National

اگر ہم دہلی میں حکومت بناتے ہیں تو ہم ذات پات کی مردم شماری کا انقلابی قدم اٹھائیں گے: راہل

اگر ہم دہلی میں حکومت بناتے ہیں تو ہم ذات پات کی مردم شماری کا انقلابی قدم اٹھائیں گے: راہل

نئی دہلی 13 جنوری :کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ اگر دہلی میں کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو سب سے پہلے ذات کی مردم شماری کرائی جائے گی، تاکہ دلتوں، پسماندہ افراداور قبائلیوں کی حکومت میں شمولیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ مسٹرگاندھی نے پیر کو یہاں سیلم پور اسمبلی حلقے میں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس دلتوں، پسماندہ اور قبائلیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے حقوق کی لڑائی جاری رکھے گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر نفرت پھیلانے اور تشدد بھڑکانے کا الزام عائد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس ہر جگہ محبت کی دکانیں کھول رہی ہے اور اس کے لیے انہوں نے 4000 کلومیٹر کی پیدل یاترا کی ہے۔ دہلی اسمبلی میں کانگریس پارٹی کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ شیلا دکشت نے دہلی میں جو کام کیا تھا وہ غیر معمولی تھا اور ایسا کام صرف کانگریس ہی کر سکتی ہے، اس لیے کانگریس کی حمایت کریں اور اس کے امیدواروں کی جیت کو یقینی بنائیں۔ کانگریس کے رہنما نے کہا، "بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ ملک کے آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آئین پر ہر روز حملہ ہو رہا ہے، نفرت پھیلائی جا رہی ہے، لیکن جب تک میں زندہ ہوں، اگر کسی ہندوستانی پر حملہ ہوگا تو راہل گاندھی ان کی حفاظت کے لیے موجود رہے گا۔ میری سیاست کا مقصد یہ ہے کہ میں غریب سے غریب شخص کی خدمت میں کھڑا ہوں۔ میں نے اسی آئین کو بچانے کے لیے 4000 کلومیٹر پیدل یاترا کی ہے۔ ملک میں غریب لوگ بھوکے مر رہے ہیں لیکن ایک صنعتکار کو ایئرپورٹ، پورٹ سب کچھ دیا جا رہا ہے، ایسا ہندوستان ہمیں نہیں چاہیے۔ میں جہاں بھی جاتا ہوں یہی کہتا ہوں کہ اس ملک میں غریبوں کی شمولیت نہیں ہے۔" مسٹرگاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مہنگائی کو روکنے کا جو وعدہ کیا تھا، اس کے بارے میں کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ آج مہنگائی عروج پر ہے، غریب مزید غریب ہو رہا ہے اور امیر کی دولت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملک کا سارا پیسہ اڈانی اور امبانی کو مل رہا ہے اور یہ دونوں صنعتکار مسٹر مودی کی مارکیٹنگ کرتے ہیں۔ مسٹر مودی اور مسٹر کیجریوال کبھی اڈانی کے خلاف نہیں بولتے ہیں، لیکن میں صاف کہتا ہوں کہ ہمیں ارب پتیوں کا ملک نہیں چاہیے۔ ہم سب کہتے ہیں کہ ملک میں 50 فیصد پچھڑے لوگ ہیں، 15 فیصد دلت ہیں، آٹھ فیصد قبائلی اور 15 فیصد اقلیتی ہیں۔ عدلیہ یا کسی اور شعبے میں دلت، پسماندہ یا قبائلی نہیں ملتا۔ ملک کو چلانے والے 90 لوگوں میں ان طبقات کی شمولیت نہیں ہے۔ بجٹ کی بات آتی ہے تو پسماندہ طبقے کے افسران صرف پانچ فیصد بجٹ پر فیصلےکرتے ہیں۔ دلت اور پسماندہ طبقے کی آبادی 65 فیصد ہے لیکن ان کی شمولیت صرف چھ فیصد ہے۔ مسٹر مودی اور مسٹر کیجریوال ذات کی مردم شماری نہیں چاہتے۔ وہ نہیں چاہتے کہ حکومت میں ان طبقات کی شمولیت ہو۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments