International

نو مئی کے مظاہرے: پاکستانی فوجی عدالتوں نے 25 ملزمان کو دو سے 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنا دیں

نو مئی کے مظاہرے: پاکستانی فوجی عدالتوں نے 25 ملزمان کو دو سے 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنا دیں

پاکستانی فوج کے مطابق نو مئی کے پُرتشدد مظاہروں میں ملوث 25 ملزمان کا کورٹ مارشل مکمل ہوگیا ہے اور پہلے مرحلے میں فوجی عدالتوں نے انھیں دو سے 10 سال تک قید با مشقت کی سزائیں سنائی ہیں۔ ایک بیان میں پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا تھا کہ یہ سزائیں ’سزائیں تنبیہ ہیں کہ مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں‘ اور یہ ’ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔‘ آئی ایس پی آر کے مطابق جن 25 ملزمان کو سزائیں دی گئی ہیں، ان میں سے 11 پر لاہور کے کور کمانڈر ہاؤس، دو پر جی ایچ کیو، دو پر میانوالی ایئر بیس اور ایک پر فیصل آباد میں آئی ایس آئی کے دفتر پر توڑ پھوڑ کا الزام تھا۔ جبکہ دو پر ملتان کینٹ چیک پوسٹ اور پانچ پر مردان کے پنجاب ریجمنٹ سینٹر پر حملے کا الزام تھا۔ آئی ایس پی آر نے اس بیان میں مزید کہا ہے کہ ’صحیح معنوں میں مکمل انصاف اُس وقت ہوگا جب 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ اور منصوبہ سازوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا مل جائے گی۔۔۔ 9 مئی کے مقدمے میں انصاف فراہم کر کے تشدد کی بنیاد پر کی جانے والی گمراہ اور تباہ کُن سیاست کو دفن کیا جائے گا۔ فوج کا مزید کہنا ہے کہ ’دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی اُن کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جا رہا ہے۔ متعدد ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی مختلف عدالتوں میں بھی مقدمات زیر سماعت ہیں۔‘ تاہم اس کا کہنا ہے کہ ’تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس آئین اور قانون کے مطابق اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے۔‘ خیال رہے کہ 13 دسمبر کو پاکستان کی عدالت عظمی نے فوجی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات میں سے 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دی تھی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمے کے فیصلے سے مشروط ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دے کر رہا کیا جائے اور جن ملزمان کو رہا نہیں کیا جا سکتا انھیں سزا سنا کر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔ گذشتہ برس اکتوبر میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے عام شہریوں کے ٹرائلز سے متعلق آرمی ایکٹ کی شق ٹو ون ڈی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نو اور دس مئی کے واقعات میں گرفتار تمام ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں سے فوجداری عدالتوں میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ نو مئی 2023 کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے ہوئے تھے اور فوجی تنصیبات سمیت کئی سرکاری عمارتوں پر حملے کیے گئے تھے۔ نو مئی کے واقعات کے ذمہ داروں کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے سے متعلق پارلیمان نے قرارداد منظور کی تھی جس کے بعد وفاقی حکومت نے ان افراد کا مقدمہ فوجی عدالتوں میں بھیجنے کی منظوری دی تھی۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments