا۔ قبل ازیں مادورو کی حکومت نے ایجنسی کے ملازمین پر بغاوت کی سازش کرنے والوں اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسے زبردستی بند اور عملے کو نکال دیا تھا جب صدارتی انتخابات کے دوران کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا تھا۔
Source: social media
جاپان نے ممکنہ ’میگا زلزلے‘ کیلئے تیاری کرلی، کم از کم 3لاکھ ہلاکتوں کا خدشہ
برطانیہ میں پانی کا بحران، 135 سال کا خشک ترین موسم ریکارڈ
کویتی خام تیل کی قیمت میں کمی ریکارڈ
سوئٹزرلینڈ کی جنیوا میں غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے دفتر کو بند کرنے کے لیے کارروائی
سعودی عرب کی مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کے اعلان کی شدید مذمت
ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو دنیا میں صرف کونسی دو جگہیں محفوظ رہیں گی؟
برطانیہ میں پانی کا بحران، 135 سال کا خشک ترین موسم ریکارڈ
ایران پر ایٹم بم کے تبصرے کے بعد ہیروشیما کے میئرکی ٹرمپ کو دورے کی دعوت
غزہ میں فائر بندی کے لیے ثالثی ممالک سے موصولہ تجاویز زیر غور ہیں : حماس
ایران کا آئی اے ای اے سے تعاون روکنا ناقابل قبول ہے، امریکا
امریکا آنے والوں کیلئے نئی وارننگ: ویزا اور گرین کارڈ منسوخی کا نیا قانون نافذ
انڈونیشیا، کشتی ڈوبنے سے 2 افراد ہلاک اور 43 لاپتہ
یونان میں جنگل کی آگ بے قابو، نقل مکانی شروع
میکسیکو سے غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہونے والوں کے حق میں وفاقی کورٹ کا بڑا فیصلہ