International

چین: سات ہزار سال سے زائد پرانی انسانی کھوپڑی سے نامعلوم نسل کا انکشاف

چین: سات ہزار سال سے زائد پرانی انسانی کھوپڑی سے نامعلوم نسل کا انکشاف

چین سے دریافت ہونے والی سات ہزار ایک سو سال قدیم انسانی کھوپڑی پر کی گئی ایک نئی تحقیق میں ایک ایسی انسانی نسل کا انکشاف ہوا ہے جو اب تک صرف تھیوریز میں ہی موجود تھی۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ کھوپڑی اور ہڈیاں جنوب مغربی چین کے صوبہ یوننان میں واقع شنگئی کے آثارِ قدیمہ کی جگہ سے دریافت ہوئی تھیں اور یہ ایک ابتدائی نیولتھک دور کی خاتون کی ہیں جسے شینگجائی این کا نام دیا گیا ہے۔ اس عورت کا ڈی این اے ایک ایسی انسانی نسل سے مماثلت رکھتا ہے جو دیگر تمام جدید انسانی گروہوں سے بہت پہلے الگ ہو چکی تھی اور بعد میں ممکنہ طور پر جدید تبتی باشندوں کی نسل میں شامل ہوئی۔ یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے جس میں جنوب مغربی چین کے 127 انسانی جینومز کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوا ہے کہ شینگجائی این تقریبا سات ہزار ایک سو سال قبل زندہ تھیں اور آئسوٹوپ تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ وہ شکاری اور خوراک جمع کرنے والی طرزِ زندگی گزارتی تھیں۔ جینیاتی تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان کی نسل ایک انتہائی قدیم انسانی نسب سے تعلق رکھتی ہے، جسے اب ’باسل ایشین زینگائی لائن ایج‘ کہا جاتا ہے۔ یہ نسل تقریباً 40 ہزار سال قبل دیگر جدید انسانی گروہوں سے الگ ہو گئی تھی اور ہزاروں سال تک کسی دوسری انسانی آبادی سے ملے بغیر الگ تھلگ رہی۔ یہ خفیہ یا گھوسٹ نسل نیندرتھل یا ڈینیسووین انسانوں سے نہیں ملتی مگر بعد میں اس نسل کے افراد نے جدید تبتی نسل میں شامل ہو گئے۔ اس پہلی انسانی باقیات کی شینگجائی این اس نسل کا پہلا باقاعدہ ثبوت ہیں۔ تحقیق میں شامل بیشتر انسانی ڈھانچے ایک ہزار چار سو سے سات ہزار 150 سال پرانے ہیں اور یہ سب چین کے صوبہ یوننان سے تعلق رکھتے ہیں، جو آج ملک میں سب سے زیادہ نسلی اور لسانی تنوع رکھنے والا علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ’قدیم انسان جو اس خطے میں رہتے تھے، مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی قبل از تاریخ آبادیوں سے متعلق کئی اہم سوالات کے جوابات کی کنجی ہو سکتے ہیں۔‘ یہ سوالات اس بات کے متعلق ہیں کہ تبتی سطح مرتفع پر آباد لوگ کہاں سے آئے، کیونکہ ماضی کی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ تبتی باشندوں کی نسل میں شمالی مشرقی ایشیائی جڑیں شامل ہیں۔ یہ حیران کن دریافت چین کے صوبہ یوننان کو مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کی قدیم جینیاتی تاریخ سمجھنے کے لیے ایک مرکزی علاقہ بنا دیتی ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments