International

وینزویلا: قانون سازوں نے اقوامِ متحدہ کے سربراہ انسانی حقوق کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا

وینزویلا: قانون سازوں نے اقوامِ متحدہ کے سربراہ انسانی حقوق کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے دیا

وینزویلا کی حکمراں جماعت کے زیر کنٹرول قومی اسمبلی نے اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس کی وجہ وینزویلا کے تارکینِ وطن کے حقوق کے تحفظ میں ان کی ناکامی ہے جنہیں ٹرمپ انتظامیہ نے ملک بدر کر کے ایل سلواڈور کی جیل بھیج دیا ہے۔ اس سے صدر نکولس مادورو کے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی پر بہت زیادہ غصے کی عکاسی ہوتی ہے جو انسانی حقوق کی نگرانی اور دفاع کرتی ہے۔ ترک نے کہا تھا کہ ان کے دفتر نے مادورو کی حکومت کے تحت بڑھتی ہوئی من مانی حراستوں، جبری گمشدگیوں اور تشدد کو دستاویزی شکل دی جس کے چند دن بعد یہ ردِ عمل سامنے آیا ہے۔ "ترک نے ظالمانہ جرائم پر آنکھیں بند کر لی ہیں۔ وہ امریکہ اور ایل سلواڈور میں وینزویلا کے باشندوں کے انسانی حقوق کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔" قومی اسمبلی کے صدر جارج روڈریگز نے کہا جو امریکہ کے ساتھ مادورو کے اعلیٰ مذاکرات کار بھی ہیں۔ ایل سلواڈور نے امریکہ سے ملک بدر کردہ وینزویلا کے 252 باشندوں کو انتہائی سکیورٹی والی جیل میں رکھا ہوا ہے۔ ترک نے حال ہی میں امریکہ پر زور دیا کہ وہ وینزویلا کے باشندوں کی ملک بدری روک دے جنہیں ان کے آبائی ملک میں گرفتاری کا خطرہ ہو سکتا ہے اور امریکہ سے وسیع پیمانے پر ملک بدری میں مناسب کارروائی نہ ہونے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا ہے۔ وینزویلا کی قومی اسمبلی کے غصے کو بظاہر گذشتہ جمعہ کو جنیوا میں انسانی حقوق کونسل میں ترک کی تقریر سے تقویت ملی۔ ترک نے اس بات پر خطرے کی گھنٹی بجائی تھی کہ جون میں وینزویلا کے پارلیمانی انتخابات اور گذشتہ سال مادورو کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کے بعد ہونے والی بدامنی کے تناظر میں شہری آزادیوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدت پیدا ہوئی۔ حکمران جماعت کے وفادار انتخابی حکام نے مادورو کو جولائی 2024 کے صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دے دیا حالانکہ اس کے برخلاف معتبر شواہد موجود تھے۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے کونسل کو بتایا، "میں حراستی حالات بشمول لوگوں کی طبی نگہداشت تک رسائی سے محرومی اور خوراک اور پانی تک رسائی میں کمی پر بہت فکر مند ہوں۔ بعض قیدیوں کو قیدِ تنہائی میں رکھا گیا تھا۔" قانون سازوں نے مادورو سے مطالبہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کونسل سے وینزویلا کی رکنیت واپس لے لیں جب تک ترک اپنے عہدے پر موجود ہیں۔ ترک کے دفتر نے قومی اسمبلی کے فیصلے پر کوئی فوری ردِ عمل پیش نہیں کیا۔ منگل کے روز اس اقدام نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکاس میں اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی حیثیت پر نئے سوالات اٹھائے جس نے گزشتہ دسمبر میں کئی مہینوں بعد جزوی طور پر کام دوبارہ شروع کیا۔ قبل ازیں مادورو کی حکومت نے ایجنسی کے ملازمین پر بغاوت کی سازش کرنے والوں اور دہشت گردوں کی مدد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسے زبردستی بند اور عملے کو نکال دیا تھا جب صدارتی انتخابات کے دوران کشیدگی میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا تھا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments