Activities

انجمن فروغ اردو کی سرپرست ڈاکٹر کہکشاں پروین نے دہلی میں آخری سانس لی

انجمن فروغ اردو کی سرپرست ڈاکٹر کہکشاں پروین نے دہلی میں آخری سانس لی

اردو کی معروف افسانہ نگار ڈاکٹر کہکشاں پروین کا انتقال 17 جون کو دہلی کے میدانتا ہسپتال میں ہوا اور انھیں بہ ذریعہ ہوائی جہاز پٹنہ لایا گیا۔ 19 جون 2024 کو شاہ گنج محمد پور،پٹنہ قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئی۔ان کی وفات کے حوالے سے ہندی اخبارات ایک خبر یہ پھیل گئی تھی کہ کہکشاں پروین کا انتقال JPSC کے 12 اساتذہ کے پروموشن کے حوالے سے جو سانحہ ہوا،اسی کے صدمے میں ہوا جب کہ وہ اس سے پہلے سے بیمار تھیں۔اس بات کی تردید ان کے شوہر اور بیٹے بیٹی نے کی۔کہکشاں پروین 26 فروری 1958 کو پرولیا میں پیدا ہوئیں۔میٹرک سے لے کر پی ایچ ڈی کی اعلا تعلیم رانچی سے حاصل کی۔انھوں نے پروفیسر شان احمد صدیقی کی زیر نگرانی صالحہ عابد حسین کی ناول نگاری کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی‌ سند حاصل کی۔اس کے بعد 1996 میں کمیشن کے ذریعے ان کی تقرری رانچی یونی ورسٹی کے ڈورنڈا کالج میں ہوئی۔اس کالج میں طویل مدت گزارنے کے بعد صدر شعبہ اردو کی حیثیت سے رانچی یونیورسٹی کا شعبہ اردو جوائن کیا۔نومبر 2015 سے دسمبر 2017 تک انھوں نے ٹرم کامیابی سے پورا کیا۔اس دورانیے میں انھوں نے وہاب اشرفی کے زمانے کے یادگار رسالے"نئی قدریں" کو از سرِ نو جاری کرنے کا فیصلہ کیا اور اس میں انہیں کامیابی بھی ملی۔اس رسالے کو ISSN نمبر دلوانے اور وقار بخشنے میں ڈاکٹر صاحبہ کا رول کافی اہم رہا ہے۔اس کے بعد فروری 2021 سے جنوری 2023 تک انھوں نے دوسری بار صدارت کا عہدہ سنبھالا اور خوش اسلوبی سے سرانجام دیا۔31 جنوری 2023 وہ ملازمت سے سبکدوش ہوئیں۔ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد بھی انھوں نے تصنیف و تالیف کا عمل جاری رکھا۔پروفیسر وہاب اشرفی کے بعد جس ادیب نے رانچی یونی ورسٹی میں سب سے زیادہ پی ایچ ڈی اپنے زیر نگرانی کرائی،وہ ڈاکٹر کہکشاں پروین ہی ہیں۔فکشن تنقید اور افسانہ نگاری ان کا خاص میدان ہے۔80 کے عشرے میں انہوں نے افسانہ نگاری کا آغاز کیا اور کئی اہم افسانے اردو ادب کو دیے۔ایک مٹھی دھوپ،دھوپ کا سفر،سرخ لکیریں،پانی کا چاند اور مور کے پاؤں ان کے افسانوی مجموعے ہیں۔تنقید کی بات کریں تو صالحہ عابد حسین بحیثیت ناول نگار،شیشہ افکار،منٹو اور واجدہ تبسم کے نسوانی کرداروں کا مطالعہ وغیرہ اہم کتابیں ہیں۔18 فروری 2023 کو انجمن فروغ اردو نے ڈاکٹر کہکشاں پروین کے اعزاز میں ایک سیمینار منعقد کیا تھا جس کا عنوان تھا"کہکشاں پروین کا تخلیقی شعور"۔اس پروگرام میں انجمن فروغ ہے اردو نے متفقہ طور پر انہیں شموئل احمد فکشن ایوارڈ سے بھی نوازا۔ڈاکٹر محمد مکمل حسین نے ان کے حوالے سے دو کتابیں ترتیب دیں۔پہلی کتاب ان کی افسانہ نگاری کے حوالے سے ہے اور دوسری کتاب جہان کہکشاں ہے جو افسانوی کلیات ہے۔شاہ گنج،پٹنہ میں ڈاکٹر کہکشاں پروین کے‌ آخری دیدار کے لیے بیرون شہر سے جو حضرات تشریف لائے ان میں پروفیسر قمر جہاں(بھاگلپور)،ڈاکٹر عامر مصطفیٰ صدیقی(ہزاری باغ)،ڈاکٹر محمد ایوب،ڈاکٹر زیبا (رانچی)،ڈاکٹر شگفتہ بانو،محمد غالب نشتر،محمد اقبال،دانش‌‌ ایاز،علی احمد شمیم اور پرولیا کے رشتے دار خاص طور پر اہم ہیں

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments