امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کا انہوں نے نئے عبوری رہنما کے ساتھ وعدہ کیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ کے پریس سیکریٹر کرولائن لیوٹ کا کہنا ہے کہ ’اقدام کا مقصد شام کو استحکام اور امن کی طرف لانے میں مدد دینا ہے۔‘ حکم نامے جاری ہونے کے بعد وزارت خزانہ کے ایکٹنگ انڈر سیکریٹری بریڈ سمتھ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کا مقصد بین الاقوامی مالیاتی نظام میں ملک کو شامل کرنا، عالمی تجارت کو بڑھانا اور خطے میں اس کے پڑوسیوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ساتھ بھی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ اس اقدام سے معزول سابق صدر بشارالاسد، ان کے خاندان کے افراد اور ان معاونین پر عائد پابندیوں کو ختم نہیں ہوں گی جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سمگلنگ یا کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ رہے۔ ان پر عائد پابندیوں کے ایکٹ کو سیزر کے نام سے جانا جاتا ہے جن کو صرف قانون کے ذریعے ہی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ دستاویز پر دستخط کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس کا متن ایکس پر جاری کیا گیا۔ امریکہ نے مئی شام کو پابندیوں میں سب سے بڑی چھوٹ دی تھی جوکہ 13 سال تک خانہ کا شکار رہنے والے ملک پر عائد 50 سال کے جرمانوں سے متعلق تھی اور یہ صدر ٹرمپ کی جانب سے اپنا وعدہ پورا کرنے کی طرف پہلا قدم تھا۔ اس ایگزیکٹیو آرڈر کے اجرا کے بعد اقتصادی پابندیوں کے ساتھ ساتھ وہ ایمرجنسی کا حکم نامہ بھی ختم ہو گیا ہے جو سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے شام کے لبنان پر حملے، تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور میزائل پروگرام کے جواب میں جاری کیا تھا۔ وزرات خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ شام کے بارے میں جاری ہونے والے پانچ دیگر ایگزیکٹیو آرڈر بھی ختم کر دیے گئے ہیں۔ تاہم دہشت گروہوں اور ایمفیٹامائن اور دوسری نشہ آور ادویات بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف عائد کی گئی پابندیاں برقرار رہیں گی۔ صدر ٹرمپ نے مئی میں سعودی عرب کے دورے کے موقع پر شام کے عبوری رہنما احمد الشارع سے ملاقات کی تھی اور کہا تھا کہ پابندیاں ہٹائی جائیں گی اور پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے گی۔ یورپی یونین کی جانب سے بھی شام پر عائد تقریباً تمام ہی باقی ماندہ پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم پھر بھی امریکہ کی جانب سے بعض پابندیاں اب بھی شام پر برقرار ہیں کیونکہ امریکہ نے شام کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے والی ریاست اور جس گروپ کی سربراہی عبوری لیڈر احمد اشارع کرتے رہے، اس کو دہشت گرد قرار دیا ہے، تاہم محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
Source: social media
سعودی عرب نے کشیدگی کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا: ایرانی سفیر
حسینہ واجد کے خلاف احتجاجی تحریک میں ہلاک ہونے والے پہلے طالبعلم کے قتل کا مقدمہ شروع
ایلون مسک کی ٹرمپ کے ٹیکس پلان پر شدید تنقید: ’اب ایک نئی پارٹی بنانے کی ضرورت ہے‘
امریکی حملے میں ’تباہ‘ ہونے والی ایرانی جوہری تنصیب ’فردو‘ کی تازہ سیٹلائٹ تصاویر میں بھاری مشینری کی موجودگی کی تصدیق
یورپ میں شدید گرمی کی لہر، فرانس میں ریڈ الرٹ، ایفل ٹاور کا بالائی حصہ بند
شام پر عائد پابندیاں ختم، صدر ٹرمپ نے حکم نامے پر دستخط کر دیے
سعودی عرب نے کشیدگی کو روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا: ایرانی سفیر
صہیونی مظاہرین نے اسرائیلی فوجی اڈے کو نذر اتش کر دیا
حکومت بنی توبہارکو اسکاٹ لینڈبنا دوں گا‘‘، تیجسوی یادو کا بڑا دعویٰ
غزہ میں سمندر کنارے واقع کیفے پر اسرائیلی حملے میں 20 فلسطینی ہلاک: ریسکیو کارکنان
بنگلہ دیش میں خاتون پر جنسی تشدد کی ویڈیو پھیلنے کے بعد ملک بھر میں اجتجاجی مظاہرے
شام اور لبنان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں دل چسپی ہے، جولان پر بات نہیں ہو گی : اسرائیل
ٹرمپ انتظامیہ کا شہریت منسوخ اور ملک بدر کرنے کا نیا منصوبہ
برطانوی ہائیکورٹ نے اسرائیل کو ایف35 کے پُرزے برآمد کرنیکی اجازت دیدی