کولمبیا یونیورسٹی کی لائبریری کے مرکزی کمرے میں درجنوں مظاہرین نے میزوں پر کھڑے ہو کر ڈھول بجائے اور فلسطین کے حق میں بینرز لہرائے۔ گذشتہ سال طلبہ کی احتجاجی تحریک نے یونیورسٹی کے نیویارک سٹی کیمپس کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے بعد سے یہ سکول کا ایک سب سے بڑا مظاہرہ ہے۔ سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز اور تصاویر میں مظاہرین کو بٹلر لائبریری کے لارنس اے وین ریڈنگ روم کے فانوس تلے بینرز اٹھائے ہوئے دکھایا گیا جن پر "سٹرائیک فار غزہ" اور "لبریٹڈ زون" کے الفاظ لکھے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔ کولمبیا کے پبلک افیئرز آفس نے ایک بیان میں کہا کہ پبلک سیفٹی عملے نے مظاہرین سے شناخت ظاہر کرنے کے لیے کہا اور یہ کہ اگر مظاہرین منتشر ہونے کے احکامات کی تعمیل نہیں کرتے تو انہیں سکول کے قوانین کی خلاف ورزی پر تادیبی کارروائی اور "ممکنہ گرفتاری" کا سامنا کرنا ہو گا۔ رائٹرز کے ایک عینی شاہد کے مطابق ایک موقع پر زیادہ لوگوں کو لائبریری میں داخل ہونے کی کوشش کرتے دیکھا گیا۔ پبلک سیفٹی کے عملے نے دروازہ بند کر دیا اور دھکم پیل کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا ہے جب کولمبیا کا بورڈ آف ٹرسٹیز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مارچ میں سائنسی تحقیق کے لیے یونیورسٹی کو ملنے والی کروڑوں ڈالر کی گرانٹ منسوخ کر دینے کا اعلان کیا تھا۔ نیو یارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے این بی سی فور نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، کولمبیا کے حکام نے مدد کے لیے کہا ہے اور نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ افسران کو کیمپس بھیج رہا ہے۔ طلباء گروپوں کے کولمبیا یونیورسٹی اپارتھیڈ ڈائیوسٹ نامی ایک مجموعے نے اپنا دیرینہ مطالبہ بدھ کے روز سوشل میڈیا پر دوبارہ پیش کیا کہ یونیورسٹی ہتھیار ساز اور دیگر کمپنیوں میں اپنی 14.8 بلین ڈالر کی انڈومنٹ کی سرمایہ کاری ختم کرے جو فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے فوجی قبضے کی حمایت کرتی ہیں۔ ریپبلکن صدر ٹرمپ نے گذشتہ سال کالج کیمپس میں طلباء کے فلسطینی حامی احتجاج کو یہود دشمن اور امریکہ مخالف قرار دیا تھا۔ کولمبیا میں طلباء مظاہرین جن میں یہودی منتظمین بھی شامل ہیں، نے کہا ہے کہ حکومت غیر منصفانہ طور پر فلسطینی حامی مظاہروں کو یہود دشمنی سے ملا رہی ہے۔ ٹرمپ امریکی سکولوں کے بعض فلسطینی حامی بین الاقوامی طلباء کو یہ کہہ کر ملک بدر کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کی موجودگی امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ لائبریری میں موجود مظاہرین نے محمود خلیل کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جو ایک فلسطینی کارکن اور کولمبیا کے گریجویٹ طالب علم ہیں۔ وہ گرفتار کیے جانے والے ابتدائی لوگوں میں شامل ہیں اور لوزیانا کی تارکینِ وطن کی جیل میں قید ہیں۔
Source: social media
کیتھولک مسیحیوں کے نئے روحانی پیشوا امریکی صدر کے ناقد
گوگل میپس نے "فارسی" کی بجائے "الخلیج العربی" کا نام اپنا لیا
غزہ سے فلسطینیوں کے جبری انخلا کا اسرائیلی منصوبہ غیر قانونی ہوگا: ناروے، آئس لینڈ
ایران سے تیل کیوں لیا، امریکہ نے چینی ریفائنری پر پابندیاں لگا دیں
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازع ہمارا مسئلہ نہیں: امریکی نائب صدر
پاک فوج کے سربراہ عاصم منیر کو حراست میں لے لیا گیا، ہنگامہ برپا
خلیج فارس کا نام تبدیل کر دیں گے، ٹرمپ نے اعلان کردیا
ہم نے جو کچھ حوثیوں کے ساتھ کیا وہ ایران میں بھی کریں گے : اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیلی افواج نے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اقوامِ متحدہ کے سکول بند کر دیئے
غزہ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم پانچ ہلاک: امدادی کارکنان