National

ممبئی:مینارہ مسجد میں نئے ٹرسٹیوں کی تقرری کے وقف بورڈ کے فیصلہ پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی

ممبئی:مینارہ مسجد میں نئے ٹرسٹیوں کی تقرری کے وقف بورڈ کے فیصلہ پر مسلمانوں میں شدید ناراضگی

ممبئی ،١٨ ،فروری: مہاراشٹرریاستی وقف بورڈ کی جانب سے شہر کی سب سے اہم مساجد میں سے ایک مینارہ مسجد کے لیے ایک نئے بورڈ آف ٹرسٹیز کی تقرری کو منظوری دینے کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔مسلم معززین اور سیاسی جماعتوں بشمول سماج وادی پارٹی نے بیک وقت ایک زبان ہوکر مہاراشٹر وقف بورڈ کے مذکورہ فیصلے کی شدیدمذمت کی ہے۔ آج یہاں مراٹھی پترکار سنگھ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے صدر اور ایم ایل اے ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ جنوبی ممبئی میں واقع مسلم۔اکثریتی علاقہ محمد علی روڈ پر واقع مینارہ مسجد عروس البلاد ممبئی کا ایک نمایاں نشان ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر جنید سید پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کی اس حرکت سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل میں دیگر مساجد میں بھی اس طرح کی من مانی کی جاسکتی ہے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ اس طرح کی پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے ،جب مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے وقف (ترمیمی) بل، 2024 پیش کیااور اس کے لیے مقرر جے پی سی نے بھی اپنی رپورٹ پارلیمینٹ میں پیش کردی ہے۔ ابو عاصم اعظمی نے اس مسئلے کوزوردارانداز میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اورامکان ہے کہ وہ مہاراشٹر مقننہ کے آئندہ بجٹ اجلاس کے دوران اس مسئلے کوایوان۔میں اٹھائیں گے اوراس سنگین مسئلہ پر بمبئی ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا جاسکتاہے۔ ابوعاصم اعظمی نے مزید کہاکہ مینارہ مسجد ممبئی میں ایک صدی سے زیادہ پرانی مسجدوں میں شامل ہے،اور اس کے اصول وضوابط کے مطابق اس کے ٹرسٹی غیر میمن نہیں ہوسکتے ہیں ،لیکن نئے بورڈ میں غیر میمن کو شامل کیا گیا ہے اورنئے ٹرسٹی کی تقرری ایک غیر قانونی حکم ہے اور ٹرسٹ ڈیڈ کی سراسرخلاف ورزی ہے۔یہ ایک مکمل ایک طرفہ فیصلہ ہے کیونکہ یہ موجودہ ٹرسٹیز کو اعتماد میں لیے بغیر اوران کا موقف سنے بغیرنافذ کیا گیا ہے۔ اور ٹرسٹ میں غیر میمن کا تقرر کیا جانا بھی غیر قانونی عمل ہے۔ واضح رہے کہ مینارہ مسجد ٹرسٹ ایک ٹرسٹ ہے جو سال 1879 میں بمبئی ہائی کورٹ کے ذریعہ تیار کردہ اسکیم کے تحت قائم کیا گیا تھا۔ جب مہاراشٹر پبلک ٹرسٹ ایکٹ 1950 کے نافذکیا گیاتومینارہ مسجدٹرسٹ کو بمبئی کے چیریٹی کمشنر کو منتقل کر دیا گیا جس کا رجسٹریشن نمبر 1۔ B-331۔ ہے اور پھر اس ٹرسٹ کو مہاراشٹر پبلک ٹرسٹ ایکٹ، 1950 کے مطابق چلایا جا رہا ہے اور یہ انگلش ٹرسٹ کی نوعیت میں ہے اور اس لیے ریاستی وقف بورڈ کے پاس اس طرح کا حکم دینے کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔ انہوں نے تفصیل پیش کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ ٹرسٹیوں کے خلاف الزام عائد کیا گیاہے کہ انہوں نے 83 جائیدادیں غیر قانونی طور پر فروخت کی ہیں،جوکہ بے بنیاد اورسراسر جھوٹ ہے، تاہم ٹرسٹیوں نے اس تعلق اپنے زیر انتظام چال کے 83 کرایہ داروں سے رضامندی لے رکھی ہے اور متعلقہ حکام سے مطلوبہ این او سی حاصل کرنے کے بعد مذکورہ چال کی ترقی اور ازسرنو تعمیر کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ابوعاصم اعظمی نے مستقبل میں جامع اور ٹھوس اقدامات کے لیے کہا کہ وہ جلد ہی ذاتی طور پر مینارہ مسجد کا دورہ کریں گے اور اس مسئلے پر ممتاز مذہبی اسکالرزسے ملاقات کرکے حکمت عملی تیار کی جائے گی،ان حضرت خالد اشرف، حضرت معین میاں، مولانا ظہیر الدین خان اور رصااکیڈمی کے صدرسعید نوری شامل ہیں اور ان سے مستقبل کے لائحہ عمل طے کیے جانے پر بات کریں گے۔

Source: uni urdu news service

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments