اسرائیل کی بمباری کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہا جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوج غزہ میں مزید 20 فلسطینیوں کو قتل کرنے میں کامیاب رہی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق فلسطینیوں کی یہ 20 ہلاکتیں ایک روز بعد سامنے آئی ہیں جو شمالی غزہ میں منگل کے دن بدترین بمباری کے نتیجے میں بڑی تعداد میں ہوئی تھیں۔ ان 20 میں سے 8 فلسطینیوں کو سلاطین کے علاقے میں بمباری کر کے ہلاک کیا گیا۔ سلاطین کا یہ علاقہ بیت لاھیہ میں شمالی غزہ کا حصہ ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جس میں وزارت صحت سے وابستہ طبی حکام نے کہا تھا کہ کم از کم 93 فلسطینی اسرائیلی بمباری سے منگل کے روز قتل یا لاپتہ کیے گئے ہیں۔ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی اور حامی جس نے اس جنگ میں مسلسل اسرائیل کو اسلحہ اور فوجی و سفارتی امداد دی ہے وہ امریکہ بھی اس ہولناک بمباری پر پکار اٹھا کہ صورتحال بہت خوفناک ہے۔ واضح رہے امریکی حمایت و مدد کے بغیر اسرائیل اس قدر طویل جنگ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں ہو سکتا تھا۔ تاہم اب ایک سال کے بعد امریکہ بھی اسرائیل کی اس نازیت ( نازی ازم ) کو خوفناک کہنے پر مجبور ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امریکہ نے اسرائیلی حمایت میں کچھ کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ غزہ جہاں پر اسرائیل نے ہزاروں فلسطینیوں کو قتل کیا ہے، اب غزہ کے ساتھ ساتھ لبنان کو بھی اسرائیل نے اپنی جنگ کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ لیکن ابھی امریکہ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی ہونے کے باوجود کسی جنگ بندی کے لیے اپنی سامنے لائی گئی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو رہا۔ شمالی غزہ کے حوالے سے اسرائیل نے ماہ جنوری میں کہا تھا کہ اس نے شمالی غزہ سے حماس کا خاتمہ کر دیا ہے۔ کمانڈ سٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے۔ لیکن 10 ماہ گزرنے کے باوجود اسرائیلی فوج آج بھی شمالی غزہ میں درجنوں فلسطینیوں کو قتل کر رہی ہے۔ بیت لاھیہ اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں اسرائیلی فوجی ٹنک داخل ہوچکے ہیں۔ قریبی قصبے بیت حنون اور جبالیہ میں اس ماہ کے شروع میں اسرائیلی فوج نے حماس کے صفائے کے نام پر ایک نئی جنگی مہم شروع کی تھی جس کے لیے اسرائیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ حماس یہاں پر نئے سرے سے منظم ہو رہی ہے۔ شمالی غزہ میں طبی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس نئی جنگی مہم کے دوران اب تک اسرائیلی فوج نے سینکڑوں فلسطینیوں کو جبالیہ اور شمالی غزہ میں قتل کیا ہے۔ بیت لاھیہ کے مقامی حکام نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عالمی طاقتوں اور امدادی اداروں سے اپیل کی ہے کہ اسرائیلی حملوں کو رکوائیں۔ تاکہ علاقے میں ادویات اور دیگر طبی ضروریات کا سامان منتقل ہو سکے اور لوگوں کو کھانے کے لیے خوراک مل سکے۔ حکام کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے اس حملے نے پورے علاقے کو پانی ، خوراک اور ہسپتالوں جیسی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم کر دیا ہے۔ جبکہ اسرائیلی فوجی ناکہ بندی ان بنیادی ضرورتوں سے فلسطینیوں کو محروم کرنے کے لیے بڑا سبب ہے۔
Source: Social Media
'طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی'، ٹرمپ نے محکمہ تعلیم بندکرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے
’جرمنی شام میں واپس آگیا‘
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکزی شمالی-جنوبی راستے پر ٹریفک پر پابندی
حماس نے تل ابیب پر تین راکٹ فائر کیے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا: اسرائیل
ایران: جرمن سفیر اور برطانوی ناظم الامورکی وزارت خارجہ میں طلبی
مارک کارنی نے کینیڈا کے 24ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا
ترکیہ: گرفتار میئر کے بارے میں پوسٹس کرنے پر 37 افراد زیرِ حراست
خواتین کو وراثت کے حق سے محروم رکھنے والی رسمیں غیرقانونی ہیں: وفاقی شرعی عدالت
غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف بولنے والا جارج ٹاؤن یونیورسٹی کا طالبعلم گرفتار
غزہ میں سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 71 فلسطینی شہید
مکہ مکرمہ میں بارش، عمرہ زائرین طواف اور عبادتوں میں مصروف
یمن سے داغا جانے والا میزائل فضا میں روک دیا : اسرائیل
فرانس کا ’مسئلہ فلسطین‘ کے دو ریاستی حل پر کانفرنس بلانے کا اعلان
چین نے منشیات کے جرائم میں ملوث چار کینیڈین شہریوں کو سزائے موت دے دی