International

شام اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان یو این امن مشن میں توسیع

شام اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان یو این امن مشن میں توسیع

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام اور اسرائیل کے زیرِ قبضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان طویل عرصے سے جاری امن مشن میں چھے ماہ کی توسیع کر دی ہے اور اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ علاقے میں فوجی سرگرمیاں کشیدگی میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے اسرائیلی فوجی غیر فوجی علاقے میں منتقل ہو گئے ہیں جو 1973 کی عرب-اسرائیل جنگ کے بعد بنایا گیا تھا - یہاں اقوامِ متحدہ کی ڈس انگیجمنٹ آبزرور فورس (یو این ڈی او ایف) گشت کرتی ہے۔ اسرائیلی حکام نے اسے ملک کی سرحدوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک محدود اور عارضی اقدام قرار دیا ہے لیکن اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ فوجیوں کی واپسی کب تک ممکن ہے۔ جمعہ کو سلامتی کونسل کی منظور کردہ ایک قرارداد میں زور دیا گیا، "فریقین کو اسرائیل اور شامی عرب جمہوریہ کے درمیان افواج کے خاتمے کے لیے 1974 میں ہونے والے معاہدے کی شرائط کی پاسداری اور جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنا چاہیے۔" اس میں تشویش کا اظہار کیا گیا کہ "علیحدگی کے علاقے میں کسی بھی فریق کی طرف سے جاری فوجی سرگرمیوں کے باعث اسرائیل اور شامی عرب جمہوریہ کے درمیان کشیدگی بڑھانے، دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کو نقصان پہنچانے اور مقامی شہری آبادی اور اقوامِ متحدہ کے اہلکاروں کے لیے خطرہ پیدا کرنے کا احتمال ہے۔" جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل اور شام کی مسلح افواج کو غیر فوجی زون میں جانے کی اجازت نہیں ہے جو 400 مربع کلومیٹر (155 مربع میل) "علحدگی کا علاقہ" ہے۔ اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے جمعرات کو کہا: "میں واضح کر دوں: علیحدگی کے علاقے میں اقوامِ متحدہ کے امن فوجیوں کے علاوہ کوئی فوجی دستہ نہیں ہونا چاہئے۔" انہوں نے یہ بھی کہا، شام پر اسرائیل کے فضائی حملے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں "رکنا چاہیے۔"

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments