International

اسرائیل کی فضا میں ایرانی بیلسٹک میزائل اور نیتن یاہو زیرزمین

اسرائیل کی فضا میں ایرانی بیلسٹک میزائل اور نیتن یاہو زیرزمین

ایرانی بیلسٹک میزائلوں نے منگل کے روز اسرائیل کے اندر تک ہر جگہ رسائی حاصل کر لی، جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جان بچانے کے لیے زیر زمین بنائی گئی پناہ گاہوں میں چھپنا پڑا ہے۔ کہ انہیں یقین ہو گیا تھا وکہ وہ خود کو بھی ایرانی میزائلوں کی رسائی میں آچکے ہیں اور ان کا دفتر و رہائش تک ہر چیز ایرانی میزائلوں کی رسائی میں ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 13 کے مطابق ایران میزائل حملوں کے دوران جان بچانے کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے متعدد ارکان کو کئی گھنٹوں تک زیر زمین چھپنے کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں میں رہنا پڑا۔ ٹی وی 13 کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور کابینہ کے متعدد ارکان کو کم از کم چار گھنٹے کے لیے چھپ کر رہنا پڑا ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ نے وزیر اعظم کے ساتھ ایک ہی زیر زمین بنائی گئی پناہ گاہ مین رہنے کے بجائے ایک الگ سے بنائی گئی پناہ گاہ میں رہے۔ یہ زیر زمین عمارت اسرائیلی وزارت دفاع تل ابیب کے نیچے ہی قائم ایک سرنگ تھی۔ ادھر اسرائیلی فوج نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ ایران نے اسرائیل پر میزائل حملہ کر دیا ہے۔ اسرائیلی فوجی بیان کے مطابق ایران نے کل 102 میزائل فائر کیے گئے تھے۔ بعد ازاں اسرائیلی چینل 12 نے تصدیق کر کے رپورٹ کیا ہے کہ ان میزائلوں کی تعداد 102 نہیں 400 تھی۔ اس دوران پورے اسرائیل کے شہروں اور قصبوں میں خطرے کے سائرن بجائے جاتے رہے، جبکہ کئی جگہوں پر اس دوران دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں۔۔' العربیہ' اور 'الحدث' کو اپنے ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ایرانی میزائلوں نے وسطی اسرائیل میں اسرائیلی فضائی اڈوں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثنا وادی اردن میں بھی اس وقت بہت سی دھماکہ خیز آوازیں سنی گئیں جب ایرانی میزائل اسرائیل کے اندر تک گھس آئے۔ جس کے بعد اسرائیلی فوج نے جگہ جگہ اعلان کر کے اور سائرن بجا بجا کر شہریوں کو خبر دار کیا کہ پورا اسرائیل ایرانی میزائلوں کی رسائی میں ہے اس لیے پپناہ گاہوں میں اگلے حکم تک چھپیں رہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments