National

’مہاراشٹرمیں اردوزبان والوں کومارکردکھاؤ…‘‘ بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے ہندی-مراٹھی تنازعہ میں اردوکوبھی گھسیٹا

’مہاراشٹرمیں اردوزبان والوں کومارکردکھاؤ…‘‘ بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے ہندی-مراٹھی تنازعہ میں اردوکوبھی گھسیٹا

مہاراشٹرمیں چل رہا زبانی تنازعہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ مہاراشٹرمیں ہندی زبان والے لوگوں پرحملہ کرنے والوں کواب بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کھلا چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے ہندی زبان والے لوگوں کو مارنے والوں سے کہا کہ اگرہمت ہے تواردوزبان بولنے والے لوگوں کومارکردکھاؤ۔ نشی کانت دوبے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا، جب ہندی کی مخالفت میں ادھوٹھاکرے اورراج ٹھاکرے متحد ہوگئے ہیں۔ مہاراشٹرکے اندرجاری زبانی تنازعہ میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے تلخی بڑھا دی ہے۔ انہوں نے ہندی بولنے والے لوگوں کومارنے والوں کواوپن چیلنج کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”ہندی زبان والے لوگوں کوممبئی میں مارنے والے اگر ہمت ہے تومہاراشٹرمیں اردوزبان والوں کومارکردکھاؤ۔ اپنے گھرمیں توکتا بھی شیرہوتا ہے۔ کون کتا، کون شیر، خود ہی فیصلہ کرلو۔“ اپنی اس بات کونشی کانت دوبے نے مراٹھی میں بھی پوسٹ کیا ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ اس سے پہلے بھی نشی کانت دوبے نے مہارا کی زبان سے متعلق سیاست کا موضوع اٹھایا تھا اوراسے کشمیری پنڈتوں کی صورتحال سے جوڑتے ہوئے ایکس پر لکھا تھا، ”ممبئی میں شیوسینا، ایم این ایس کے راج ٹھاکرے اوراین سی پی کے پوارصاحب اور کشمیر میں کشمیری ہندوؤں کو بھگانے والے صلاح الدین اورمولانا مسعود اظہراورممبئی میں ہندوؤں پر ظلم کرنے والے داؤد ابراہیم ان سب میں کیا فرق ہے؟ ایک نے ہندونا ہونے کی وجہ سے ظلم کیا اور دوسرے اب ہندی بولنے کی وجہ سے ظلم کر رہے ہیں؟“ بی جے پی رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے علاوہ بھی اس سے پہلے بی جے پی کے دوسرے لیڈران بھی ہندی بولنے والوں پرحملہ کرنے والوں کوچیلنج کرچکے ہیں۔ مہاراشٹرحکومت میں وزیرنتیش رانے نے اردو بولنے والوں سے ہندی بلوانے کے لئے کہا تھا۔ یہی نہیں انہوں نے ٹھاکرے برادران پرہندوسماج کوتقسیم کرنے کا بھی الزام لگایا تھا۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments