لکھنؤ: کانگریس پارٹی کے اتر پردیش کے ریاستی صدر اجے رائے کی قیادت میں کانگریس کا ایک وفد آج (دو دسمبر) کو سنبھل کا دورہ کرنے والا ہے۔ لیکن دورہ سے کچھ دیر پہلے ہی اتر پردیش پولیس نے پیر کو کانگریس کے ریاستی صدر اجے رائے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ تشدد سے متاثرہ سنبھل کا دورہ نہ کریں۔ اجے رائے کو دیے گئے نوٹس میں، انہیں بتایا گیا ہے کہ "سنبھل ضلع میں امن اور فرقہ وارانہ حساسیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے، وہ عوامی مفاد میں تعاون کریں اور اپنے مجوزہ پروگرام کو ملتوی کر دیں تاکہ سنبھل ضلع کے ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ حکم نامے پر عمل ہو سکے۔" نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ، سنبھل میں کوئی بھی باہری شخص /سماجی تنظیم/عوامی نمائندہ قابل افسر کی اجازت کے بغیر سنبھل ضلع کی حدود میں داخل نہیں ہو گا۔ نوٹس میں مزید لکھا گیا ہے کہ، دو دسمبر کو کانگریس پارٹی کے وفد کے ساتھ سنبھل ضلع جانا امن و امان کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں ہے۔ سنبھل میں 24 نومبر کو کو نچلی عدالت کے حکم کے بعد شاہی جامع مسجد کا سروے کرنے کے دوران پولیس پر پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اجے رائے نے کہا کہ، کارکن گاندھی کے راستے پر چلتے ہوئے سنبھل جائیں گے۔ اجے رائے نے مزید کہا کہ، انہیں روکا جائے گا کیونکہ یہ ان کا کام ہے، لیکن جانا ہمارا کام ہے اور ہم جانے کی کوشش کریں گے۔ اجے رائے نے سنبھل تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ، سنبھل جانے کی ایک ہی وجہ ہے سنبھل میں ہوئے ظلم اور ناانصافی کو سب کے سامنے لایا جائے۔ کیونکہ وہاں لوگوں کو مارا پیٹا گیا، سروں میں گولی ماری گئی۔ اجے رائے نے مزید کہا کہ، حکومت ان سب چیزوں سے خوفزدہ ہے کہ حکومت بے نقاب ہو جائے گی۔ اتر پردیش کانگریس کے سربراہ اور کانگریس کے دیگر لیڈر کل رات لکھنؤ میں پارٹی دفتر میں رکے رہے۔ واضح رہے اتوار کو سخت سیکورٹی کے درمیان تین رکنی عدالتی کمیٹی نے سنبھل میں شاہی مسجد کے علاقے کا معائنہ کیا جہاں 24 نومبر کو پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ کمیٹی کے ارکان نے علاقوں کا دورہ کیا اور علاقہ مکینوں اور حکام سے واقعہ کے حوالے سے بات چیت کی۔ پینل کے ساتھ سیکورٹی اہلکار بھی تھے۔ اس سے پہلے 30 نومبر کو سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ایک وفد کو تشدد سے متاثرہ سنبھل ضلع کا دورہ کرنے سے روک دیا گیا تھا۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے الزام لگایا تھا کہ انتظامیہ حکومت کے احکامات پر عمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "سماج وادی پارٹی کا ایک وفد سنبھل جا رہا تھا۔ ہم سب امن اور انصاف کی حمایت کرتے ہیں۔ انتظامیہ کے بیانات حکومت کے کہنے پر دیے جاتے ہیں۔ لوگوں کے لیے انصاف کو یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔" ایک مقامی عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد سنبھل میں 19 نومبر سے کشیدگی عروج پر ہے۔ جامع مسجد کے سروے کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے میں پولیس کے ہاتھوں چار افراد ہلاک ہو گئے۔ ہندو تنظیم نے شاہی مسجد کے ہریہر مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
Source: social media
لکھنؤ اور غازی پور میں دو بینک لٹیرے ہلاک،3گرفتار
مہنگائی نے عوام کا بجٹ خراب کر دیا، حکومت کمبھ کرن کی نیند سورہی ہے: راہل
چاول چوری کے شک میں دلت شخص کو درخت سے باندھ کر پیٹ پیٹ کر مار دیا
پارلیمنٹ میں جئے فلسطین کا نعرہ لگانے کے معاملے میں ا ویسی کو بریلی کورٹ نے کیا طلب
تھیٹرمیں بھگدڑکا واقعہ،اداکار الوارجن سے پولیس کی پوچھ گچھ
ون نیشن ون الیکشن بل پر جے پی سی کا پہلا اجلاس 8 جنوری کو ہوگا
مکمل سرکاری اعزاز، تین توپوں کی سلامی کے ساتھ شیام بینیگل کی آخری رسومات ادا
عارف محمد خان بہار کے نئے گورنر، سابق آرمی چیف وی کے سنگھ میزورم کے گورنر ہوں گے
کرائے کے اساتذہ رکھنے پر دو اساتذہ معطل
راجستھان کے کرولی میں بس اور کار میں تصادم، 5 افراد ہلاک، 14 سے زائدافراد زخمی