اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ انتہائی مذہبی یہودیوں کے مدرسوں میں 54000 کی تعداد میں زیر تعلیم طلبہ کو لازمی فوجی خدمات کے سلسلے میں طلب کرنے کا نوٹس جاری کرے گی۔ جیسا کہ سپریم کورٹ نے لازمی فوجی بھرتیوں کے لیے حکم جاری کر رکھا ہے۔ فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام عدالتی فیصلے کی روشنی میں اس جنگی دباؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے جس کا اسرائیلی فوج کو مختلف محاذوں پر سامنا ہے۔ یاد رہے پچھلے سال اسرائیل کی سپریم کورٹ نے اس بارے میں فیصلہ دیتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پچھلی دہائیوں میں مدرسوں کے انتہائی مذہبی یہودی طلبہ کو دی گئی رعایت کہ وہ اپنی تعلیم پر فوکس کریں ختم کر دی گئی ہے۔ اسرائیل میں آباد کیے گئے انتہائی مذہبی یہودیوں ک شرح 13 فیصد سے بھی زیادہ ہے اور ان طلبہ کا اسی طبقے سے تعلق ہے جو جنگی معاملات پر زور تو دیتے ہیں مگر خود کو یہ طلبہ اور ان کے اساتذہ اور خاندان جنگوں سے دور رکھنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ اسی لیے پچھلی کئی دہائیوں سے اسرائیل میں لازمی فوجی خدمات سے انہیں استثنیٰ ملا ہوا ہے۔ ایک سیکورٹی ریاست ہونے کے باعث اسرائیل میں ہر یہودی شہری کے لیے 18 سال کی عمر کو پہنچنے کے بعد ضروری ہے کہ وہ 24 سے 32 ماہ تک فوج میں خدمات انجام دے گا۔ جبکہ اضافی فوجی خدمات بطور ریزرو اس کے علاوہ ہوں گی۔ اسرائیل نے اس سلسلے میں عرب آبادی کو جس کی شرح 21 فیصد ہے ان خدمات سے مستثنیٰ قرار دے رکھا ہے۔ اتوار کے روز جاری کیے گئے فوجی بیان میں اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ حکم نامہ اس کے باوجود دیا گیا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت میں انتہا پسند جماعتیں اتحادی کے طور پر موجود ہیں۔ ان انتہا پسند جماعتوں کے کابینہ میں ہونے کی وجہ سے انتہائی کٹر مذہبی نوجوانوں کے استثنیٰ کو ختم کرنے کے معاملے پر کافی تنازعہ جاری رہا ہے۔ لیکن غزہ میں درپیش چیلنج کے پیش نظر اور لبنان کی حزب اللہ کے ساتھ لڑائی کی وجہ سے سپریم کورٹ نے لازمی قرار دیا ہے کہ ہر اسرائیلی نوجوان کو جنگ میں جھونکے جانے کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا اور 18 سال کی عمر کو پہنچنے پر خود کو فوجی خدمات کے لیے پیش کرنا ہوگا۔ فوج نے اپنے بیان میں یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ فوج میں ان انتہا پسند مذہبی لوگوں کو ایسا ماحول دیا جائے گا جو ان کے خیالات سے متصادم نہ ہو۔ اس سلسلے میں ان کے لیے الگ سے پروگرام بھی ترتیب دیے جا سکتے ہیں۔ اہم بات ہے کہ یہ حکم ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے کہ جب ایران و لبنان کے ساتھ جنگ بندی ہو چکی ہے۔ شام کے ساتھ اسرائیل کا مذاکراتی عمل شروع ہو چکا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایسے اشارے دیے جا رہے ہیں کہ یہ جنگ بندی ہو رہی ہے۔ اس کے باوجود نئے فوجیوں کو 54000 کی تعداد میں طلب کیا جا رہا ہے۔
Source: social media
برکس ممالک نے آئی ایم ایف کے مخصوص نظام پر سوال اٹھا دیا
ٹرمپ نے ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دے دیا
امریکا: ٹیکساس میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاک افراد کی تعداد 82 ہو گئی
ڈونلڈ ٹرمپ کی برکس تنظیم کے رکن ملکوں کو دھمکی
اسرائیل حماس مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ ختم
حدیدہ کے قریب نشانہ بنائے گئے بحری جہاز کی حالت بگڑ گئی، پانی داخل، عملہ نکل گیا
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو امریکا پہنچ گئے
اسرائیل: 54000 مذہبی نوجوانوں کو فوجی خدمات کے لیے طلب کرنے کی کارروائی شروع
لبنان کے شمال، جنوب اور مشرق میں مختلف علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملے
ہندو اکثریت والا ملک ہندو راشٹر کیوں نہیں ہو سکتا ؟ جگد گرو رام بھدرآچاریہ کا بیان