National

سماجوادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمٰن برق کو بنایا گیا اہم ملزم، ایس آئی ٹی نے داخل کی 1100 صفحات کی چارج شیٹ

سماجوادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمٰن برق کو بنایا گیا اہم ملزم، ایس آئی ٹی نے داخل کی 1100 صفحات کی چارج شیٹ

اترپردیش کے سنبھل میں شاہی جامع مسجد اورہری ہر مندرکے درمیان چل رہے تنازعہ میں ایک نیا موڑ سامنے آیا ہے۔ چندوسی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت کے بعد آئندہ تاریخ 21 جولائی کو طے کی گئی ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلم فریق کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کے سروے حکم کو درست ٹھہرایا ہے۔ اس تنازعہ نے گزشتہ سلا 24 نومبرکواس وقت سرخیاں بٹوری تھیں، جب سروے کے دوران تشدد بھڑک اٹھا تھا۔ اس تشدد میں 4 لوگوں کی جان گئی تھی اور 29 پولیس اہلکارزخمی ہوئے تھے۔ عدالت کے حکم کے بعد سے اب تک 96 ملزمین کوجیل بھیجا جاچکا ہے، جبکہ 2750 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) نے 1100 صفحات کی چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں 22 افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کو اہم ملزم کے طور پر نامزد کیا گیا ہے، جبکہ سہیل اقبال کا نام چارج شیٹ سے باہر رکھا گیا ہے۔ عدالت میں پہلے داخل سروے رپورٹ ابھی بھی سیل بند ہے، جس پر آئندہ سماعت میں بحث ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ سنبھل کے اس معاملے میں عرضی گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ 1526 میں جامع مسجد کی تعمیر کے لئے ایک مندر کو توڑا گیا تھا۔ اس دعوے کی بنیاد پر مقامی عدالت نے 19 نومبر 2024 کو سروے کا حکم دیا تھا۔ عرضی گزاروں میں وکیل ہری شنکرجین، پارتھ یادو، کلک دیوی مندر کے مہنت رشی راج گری، وید پال سنگھ، راکیش کمار اور جیت پال یادو شامل ہیں۔ دوسری طرف، مسلم فریق نے اس سروے کو 1991 کے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جسے عدالت سے خارج کردیا گیا ہے۔ گزشتہ سال 24 نومبر کو سروے کے دوران ہوئے تشدد نے پورے علاقے میں کشیدگی پیدا کردی تھی۔ اس حادثہ میں چار لوگوں کی موت اور کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر نے قومی سطح (نیشنل لیول) پر سب کی توجہ مرکوز کی تھی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 96 لوگوں کو گرفتار کیا اور 2750 نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ ایس آئی ٹی کی چارج شیٹ میں 22 افراد کو تشدد کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس میں رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمٰن برق کا نام بھی شامل ہے۔ چندوسی کورٹ میں 21 جولائی کو ہونے والی سماعت میں سیل بند سروے رپورٹ پر بحث ہوسکتی ہے۔ یہ معاملہ نہ صرف سنبھل بلکہ پورے ملک میں مذہنی اور سماجی حساسیت کا موضوع بنا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے پلیسیزآف ورشپ ایکٹ 1991 سے متعل چل رہی عرضیوں پر سماعت پوری ہونے تک نئے مقدمات پر روک لگا رکھی ہے، جس کا اثراس معاملے پر بھی پڑ سکتا ہے۔ شاہی جامع مسجد-ہری ہرمندرکیس کے وکیل ہری شنکر جین کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہے۔ ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ مقام ہری ہر مندر کا ہے اور سروے کے ذریعہ سچ سامنے آئے گا۔ ہم عدالت کے اگلے حکم کا انتظار کررہے ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments