International

دوحہ میں جاری مذاکرات میں امریکی تجویز اور جنگ ختم کرنے پر غور کررہے ہیں: نیتن یاھو

دوحہ میں جاری مذاکرات میں امریکی تجویز اور جنگ ختم کرنے پر غور کررہے ہیں: نیتن یاھو

دوحہ میں جاری نئی مذاکراتی کوششوں کے دوران قابض اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی وفد غزہ پر معاہدے تک پہنچنے کے تمام امکانات پر غور کر رہا ہے۔ اتوار کو جاری بیان میں کہا گیا کہ مذاکرات میں امریکی ایلچی اسٹیف ویٹکوف کی جانب سے پیش کیے گئے منصوبے سمیت ایک جامع تجویز زیر بحث ہے جس کا مقصد جنگ کا خاتمہ ہے۔ اسرائیلی تجویز میں نہ صرف حماس قیادت کی جلاوطنی بلکہ غزہ کو غیر مسلح کرنے کا نکتہ بھی شامل ہے۔ بیان کے مطابق "دوحہ میں موجود مذاکراتی ٹیم ہر ممکن موقع پر غور کر رہی ہے، خواہ یہ ویٹکوف کے منصوبے کے تحت ہو یا جنگ بندی کا کوئی اور جامع حل ہو، جس میں تمام قیدیوں کی رہائی، حماس کے جنگجوؤں کی جلاوطنی اور غزہ کو اسلحے سے پاک کرنا شامل ہے"۔ تاہم ان دعوؤں کے برعکس مصری، قطری اور امریکی ثالثوں کی معاونت سے شروع ہونے والے نئے مذاکراتی دور میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔ خبر رساں ادارے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے مذاکرات سے قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ابھی تک کسی حتمی معاہدے تک نہیں پہنچا جا سکا۔ دوحہ میں موجود ایک فلسطینی عہدیدار نے بتایا کہ "حماس نے ہمیشہ قیدیوں کی رہائی میں لچک کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن مسئلہ اسرائیل کی جانب سے جنگ کے خاتمے کے کسی پختہ عزم کی عدم موجودگی ہے"۔ رائیٹرز سے گفتگو میں حماس کے ایک رہنما نے واضح کیا کہ "اسرائیلی موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وہ اپنے قیدی چاہتے ہیں لیکن جنگ ختم کرنے کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرنا چاہتے"۔ ذرائع کے مطابق بنجمن نیتن یاھو نے اسرائیلی وفد کو دوحہ میں قیام کا حکم دے رکھا ہے۔ اس دوران نیتن یاھو نے امریکی وزیر خارجہ مارک رو بیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف سے بھی بات چیت کی ہے تاکہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے۔ مذاکرات سے باخبر ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکی تجویز کے تحت پہلے مرحلے میں چند اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کی بات کی گئی ہے، تاہم تاحال کوئی حتمی فارمولہ طے نہیں پایا۔ ادھر اسرائیلی حکومتی ذرائع اس دور کو "فیصلہ کن" قرار دے رہے ہیں اور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ کوشش ناکام ہوتی ہے تو اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو مزید وسعت دے گا۔ اس وقت اسرائیلی اندازوں کے مطابق غزہ میں تقریباً 24 اسرائیلی قیدی زندہ ہیں جن میں سے پہلے مرحلے میں دس کو رہا کرانے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔ لیکن مذاکراتی عمل کو شدید رکاوٹوں کا سامنا ہے کیونکہ دونوں فریقین کے مؤقف میں گہرا تضاد ہے۔ اسرائیل جنگ کے مکمل خاتمے اور مستقل جنگ بندی سے انکار کر رہا ہے، جبکہ حماس کی شرط ہے کہ جنگ بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے اور جنگ بندی کی بین الاقوامی ضمانت دی جائے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments