National

لائن آف کنٹرول پر کشیدگی، دیہی باشندے حفاظتی تیاریوں میں مصروف

لائن آف کنٹرول پر کشیدگی، دیہی باشندے حفاظتی تیاریوں میں مصروف

جموں،26 اپریل(: ہندستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں، جموں خطے میں بین الاقوامی سرحد (آئی بی) اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع دیہات میں رہنے والے لوگ زیر زمین بینکروں کی صفائی، کھیتوں کی فصلیں کاٹنے اور کسی بھی ممکنہ صورتِ حال کا سامنا کرنے کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کسی کو معلوم نہیں کہ اگلا لمحہ کیا لائے گا، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ زیر زمین بینکروں کی صفائی کریں تاکہ خدا نخواستہ گولہ باری یا فائرنگ کی صورت میں ہم اپنی جانیں بچا سکیں۔ واضح رہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مجموعی طور پر 3,323 کلومیٹر طویل سرحد قائم ہے، جس میں سے 221 کلومیٹر بین الاقوامی سرحد (آئی بی) اور 744 کلومیٹر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) جموں و کشمیر میں واقع ہے۔ فروری 2021 میں دونوں ممالک نے سرحدوں پر مکمل جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، جس نے سرحدی علاقوں کے مکینوں کے لیے راحت فراہم کی تھی۔ اس سے قبل 2003 میں بھی جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا، لیکن پاکستان کی جانب سے اکثر اس کی خلاف ورزی ہوتی رہی اور صرف 2020 میں پانچ ہزار سے زائد خلاف ورزیوں کے واقعات ریکارڈ پر آئے۔ سرحدی فائرنگ سے تحفظ کے لیے دسمبر 2017 میں مرکز نے جموں، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں بین الاقوامی سرحد کے ساتھ اور پونچھ و راجوری کے ایل او سی سے متصل دیہات میں 14,460 انفرادی اور کمیونٹی بنکروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی، جس میں بعد میں مزید 4,000 بنکروں کا اضافہ کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے کہا، ’ہم ہر طرح کی صورت حال کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری حکومت دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث تمام عناصر کا خاتمہ کرے۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ایک طرف خواتین بینکروں کی صفائی میں مصروف ہیں تو دوسری جانب مرد گندم کی کھڑی فصل کی کٹائی کو سمیٹنے کی تیاری کر رہے ہیںَ اسی طرح کی اطلاعات سانبہ، کٹھوعہ، پونچھ اور راجوری کے سرحدی دیہات سے بھی موصول ہو رہی ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر گزشتہ دو دنوں سے لگاتار سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعا ت رونما سے آبادی میں خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا ہے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ایک دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد، جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی، جاں بحق ہو گئے تھے، جس پر ملک گیر سطح پر شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments