International

نیتن یاہو کا صدر ماکروں پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام

نیتن یاہو کا صدر ماکروں پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں پر 'ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم‘ حماس کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ نتین یاہو کا یہ بیان ماکروں کے اس موقف کے بعد سامنے آیا ہے جس میں فرانس کے صدر نے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ غزہ میں انسانی صورت حال کے حوالے سے اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جائے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ رد عمل صدر ماکروں کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں فرانسیسی صدر نے غزہ پٹی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل روکنے پر اسرائیل کے طرز عمل کو 'قابل مذمت‘ اور 'شرمناک‘ قرار دیا تھا۔ ماکروں کے بیان کے بعد نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ "فرانسیسی صدر حماس کو سپورٹ کرتے ہیں"۔ نیتن یاہو کے مطابق اسرائیل اپنے جنگی مقاصد پر قائم ہے جن میں یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی شسکت اور اس بات کی ضمانت شامل ہے کہ غزہ کسی قسم کا خطرہ نہیں بنے گا۔ یہ بات برطانوی خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماکروں ایک "دہشت گرد تنظیم" کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل فرانسیسی صدر نے آج بدھ کے روز کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعاون پر مبنی مذاکرات اور معاہدوں کا تسلسل یورپی ممالک کے لیے ایک زیرِ غور سوال ہے۔ انھوں نے اس ضمن میں ہالینڈ کی حالیہ حکومتی رائے کا حوالہ دیا، جس میں یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تجارتی تعلقات کا اجتماعی طور پر ازسرِنو جائزہ لینے کی اپیل کی گئی تھی۔ فرانسیسی صدر سے جب ایک ناظر نے یہ سوال کیا کہ فرانس نے اسرائیل پر پابندیاں کیوں نہیں عائد کیں تو ان کا جواب تھا "ہم یہ ظاہر نہیں کر سکتے کہ کچھ ہوا ہی نہیں، اس لیے ہاں... ان معاملات پر دباؤ میں اضافہ کرنا پڑے گا۔" تاہم، ماکروں نے یہ بھی کہا کہ حقیقت میں زمینی سطح پر کوئی بڑا فرق صرف امریکہ ہی ڈال سکتا ہے، اور وہ بھی تب جب وہ اسرائیل کو دی جانے والی فوجی امداد کے لیے شرائط طے کرے۔ یہ بات "بلومبرگ" خبر رساں ایجنسی نے بتائی۔ فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کے لیے امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈال کر "ناقابل قبول" اور "شرم ناک" طرزِ عمل اپنا رہے ہیں۔ فرانسیسی صدر کے یہ بیانات ایک تفصیلی انٹرویو کے دوران سامنے آئے جو انھوں نے "ٹی ایف 1" چینل کو دیا، جس میں انھوں نے داخلی و خارجی امور پر گفتگو کی۔ یہ بیانات اسرائیل اور اس کے بعض قریبی اتحادیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی مثال ہیں، خاص طور پر غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں۔ یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیلی فوج نے عسکری کارروائیوں کی بحالی کے بعد غزہ کے مختلف علاقوں پر دوبارہ حملے شروع کر دیے ہیں۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

1 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments