National

ووٹر لسٹ نظر ثانی کے خلاف 9 جولائی کو بہار میں چکا جام: تیجسوی

ووٹر لسٹ نظر ثانی کے خلاف 9 جولائی کو بہار میں چکا جام: تیجسوی

پٹنہ، 07 جولائی: بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی پرساد یادو نے ووٹر لسٹ نظر ثانی میں مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج میں 9 جولائی کو عظیم اتحاد کی جانب سے ریاست میں پیر کو چکا جام تحریک کا اعلان کیا ہے ۔ مسٹر یادو نے مہا گٹھ بندھن کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی سمیت تمام سینئر اپوزیشن لیڈر 9 جولائی کو چکا جام تحریک میں حصہ لیں گے ۔انہوں نے الزام لگایا کہ ووٹر نظرثانی کے کام میں بہت سی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جانے کا امکان ہے ۔ آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ 5 جولائی کو پٹنہ میں الیکشن کمیشن کے دفتر میں عہدیداروں سے ملاقات کے دوران عظیم اتحاد کے لیڈروں کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کا ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے ۔عوام اور اپوزیشن کے سوالوں کا جواب نہ دینے سے شکوک کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے ۔ مسٹر یادو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے 24 جون کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں ووٹر لسٹ میں شامل کرنے کے لیے آدھار، منریگا اور راشن کارڈ کو سرکاری دستاویز نہیں مانا گیا ہے ، جب کہ پہلے ان دستاویزات کی بنیاد پر ووٹر لسٹ میں نام شامل کیے گئے تھے ۔ مسٹر یادو نے کہا کہ بہار کے چار کروڑ سے زیادہ لوگ ریاست سے باہر رہتے ہیں اور وہ مقررہ وقت کے اندر متعلقہ دستاویزات جمع کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کمیشن ان لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹانا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 28 جون کو کہا تھا کہ ایک لاکھ رضاکار ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے کام میں مصروف ہوں گے ، لیکن 3 جولائی کو اس کی تعداد چار لاکھ بتائی گئی۔ کمیشن بتائے کہ رضاکاروں کے انتخاب کا معیار کیا ہے اور وہ سرکاری ہیں یا غیر سرکاری۔ آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عوام کی توقعات اور وقار کے مطابق کام کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں میں شکوک و شبہات کی صورتحال پیدا نہ کی جائے ۔ الیکشن کمیشن جس طرح سے کام کر رہا ہے ، اس سے لگتا ہے کہ آخری وقت میں ووٹروں کے نام من مانی سے ہٹا دیے جائیں گے ۔ راشٹریہ جنتا دل اور دیگر جماعتوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ الیکشن کمیشن خود ایسے پیچیدہ عمل پر عام لوگوں کے مفادات کا خیال رکھے گا اور ایسے عمل کو فوری طور پر روک کر جمہوریت اور جمہوری عمل کو کمزور ہونے سے بچائے گا۔ بہار پردیش کانگریس کے صدر راجیش رام نے کہا کہ ای آر او کو جو اختیارات دیئے گئے ہیں وہ کہیں سے بھی مناسب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو فیصلہ لینے کے حق سے کہیں نہ کہیں انصاف پسندی کم ہوسکتی ہے ، کیونکہ ایک شخص کو کوئی بھی متاثر کر سکتا ہے ۔ مسٹر رام نے کہا کہ جب 25 جنوری 2025 کو ووٹر لسٹ فائنل ہو چکی ہے تو پھر ووٹر پر نظرثانی کیوں کی جا رہی ہے ۔ وہ 9 جولائی کو چکا جام تحریک میں انڈیا مہاگٹھ بندھن اور ٹریڈ یونین کی کال کی حمایت کرتے ہیں۔ وی آئی پی پارٹی کے مکیش سہنی نے کہا کہ اساتذہ کو نظرثانی کے کام میں لگا دیا گیا ہے جس سے بچوں کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے لوگوں کو اندھیرے میں رکھ کر بغیر سوچے سمجھے لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے ۔ اس موقع پر سی پی آئی (ایم ایل) کے مسٹر کنال نے کہا کہ جب سے الیکشن کمیشن نے غریبوں کی ووٹ بندی کا فیصلہ کیا ہے تب سے یہ تنازعہ چل رہا ہے ۔ ٹائم ٹیبل، دستاویزات اور عمل پر بھی تنازعہ ہے ۔ الیکشن کمیشن کی نیت صاف نہیں ہے اور وہ بی جے پی کے کہنے پر ووٹر لسٹ میں بے ضابطگیوں کی کوشش کر رہا ہے ۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments