National

قربانی کرنے والے مسلمانوں کو جیل میں ڈالنا چاہئے، لیڈر کا متنازعہ بیان، علما پرہم

قربانی کرنے والے مسلمانوں کو جیل میں ڈالنا چاہئے، لیڈر کا متنازعہ بیان، علما پرہم

مراد آباد: اتر پردیش کے مرادآباد ضلع کے وشو ہندو پریشد کے رکن ڈاکٹر راج کمل گپتا نے عید الاضحی کے موقع پر ایک بیان دیا ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں کےعید الضحی پر کی جانے والی جانوروں کی قربانی سے متعلق غیر ذمہ دارانہ اور مکمل سیاسی بیان دیا ہے۔ اپنے بیان میں وہ واضح طور پر مسلمانوں کو انتباہ کرنے والے انداز میں کہتے نظر آ رہے ہیں کہ مسلمان جانوروں کی قربانی نہ کریں۔ راج کمل گپتا کہہ رہے ہیں کہ جانوروں کا قتل کرنا ایک گناہ ہے اور اس ملک میں جانوروں کا قتل نہیں ہونا چاہیے اور ایسا کرنے والے سبھی مسلمانوں کے خلاف حکومت کاروائی کرے اور سب کو اٹھا کر جیل میں ڈال دینا چاہیے۔ حالانکہ ان کا یہ دعوی سراسر غلط ہے کیونکہ مسلمان اپنے مذہبی روایات کے مطابق عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی پیش کرتے ہیں۔ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر حضرت سیدنا ابراہیم نے اللہ تبارک و تعالی کے حکم پر اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ سلام کی قربانی پیش کرنے کا ارادہ کیا اور اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کی جگہ ایک دنبہ وہاں رکھ دیا تھا اس وقت سے حضرت ابراہیم کی سنت کے مطابق صاحب استطاعت لوگ ہر سال عید الحضی کے موقع پر جانوروں کی قربانی پیش کرتے ہیں۔ راج کمل گپتا کے اس بیان کو علماء سیاسی اسٹنٹ قرار دے رہے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہل سنت مرادآباد کے نائب صدر مفتی دانش القادری نے جانوروں کو ذبح کرنے سے متعلق بتایا کہ مذہب اسلام میں جانوروں کو ذبح کرتے وقت اس طرح سے چھری چلائی جاتی ہے کہ ان کا دماغ سن ہو جاتا ہے اور دماغ سن ہونے کے باعث جانوروں کو بالکل تکلیف کا احساس نہیں ہوتا ان کا چھٹپٹانا جسم سے خون نکلنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ مفتی دانش القادری نے یہ بھی واضع کیا کہ پورے سال سبھی مذہب کے ماننے والے لوگ نان ویج کا استعمال کرتے ہیں تو یقینا جانوروں کو ذبح بھی کیا جاتا ہوگا تو پھر عید الاضحی پر ہی اس طرح کی بیان بازی کیوں کی جاتی ہے اور اگر کسی شخص کے ذریعے اس طرح کی بیان بازی کی جا رہی ہے تو وہ قابل مذمت ہے، انہوں نے مسلمانوں سے درخواست کی کہ ایسے لوگوں کے بیانات پر زیادہ توجہ نہیں دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی کے بھی مذہبی معاملات میں مداخلت کرنا درست نہیں ہے، کبھی مسلمان مندروں میں دی جانے والی بلی کا نہ تو ذکر کرتے ہیں اور نہ ہی اس کی مخالفت کرتے ہیں تو پھر عید الاضحی کے موقع پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والی بیان بازی کیوں کی جاتی ہے۔ مفتی دانش القادری نے کہا کہ ملک کے آئین نے سبھی کو اپنے مذہب کے مطابق عمل کرنے کی آزادی دی ہے اس لیے ہمیں ایسے لوگوں کو نہ تو جواب دینے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ایسے لوگوں کے بیانات پر زیادہ توجہ دی جائے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments