National

سہارنپور میں گائے ذبح کرنے کاالزام۔ ہندوتوا لیڈر کی رقم لے کر احتجاج منظم کی سازش بے نقاب

سہارنپور میں گائے ذبح کرنے کاالزام۔ ہندوتوا لیڈر کی رقم لے کر احتجاج منظم کی سازش بے نقاب

نئی دہلی: ایک ہندو توا تنظیم ہندویودھا پریوار سنگھاٹن نے اتر پردیش کے سہارنپور شہر میں ذبیحہ گاؤں کے جھوٹے کیس پر ہنگامہ کھڑا کردیا۔ بتایا جاتاہے کہ ہندو تنظیم کے ایک ممتاز لیڈر چودھری وش سنگھ کمبوچ نے اپنے ایک دوست ٹیپو قریشی کی ایماء پر پیسے لے کر احتجاج منظم کیا۔ قریشی اپنے ایک حریف کو اس کیس میں پھنسانا چاہتاتھا۔ سرسوا پولیس اسٹیشن کے ملازمین کمبوج کو مذہبی دشمنی پیدا کرنے‘ پولیس عہدیداروں کے ساتھ بیجا سلوک کرنے اور ہائی وے مسدود کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔ پولیس کے ایک بیان میں کہاگیا کہ کمبوج نے اپنے ایک دوست ٹیپو سے 50ہزار روپئے وصول کئے تھے تاکہ گائے ذبحہ کرنے کاالزام عائد کرتے ہوئے احتجاج کیا جائے اور کسی اور کو پھنسایا جائے۔ پولیس کے مطابق کمبوج نے احتجاج منظم کیا اور ہائی وے مسدود کردیا تاکہ مختلف مذہبی گروپس اور ذاتوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دیا جاسکے۔ منگل کی دوپہراس کی گرفتاری کے وقت اس کے قبضہ سے لاٹھیاں اور جانوروں کے سروں کے ڈھانچے برآمد کئے گئے۔ اس کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایک ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران کمبوج نے پولیس کو مبینہ طور پر بتایا کہ اس کے دوست ٹیپو نے جو سہارنپور کا رہنے والا ہے‘ اسے چار ڈھانچے فراہم کئے تھے۔ وہ چاہتا تھا کہ انہیں سرسوا علاقہ میں ہائی وے پر رکھاجائے اور ایک مخصوص برادری کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے کشیدگی پیدا کی جائے۔ منصوبہ یہ تھاکہ ٹیپو کچھ دیر بعد احتجاج کے مقام پر آئے گا اور اس شخص کا نام بتائے جو گائے ذبحہ کرنے کا ذمہ دار ہے۔ ٹیپو نے اس کے بدلے کمبوج کو بھاری رقم دینے سے اتفاق کیا۔ کمبوج نے بتایا کہ ٹیپو قریشی مجھے 8دن پہلے 50ہزار روپئے دیئے تھے جو میں خرچ کرچکاہوں۔ میں جانتا ہوں کہ میرے احتجاج کی وجہ سے ہندو۔ مسلم فساد بھڑک سکتا تھا اور پولیس کو بھی نقصان اٹھانا پڑسکتاہے۔ یہ میری غلطی ہے اور میں اسے قبول کرتاہوں۔ کمبوج کے فیس بک صفحہ پر اس کے پروفائل میں بی جے پی سے وابستگی کا تذکرہ ہے۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments