فرانس میں انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے 8 افراد کو سزائیں سنائیں۔ ان پر پیرس میں چار سال پہلے ایک ٹیچر سیموئیل پیٹی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ 47 سالہ پیٹی کو 16 اکتوبر 2020 کو ان کے اسکول کے سامنے قتل کردیا گیا تھا۔ ا س سے چند روز پہلے پیٹی نے اپنی کلاس میں آزادئ اظہار کی ایک بحث کے دوران پیغمبرِ اسلام کے خاکے دکھائے تھے۔18 سالہ حملہ آور کو جس کا تعلق چیچنیا سے تھا، پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ جن لوگوں پر پیرس کی عدالت میں دہشت گردی کے الزامات میں نومبر کے آخر سے مقدمہ چل رہا تھا انہیں اعانتِ جرم کے بعض کیسز میں اور بعض کو قتل سے پہلے آن لائن نفرت انگیز مہم چلانے کے الزامات کا سامنا تھا۔ سزائیں سنائے جانے کے وقت پیرس کا 540 نشستوں والا کورٹ روم کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ یہ پیٹی کے قتل کے مقدمے کی آخری سماعت تھی۔ ماحول میں تلخی کے سبب 50 سے زیادہ پولیس افسر نگرانی پر معمور تھے۔ سزا سناتے ہوئے لوگوں کے شور کے باعث جج کو بار بار فیصلہ روک کر خاموش رہنے کا حکم دینا پڑا۔ پراسیکیوٹرز نے ملزمان کے لیے 18 ماہ سے لے کر 16 سال تک کی سزاؤں کی درخواست کی تھی۔ ملزموں میں قاتل عبدالاخ انزوروف کے دوست شامل تھے جنہوں نے قتل کے لیے ہتھیار خریدنے میں مدد کی تھی اور اس کے علاوہ اسکول کی اس لڑکی کے والد بھی جس کےجھوٹ پھیلانے پر ان تمام واقعات کی نوبت آئی۔ نیشنل اینٹی ٹیررزم پراسیکیوٹرز نے عدالت سے آٹھ میں سے چار ملزموں کے جرم کی شدت میں کمی اور دو کم عمر ملزموں کے خلاف الزامات ختم کرنے کی درخواست کی تھی۔جس پر پیٹی کی بہن نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔ پبلک پراسیکیوٹر نے نائم بوداؤد کے لیے چودہ سال اور اعظم ایسپسرخانوف کے لیے سولہ سال کی سزا تجویز کی تھی۔ پیٹی پر حملہ فرانسیسی اخبار چارلی ہیبڈو کی جانب سے پیغمبرِ اسلام کے خاکے شائع کرنے کے خلاف متعدد مسلم ممالک میں احتجاج اور آن لائن اس کے خلاف تشدد کی کالز کے بعد پیش آیا۔ پیٹی کے قتل سے چند ہفتے پہلے اخبار نے ان خاکوں کی جو مسلمانوں کے نزدیک انتہائی توہین آمیز اقدام ہے، دوسری مرتبہ اشاعت کی تھی اور یہ وہ موقع تھا جب 2015 میں پہلی مرتبہ خاکے شائع کرنے پر مسلم انتہا پسندوں کی جانب سے اخبار کے دفتر پر حملے کے کیس کی سماعت شروع ہو رہی تھی۔ پیٹی نےاسکول میں قومی وزارتِ تعلیم کی جانب سے لازمی، آزادئ اظہار پر لیکچر کے دوران خاکوں پر بات کی اور پیغمبرِ اسلام کے خاکے طلبا کو دکھائے۔ اور کہا جسے اس پر اعتراض ہے وہ کلاس سے چلا جائے۔ پیٹی کے خلاف آن لائن مہم بھی چلائی گئی اور اس لیکچر کے گیارہ روز بعد جب وہ گھر جا رہے تھے تو انزوروف نے ان پر حملہ کرکے ان کا سر قلم کردیا۔ اور سوشل میڈیا پر دکھایا بھی۔ بعد میں جب وہ مسلح حالت میں پولیس کی جانب بڑھا تو پولیس نے اسے گولی ماردی۔ پیٹی کی موت فرانس میں معاشرتی سطح پر بہت سے اثرات کا باعث بنی اور ملک کے بہت سے اسکولوں کو ٹیچر سیموئیل پیٹی کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔
Source: social media
آئی ایم ایف کے سابق سربراہ کو کرپشن کے جرم میں ایک اور سزا
امریکہ نے شام کے نئے رہنما الشرع کی گرفتاری پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام ختم کر دیا
حکومت جنگی جرائم میں ملوث اسرائیلی فوجیوں کو سری لنکا آنے سے روکے: سول سوسائٹی
پیغمبرِ اسلام کے خاکے: فرانس کی عدالت سے ٹیچر کے قتل کے مجرموں کو سزائیں
شام اور مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں کے درمیان یو این امن مشن میں توسیع
نو مئی کے مظاہرے: پاکستانی فوجی عدالتوں نے 25 ملزمان کو دو سے 10 سال قید بامشقت کی سزائیں سنا دیں
10 سال قبل لاپتا ہونیوالے ملائیشین طیارے کی تلاش دوبارہ شروع کرنے کا معاہدہ طے
امریکا میں شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا، اخراجات کا بل ایوان نمائندگان میں منظور
حوثیوں کی جانب سے تل ابیب پر میزائل حملہ، اسرائیل میزائل نہ روک سکا، 16 افراد زخمی
ایلون مسک کا جرمن چانسلر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ
جرمنی میں کرسمس بازار پر حملہ، کار ہجوم پر چڑھا دی، 2 ہلاک
یہودی آباد کاروں کا اسرائیلی فوج کی مدد سے مسجد پر دھاوا؛ آگ لگا دی
’غزہ میں انسانیت سوز کارروائیوں کی عالمی عدالت میں تحقیقات‘، اقوام متحدہ میں قرارداد منظور
اسرائیل کے ساتھ کھلی جنگ کی حالت میں ہیں : حوثی سربراہ