International

آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تسلسل کے لیے پاکستان پر نئی شرائط عائد کر دیں

آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تسلسل کے لیے پاکستان پر نئی شرائط عائد کر دیں

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے جاری کردہ سٹاف لیول معاہدے کی نئی رپورٹ میں کچھ نئی شرائط عائد کی ہیں جن پر عمل درآمد قرض پروگرام کے تسلسل کے لیے لازمی قرار دیا گیا ہے۔ سنیچر کی رات آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں مختلف شرائط عائد کی گئی ہیں۔ ان شرائط میں سے ایک میں پاکستان کی پارلیمان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پانچ سال تک پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے خاتمے کے لیے جولائی کے آخر تک ضروری قانون سازی متعارف کروائی جائے۔ فی الوقت صرف تین سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت ہے۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق جون 2025 کے آخر تک مالی سال 2026 کے بجٹ کی پارلیمان سے منظوری لازمی قرار دی گئی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے صوبوں پر بھی نئی شرط عائد کی گئی ہیں۔ چاروں اکائیوں کو زرعی آمدن پر نیا ٹیکس لاگو کرنا ہوگا جس کے تحت ریٹرن فائلنگ، ٹیکس دہندہ کی شناخت، رجسٹریشن، آگاہی مہم اور تعمیل کے بہتر منصوبے شامل ہیں۔ اس کی آخری تاریخ 30 جون ہے آئی ایم ایف شرائط کے مطابق حکومت کو ایک گورننس ایکشن پلان شائع کرنا ہوگا تاکہ اہم حکومتی کمزوریوں کی اصلاح کی جا سکے۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے حکومت سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے تحت دی جانے والی نقد امداد میں سالانہ مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خریداری کی حقیقی قوت برقرار رہے۔ ایک اور شرط کے تحت حکومت کو 2027 کے بعد مالیاتی شعبے کی حکمت عملی پر مبنی ایک منصوبہ شائع کرنا ہوگا، جس میں 2028 کے بعد کا ادارہ جاتی اور ضابطہ جاتی فریم ورک شامل ہوگا۔ توانائی کے شعبے میں چار نئی شرائط عائد کی گئی ہیں۔ حکومت کو یکم جولائی تک بجلی کے نرخوں کی سالانہ بنیاد پر نظرثانی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہوگا تاکہ بجلی کے نرخ لاگت کی بنیاد پر برقرار رہیں۔ اسی طرح، گیس کے نرخوں کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسٹمنٹ کا نوٹیفکیشن 15 فروری 2026 تک جاری کرنا ہوگا۔ پارلیمان کو رواں ماہ کے آخر تک کیپٹو پاور لیوی آرڈیننس کو مستقل قانون بنانے کے لیے قانون سازی کرنی ہوگی، تاکہ صنعتوں کو قومی گرڈ سے بجلی لینے پر مجبور کیا جا سکے۔ ایک اور قانون سازی کے تحت بجلی کے بلوں میں قرض ادائیگی سرچارج پر زیادہ سے زیادہ 3.21 روپے فی یونٹ کی حد ختم کی جائے گی، اس شرط کو جون کے آخر تک مکمل کرنا ہوگا۔ اسی طرح یہ آئی ایم ایف کی طرف سے یہ شرط بھی عائد کی گئی ہے کہ پاکستان سپیشل ٹیکنالوجی زونز اور دیگر صنعتی زونز میں دی گئی تمام مراعات کو 2035 تک مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرے گا، جو سال کے آخر تک مکمل کرنا لازم ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments