عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کے شہریوں اور علاقے کی مؤثر قوتوں پر دباؤ جاری رکھا تو یہ ’خطے کو سنگین تنازعات کے نئے سلسلے کا شکار کر سکتا ہے۔‘ عرب نیوز کے مطابق بدھ کو ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے موقع پر ’عرب دنیا کی صورتحال‘ کے عنوان سے سیشن میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میری رائے میں، میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ اگر صدر ٹرمپ اس طریقے سے غزہ کے شہریوں، عرب دنیا، مصر، اردن اور علاقے کی مؤثر طاقتوں پر دباؤ جاری رکھتے ہیں۔‘ صدر ٹرمپ کے منصوبے پر عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ اور دو ریاستوں کی تشکیل پر مبنی حل کے بجائے یہ خطے (مشرق وسطیٰ) کو عربوں اور اسرائیل کے درمیان سنگین تنازعات کے ایک نئے دور کی طرف لے جا سکتا ہے۔‘ کھچا کھچ بھرے آڈیٹوریم میں خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ’فلسطینی علاقوں کو ان کے رہائشیوں سے خالی کرنے کا کوئی بھی منصوبہ‘ مسترد کر دینا چاہیے، اور نشاندہی کی کہ دونوں فریقوں کے درمیان ’ایک قابل قبول تصفیے‘ کی طرف جانا چاہیے۔ اس سیشن میں ابو الغیط کے ہمراہ پینل میں خلیج تعاون کونسل کے جنرل سیکرٹریٹ کے سیکرٹری جنرل جاسم البدوی بھی شریک تھے جبکہ مصری صحافی اور بزنس مین عماد ادیب موڈریٹر تھے۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا چاہیے اور فلسطینیوں کو ان کے حقوق دینے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی تجاویز عربوں اور خاص طور پر فلسطینیوں کے لیے ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی پالیسی کے اثرات خطے میں ’امن اور افہام و تفہیم‘ لیے لیے مضر ہوں گے۔ صدر ٹرمپ کے بیان پر موڈریٹر عماد ادیب کے سوال کے جواب میں عرب لیگ کے سربراہ نے جواب دیا کہ ’اس وقت، مسئلہ جیسا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں، یہ ہے کہ امریکی نقطہ نظر مبہم ہے، اس لحاظ سے کہ وہ فلسطینی وجود، فلسطینی کردار اور غزہ میں فلسطینی شناخت کو ختم کرنے کو مشرق وسطیٰ کے تنازعات کا حل کرنے کا تصور کرتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ تنازعے کا تصفیہ نہیں بلکہ تنازعے کو ایک ایسے مرحلے کی طرف لے جا رہا ہے جو غزہ اور اسرائیل سے آگے اس کو عالمی سطح تک پہنچا رہا ہے۔‘ ابو الغیط نے مزید کہا کہ ’اگر آپ کی خواہش ہے کہ فلسطینیوں کو کینیڈا یا ارجنٹائن بھیج دیں تو وہ وہاں سے (اپنے مقصد کے لیے) لڑیں گے … وہ کینیڈا اور ارجنٹائن میں رہ کر اپنی زمین کے لیے لڑیں گے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ (فلسطین) ان کی سرزمین ہے۔‘
Source: social Media
'طلبا کو بنیادی ریاضی تک نہیں آتی'، ٹرمپ نے محکمہ تعلیم بندکرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے
’جرمنی شام میں واپس آگیا‘
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکزی شمالی-جنوبی راستے پر ٹریفک پر پابندی
حماس نے تل ابیب پر تین راکٹ فائر کیے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا: اسرائیل
ایران: جرمن سفیر اور برطانوی ناظم الامورکی وزارت خارجہ میں طلبی
مارک کارنی نے کینیڈا کے 24ویں وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھا لیا
ترکیہ: گرفتار میئر کے بارے میں پوسٹس کرنے پر 37 افراد زیرِ حراست
خواتین کو وراثت کے حق سے محروم رکھنے والی رسمیں غیرقانونی ہیں: وفاقی شرعی عدالت
غزہ میں اسرائیلی جنگ کے خلاف بولنے والا جارج ٹاؤن یونیورسٹی کا طالبعلم گرفتار
غزہ میں سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 71 فلسطینی شہید
مکہ مکرمہ میں بارش، عمرہ زائرین طواف اور عبادتوں میں مصروف
یمن سے داغا جانے والا میزائل فضا میں روک دیا : اسرائیل
فرانس کا ’مسئلہ فلسطین‘ کے دو ریاستی حل پر کانفرنس بلانے کا اعلان
چین نے منشیات کے جرائم میں ملوث چار کینیڈین شہریوں کو سزائے موت دے دی