امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دنیا کے معروف ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں اور دونوں کے درمیان جاری لفظی جنگ نے ایک نئی شدت اختیار کر لی ہے۔ پہلے ساتھ مل کر کام کرنے والے دونوں رہ نما اب اپنے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سخت تنقید کر رہے ہیں۔ حالیہ کشیدگی اس وقت بڑھی جب ایلون مسک نے ایک نئے سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کیا، جسے ٹرمپ نے "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امریکہ میں مزید انتشار پھیلائے گا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسک "راستے سے بھٹک چکے ہیں اور گزشتہ پانچ ہفتوں سے "ایک مکمل آفت" میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مسک کی سیاسی سوچ کو "فضول" قرار دیا اور کہا کہ "تیسری جماعت بنانے کا خیال نہ صرف مضحکہ خیز بلکہ امریکہ کے سیاسی نظام کے لیے نقصان دہ ہے"۔ دوسری جانب ایلون مسک نے ٹرمپ کے ان بیانات کا جواب اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر دیا۔ انہوں نےلکھا کہ ان کی نئی سیاسی جماعت 2028ء کے انتخابات میں کسی صدارتی امیدوار کی حمایت کر سکتی ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ان کی توجہ امریکی کانگریس، یعنی ایوان نمائندگان اور سینیٹ، پر مرکوز ہے۔ ایک اور پوسٹ میں مسک نے ایک صارف کی اس بات سے 100 فیصد اتفاق کیا کہ اصل مسئلہ 5 ٹریلیئن ڈالر کے اضافی وفاقی قرضے کا ہے نہ کہ الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق ٹرمپ کی بیان بازی کا۔ مسک نے ٹرمپ کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل" کو نظر انداز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اس پلیٹ فارم سے ناآشنا ہیں۔ انہوں نے مزید طنز کرتے ہوئے فرانک ہربرٹ کے مشہور ناول ’Dune‘ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ "خوف ایک چھوٹی موت ہے جو مکمل فنا کی جانب لے جاتی ہے"۔ ٹرمپ اور مسک کے درمیان جاری یہ لفظی جنگ اب صرف سیاسی نظریات تک محدود نہیں رہی بلکہ ذاتی طنز و مزاح کا رنگ بھی اختیار کر چکی ہے۔ دونوں کے بیانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ محاذ آرائی جلد ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔
Source: social media
اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کوشش کی لیکن ناکام رہا، ایرانی صدر
تیسری جنگ عظیم میں چین اور روس بیک وقت حملے کرسکتے ہیں: نیٹو سیکرٹری جنرل
یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو 60 بموں کے ذریعے نشانہ بنایا ہے : اسرائیلی فوج
اسرائیل: ڈیمونا نیوکلیئر پاور پلانٹ بند
پوتن کے برطرف کردہ وزیر ٹرانسپورٹ مردہ حالت میں پائے گئے
ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ