غزہ میں سات اکتوبر 2023 سے قید کیے گئے اسرائیلیوں میں سے ایک اور کی ویڈیو حماس نے جاری کی ہے۔ یہ ویڈیو ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کی ہے جسے سات اکتوبر کو حماس کے عسکری ونگ القسام کے ایلکاروں نے اسرائیل پر حملے کے دوران حراست میں لیا تھا ۔ ساڑھے تین منٹ پر محیط اس ویڈیو میں اسرائیلی فوجی نے اپنی شناخت ایک 19 سالہ لیری الباگ کے نام سے کرائی ہے۔ ویڈیو میں یہ فوجی عبرانی زبان میں اسرائیل کی نیتن یاہو حکومت سے اپیل کر رہی ہے کہ حکومت اس کی محفوظ رہائی کے لیے کچھ کرے۔ اسرائیل کے سات اکتوبر 2023 سے حماس کی غزہ میں قید اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل میں قائم فورم الباگ کے خاندان نے اس فورم کو یہ ویڈیو نشر کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔ تاہم اسرائیل کی قید ایک فوجی کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں اس موقع پر کہا ہےکہ اس ویڈیو نے ان کے دل کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔ اہل خانہ نے اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد کہا یہ اب ہماری وہ بیٹی یا بہن نہیں لگتی۔ کیونکہ اس کی نفسیاتی حالت واضح طور پر غیر معمولی پریشانی کی غماز ہے۔ اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کو غزہ سے رہائی دلانے کے لیے موقع کو ضائع نہ کرے ۔ واضح رہے اس سے پہلے بھی حماس کی قید میں اسرائیلیوں کے اہل خانہ بار بار اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ ان کی زندہ حالت میں رہائی کے لیے حماس کے ساتھ جنگ بندی کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے۔ حماس کے عسکری ونگ نے سات اکتوبر 2023 کو 251 اسرائیلیوں کو مختلف جگہوں سے حراست میں لیا تھا۔ جن میں سے 96 اب بھی غزہ میں قید بھگت رہے ہیں۔ ان میں سے 34 کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ہمیشہ ان لواحقین سے یہ وعدہ کیا ہے کہ غزہ میں قیدیوں کو جلد واپس لانے کے لیے ہر کوشش جاری رکھی جائے گی۔ تاہم ابھی تک اسرائیلی حکومت حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدہ کر کے اپنے لوگوں کو واپس لانے کے بجائے بار بار مذاکرات کر کے التوا میں ڈالے ہوئے ہے۔ اب اسرائیلی وزیر اعظم نے اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد اپنے بیان میں کہا ہے کہ اپنے قیدیوں کو واپس ان کے گھروں میں لانے کے لیے انتھک کوشش کی کی جاتی رہیں گی۔ تاہم 'اگر کسی نے ان اسرائیلیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو نقسان پہنچانے کے ذمہ داروں کو خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔' بتایا گیا ہے جب اس اسرائیلی فوجی لیری الباگ کو جب اسرائیل سے گرفتار کیا گیا تھا تو اس کی عمر 18 سال سے زیادہ تھی۔ اب اس کی عمر 19 سال سے اوپر ہو چکی ہے۔ اسے غزہ کی سرحد کے نزدیکی علاقے نہل اوز سے گرفتار کر کے غزہ لے جایا گیا تھا۔ ان اسرائیلی قیدیوں کی حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ اور اسلامی جہاد کے عسکری ونگ نے پچھلے سوا سال کی جنگ کے دوران اسرائیلی قیدیوں کی کئی بار ویڈیو جاری کی ہیں۔ اس ویڈیو جاری کیے جانے سے پپہلے جمعہ کی رات حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا قطر میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کا نیا دور رات گئے شروع ہونے والا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے بھی دوحا میں بالواسطہ مذاکرات کے شروع ہونے کی تصدیق کی تھی اور لیری الباگ کے اہل خانہ کو تسلی دی ہے کہ اس مقصد کے لیے اسرائیلی وفد جمعہ کے روز ہی اسرائیل سے دوحا روانہ ہوا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ اور دوستوں کی طرف سے قائم فورم نے اپنے عزیزوں کی رہائی کے لیے ہفتہ وار احتجاج ہفتے کے روز بھی جاری رکھا ہے تاکہ نیتن یاہو کی حکومت پر جنگ بندی معاہدے کے لیے دباؤ بڑھا سکیں۔
Source: social media
اسرائیلی ملاقات کے راز افشا، لیبی وزیر کے بیانات پر ملک میں شدید غم وغصہ
شام کا بین الاقوامی فضائی آپریشن بحال، دوحہ سے پہلی پرواز کی دمشق آمد
مغربی کنارے میں اسرائیلی گاڑیوں پر حملہ؛ 3 یہودی ہلاک اور 8 زخمی
امریکہ نے شام پرعائد پابندیوں میں نرمی کردی
سعودی عرب: سیکیورٹی سرویلنس کیمرے کی ریکارڈنگ کی منتقلی یا اشاعت پر پابندی عائد
کیا ہم امریکی ٹیکس کی رقم طالبان کو بھیج رہے ہیں؟ ایلون مسک کا سوال