امریکہ میں ڈیموکریٹ سینیٹر مارک وارنر، جو سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے سینئر رکن ہیں، انھوں نے ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بارے میں محتاط انداز میں اپنی رائے پیش کی ہے۔ وارنر کا یہ موقف اس خفیہ بریفنگ کے بعد سامنے آیا جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے حکام نے سینیٹ کو دی تھی۔ وارنر نے کہا "یہ واضح ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کو نقصان پہنچا ہے تاہم نقصان کی حتمی سطح کا اندازہ لگانے میں وقت لگے گا"۔ یہ بات امریکی نشریاتی ادارے "سی این این" نے بتائی۔ وارنر نے مزید کہا "جس بات نے مجھے کچھ تشویش میں ڈالا، وہ یہ ہے کہ جب لوگ جلد بازی میں نتیجہ نکال لیتے ہیں۔ میرا مطلب ہے، صدر نے ہفتے کی رات ہی بغیر کسی مکمل جائزے کے 'مکمل تباہی' کا تبصرہ کر دیا۔ مجھے امید ہے کہ یہی حتمی نتیجہ ثابت ہو، لیکن اگر ایسا نہ ہو، تو کیا یہ امریکی عوام یا پوری دنیا کے لیے جھوٹی تسلی کا باعث بنے گا؟" دوسری جانب، ڈیموکریٹ سینیٹر اور سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی رکن، نیز سابق سی آئی اے تجزیہ کار، الیسا سلوٹکن نے کہا کہ انھوں نے بریفنگ سے یہ اخذ کیا کہ "ابھی یہ جاننا بہت قبل از وقت ہے کہ اس مقام کو کتنے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے، اور یہ ایک معمول کی بات ہے۔" تاہم وارنر کی طرح سلوٹکن نے بھی کہا کہ جو کچھ انھوں نے ان حملوں کے متعلق حکام سے سنا، وہ اہم تھا، "خواہ وہ پروگرام کو متاثر کرنے کے لحاظ سے ہو یا ایرانی نظام کی ذہنیت کے اعتبار سے۔" سلوٹکن نے اس بات پر زور دیا کہ انٹیلی جنس ایجنسیاں اور فوج "غیر جانب دار اور غیر سیاسی" ہونی چاہئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج حملے کرتی ہے، اس کے بعد انٹیلی جنس ادارے نقصان کا جائزہ لیتے ہیں، "اور یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوتا ہے، ہے نا؟ تاکہ فوجی رپورٹیں مسخ نہ ہوں"۔ سلوٹکن نے یہ بات "سی این این" کو بتائی۔ ڈیموکریٹ سینیٹر جیف میرکلی، جو سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن بھی ہیں، نے بریفنگ کے دوران کہا کہ "ابھی بھی کئی جائزے باقی ہیں"، کیونکہ "کوئی بھی واقعی یہ نہیں جانتا کہ نقصان کتنا ہوا ہے، اس لیے کہ اس بارے میں ایسی تفتیش کی کوئی سہولت موجود نہیں جو مکمل معلومات فراہم کر سکے۔" جب ان سے پوچھا گیا کہ امریکہ، اسرائیل اور ایران کو اب آگے کیا اقدامات کرنے چاہئیں، تو میرکلی نے کہا کہ سفارتی عمل ناگزیر ہے تاکہ تعلقات دوبارہ بحال کیے جا سکیں اور کسی معاہدے تک پہنچنے کی راہ ہموار ہو، کیونکہ اب بھی تمام فریق ایک دوسرے پر شک کر رہے ہیں۔
Source: social media
غزہ کے مکان پر اسرائیلی فوج کا حملہ، 12 فلسطینی شہید، 24 گھنٹوں میں شہداء کی تعداد 90 ہو گئی
امریکہ کا مشرقِ وسطیٰ میں بڑی تعداد میں فوج موجود رکھنے کا فیصلہ
اسرائیل نے بین الاقوامی تنظیموں کو شمالی غزہ میں امداد تقسیم کرنے کی اجازت دے دی
ڈیڈلائن ختم، ہزاروں مہاجرین جمع ہونے سے ایران افغانستان سرحد پر ’ہنگامی صورت حال‘
ٹیکساس میں بدترین سیلاب، 70 افراد ہلاک، کیر کاؤنٹی سب سے زیادہ متاثر
بہار کے ووٹروں کو ملی بڑی راحت، اب فارم کے ساتھ دستاویزات جمع کرانا نہیں ہوگالازمی،بی ایل او کریں گے سبھی کام
اسرائیل حماس مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم
ہندو اکثریت والا ملک ہندو راشٹر کیوں نہیں ہو سکتا ؟ جگد گرو رام بھدرآچاریہ کا بیان
لبنان کے شمال، جنوب اور مشرق میں مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملے
اسرائیل: 54000 مذہبی نوجوانوں کو فوجی خدمات کے لیے طلب کرنے کی کارروائی شروع
حدیدہ کے قریب نشانہ بنائے گئے بحری جہاز کی حالت بگڑ گئی، پانی داخل، عملہ نکل گیا
برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا
ڈونلڈ ٹرمپ کی برکس تنظیم کے رکن ملکوں کو دھمکی
امریکا: ٹیکساس میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاک افراد کی تعداد 82 ہو گئی