National

کانوڑ یاترا  تنازعے; اگر دکان ’شیو‘ کے نام پر ہو اور نکلے ’سلیم‘ کی، تو کانوڑیوں کے جذبات کو پہنچتی ہے ٹھیس: آچاریہ پرمود کرشنم

کانوڑ یاترا تنازعے; اگر دکان ’شیو‘ کے نام پر ہو اور نکلے ’سلیم‘ کی، تو کانوڑیوں کے جذبات کو پہنچتی ہے ٹھیس: آچاریہ پرمود کرشنم

کانوڑ یاترا کے درمیان مذہبی شناخت چھپا کر دکانوں اور ہوٹلوں میں کام کرنے والوں اور یاتریوں کے ذریعے ان سے پوچھ تاچھ کے تنازعے کے درمیان شری کلکی دھام، سنبھل کے پیٹھادھیشور آچاریہ پرمود کرشنم نے دو ٹوک اور واضح بیان دیا ہے۔ این ڈی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں آچاریہ پرمود کرشنم نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذہب کو لے کر جھوٹ بولنا درست نہیں ہے۔‘‘ جارے تنازعے پر بات کرتے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ ’’مذہب کی بنیاد سچائی پر ہے اور جو سچائی کو چھپا کر مذہب کی بات کرے وہ غلط ہے۔ کوئی بھی مذہب جھوٹ بولنے کی تعلیم نہیں دیتا۔ جب ہم اسکول بھی جاتے ہیں تو ہماری شناخت ضروری ہوتی ہے، تو نام کو چھپا کر اگر ہم تجارت کر رہے تو ہم جھوٹ بول رہے ہیں۔ کانوڑیوں کو کیا کھانا ہے اور کیا پینا ہے، اس کی انھیں آزادی ہونی چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر آپ عبدل یا محمد ہیں تو آپ لکھیے کہ یہ عبدل کی دودھ کی دکان ہے اور یہ محمد کی دودھ کی دکان ہے۔ کیوں کہ کانوڑیا جب یہ سوچ کر سامان لیتا ہے کہ یہ ’’شیو‘‘ کی دکان ہے اور وہ نکلتی ہے ’’سلیم‘‘ کی دکان تو اس سے اس کانوڑیے کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔‘‘ دریں اثنا کانوڑ یاترا اور محرم کے ساتھ آنے پر اترپردیش میں کشیدہ ماحول پر تبصرہ کرتے ہوئے آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ ’’کانوڑ کا مہینہ سناتن دھرم میں تپسیا کا مہینہ ہے۔ کانوڑ یاتری بہت سخت تپسیا سے گزرتے ہیں اور ہمیں ان کے جذبات کا احترام کرنا چاہیے۔ پہلے بھی اترپردیش میں کئی حکومتیں رہیں، لیکن کانوڑ یاتریوں اور ان کی عقیدت کا جتنا احترام یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت میں ہو رہا ہے اتنا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘‘

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments