اسرائیلی فوج نے آج پیر کے روز اپنے جنگی طیاروں کی وڈیوز جاری کی ہیں جنھوں نے یمن میں حوثی اہداف پر فضائی حملوں کے دوران الحدیدہ، رأس عیسیٰ اور الصلیف کی بندرگاہوں کو نشانہ بنایا۔ فوج کے مطابق ان حملوں میں 20 جنگی طیاروں نے حصہ لیا اور مجموعی طور پر 60 بم گرائے گئے۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ حملے میں حوثیوں کے زیر قبضہ ... کار بردار جہاز "گلیکسی لیڈر" کو بھی نشانہ بنایا گیا، جسے حوثیوں نے کئی ماہ قبل ضبط کر لیا تھا۔ یہ فضائی حملے پیر کی صبح کیے گئے، اور ان کا ہدف یمن میں حوثیوں کے زیر قبضہ بندرگاہیں اور تنصیبات تھیں۔ اس کے بعد حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل حملے کا دعویٰ کیا۔ یہ کشیدگی اتوار کو اس وقت بڑھی جب بحیرہ احمر میں لائبیریا کے پرچم والے ایک تجارتی جہاز پر حملہ ہوا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی اور وہ پانی میں ڈوبنے لگا۔ اس کے بعد عملے کو جہاز چھوڑنا پڑا۔ یونان کے زیر ملکیت اس جہاز "ماجک سیز" پر حملے کی فوری ذمہ داری حوثیوں پر ڈالی گئی، خاص طور پر اس وقت جب ایک سیکیورٹی کمپنی نے رپورٹ کیا کہ یہ جہاز بظاہر پہلے ہلکے ہتھیاروں اور راکٹ گولوں سے نشانہ بنایا گیا، اس کے بعد بارود سے بھرے ڈرونز سے حملہ ہوا۔ حوثیوں کی جانب سے بحری جہازوں پر دوبارہ حملوں کا آغاز امریکا اور مغربی افواج کو اس خطے میں دوبارہ مداخلت پر مجبور کر سکتا ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی حوثیوں پر بڑے پیمانے پر فضائی حملوں کا آغاز کر چکے ہیں۔ یہ حملہ مشرقِ وسطیٰ میں ایک حساس وقت میں ہوا، جہاں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ ادھر ایران اس بات پر غور کر رہا ہے کہ کیا وہ امریکی فضائی حملوں کے بعد، جن میں اس کی حساس ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرے یا نہیں۔ اس تناظر میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو واشنگٹن روانہ ہو چکے ہیں، جہاں وہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے اور یہ تمام اہم امور ان کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ انھوں نے الحدیدہ، رأس عیسیٰ، الصلیف کی بندرگاہوں اور رأس الکثیب میں بجلی گھر کو نشانہ بنایا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حوثی نظام ان بندرگاہوں کو ایرانی نظام سے ہتھیاروں کی منتقلی کے لیے استعمال کرتا ہے، اور یہ ہتھیار اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کارروائیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ فوج کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے کار بردار جہاز "گلیکسی لیڈر" کو بھی نشانہ بنایا، جس پر حوثیوں نے نومبر 2023 میں قبضہ کیا تھا، جب انھوں نے غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بعد بحیرہ احمر میں بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔
Source: social media
اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کوشش کی لیکن ناکام رہا، ایرانی صدر
تیسری جنگ عظیم میں چین اور روس بیک وقت حملے کرسکتے ہیں: نیٹو سیکرٹری جنرل
یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں کو 60 بموں کے ذریعے نشانہ بنایا ہے : اسرائیلی فوج
اسرائیل: ڈیمونا نیوکلیئر پاور پلانٹ بند
پوتن کے برطرف کردہ وزیر ٹرانسپورٹ مردہ حالت میں پائے گئے
ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ