National

پریانک  کھڑگے نے تیسرے فریق کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان پر مودی کی  نکتہ چینی کی

پریانک کھڑگے نے تیسرے فریق کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان پر مودی کی نکتہ چینی کی

کلبرگی، 12 مئی :کانگریس کے سینئر لیڈر اور کرناٹک کے وزیر پریانک کھڑگے نے پیر کے روز تیسرے ملک کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کو مودی حکومت کی "سفارتی ناکامی" قرار دیتے ہوئے مرکز کی نریندر مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے فوری طور پر پارلیمنٹ خصوصی اجلاس اور کل جماعتی اجلاس طلب کرے۔ مسٹر پریانک کھڑگے نے یہاں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کی ٹویٹ کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہندوستانی حکومت کی طرف سے بغیر کسی وضاحت کے کیا گیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ہندوستان کی خارجہ پالیسی کو کون کنٹرول کر رہا ہے؟ انہوں نے وزیر اعظم، قومی سلامتی کے مشیر اور وزیر خارجہ پر ہندوستان کے اسٹریٹجک مفادات کو برقرار رکھنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔ مسٹر کھڑگے نے پاکستان سے نمٹنے میں ہندوستانی فوج کے شاندار کردار کی تعریف کی لیکن اسلام آباد کو 2.5 بلین امریکی ڈالر کا قرض جاری کرنے سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو روکنے میں ناکام رہنے پر سیاسی قیادت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں کی کوششوں کے باوجود حکومت بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے یا پاکستان کو فنڈ کا اجراء روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے بحران کے دوران عوامی نظر سے وزیر اعظم کی غیر حاضری پر بھی سوال اٹھایا۔ مسٹر کھڑرگے نے کہا، "وزیراعظم کے پاس بچوں کو یہ بتانے کا وقت تھا کہ کوویڈ 19 کے دوران امتحان کیسے دیا جائے اور انہوں نے لوگوں سے تالیاں بجانے اور پلیٹیں بجانے کو کہا۔ لیکن آج جب ملک کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہ منظر نامے سے غائب ہیں۔" جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا، "وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کو فوری طور پر آل پارٹی میٹنگ بلانی چاہئے اور پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنا چاہئے۔ لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ دہشت گرد کہاں ہیں؟ کیا وہ پکڑے گئے ہیں یا وہ پیچھے ہٹ گئے ہیں؟ وہ 50 کلومیٹر ہندوستانی علاقے میں آ چکے ہیں اور اس کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں ہے۔" انہوں نے کہا کہ اپوزیشن قومی مفاد میں کسی بھی فیصلہ کن اقدام پر حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خارجہ پالیسی کو خفیہ طریقے سے نہیں چلایا جا سکتا ہے اور اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔

Source: Social Media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments