امریکی دفتر خارجہ کے سابق ذمہ دار انیڈریو ملر نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یہودیوں کی کوئی پروا نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھی اور ساتھ خبردار کیا کہ امریکہ تقریروں پر پابندی کے دور میں آگے بڑھ رہا ہے۔ اینڈریو ملر نے کہا 'ٹرمپ یہودیوں کے بارے میں فکر مند نہیں ہیں اور محمد خلیل کی غیر قانونی حراست یہودیوں کے تحفظ کے لیے ہرگز نہیں ہے۔ بلکہ یہ حراست اس لیے ہے تاکہ آئندہ دنوں آزادی اظہار پر سخت حملے کیے جا سکیں۔ بدقسمتی سے ہم اس وقت ایسے راستے پر ہیں جو تقریروں پر پابندی کا راستہ ہے۔ ایسا حملہ ہمیشہ کمزور طبقات کے اظہار رائے کو روکنے سے شروع ہوتا ہے او پھر سب کو کھا جاتے ہیں۔ ' سابق معاون برائے اسرائیل و فلسطین امور کے ان خیالات کا اظہار ٹرمپ کے سینیٹر چک شومر کے بارے میں یہ کہے جانے کے بعد سامنے آئے ہیں کہ وہ اب یہودی نہیں رہے ہیں۔ بلکہ شومر ایک فلسطینی بن گیا ہے۔ وہ پہلے یہودی ہوتا تھا اب نہیں ہے۔ وہ اب ایک فلسطینی ہے۔ یاد رہے صدر ٹرمپ نے چک شومر کے بارے میں ان خیالات کا اظہار آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا تھا۔ شومر کو امریکہ میں سب سے اہم منتخب یہودی عہدیدار سمجھا جاتا ہے۔ صدر ٹرمپ کے چک شومر پر اس 'حملہ' کو کئی گروپوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس کو فلسطینی کہنا توہین آمیز ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والا محمد خلیل زیر حراست ہے اور ان کی بیمار بیوی کولمبیا رہائشی کالونی میں رہتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش ہے کہ وہ خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرے۔ اگرچہ اس کے پاس امریکہ میں مستقل رہنے کا قانونی جواز موجود ہے۔ لیکن اس کا فلسطینیوں کے حقوق کے لیے احتجاجی طلبہ کے ساتھ شامل ہونا اور آواز اٹھانا امریکی حکومت کے لیے قابل قبول نہیں۔ امریکی انتظامیہ کی اس سوچ پر مختلف حلقوں سے تنقید کی جا رہی ہے اور اسے ایک غیر قانونی اقدام کہا جا رہا ہے۔ شاہی ڈیویڈائی ایک اسرائیلی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں جو کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے احتجاج کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا ہے 'کولمبیا یونیورسٹی کو یہودیوں کے خلاف، اسرائیل کے خلاف اور امریکہ کے خلاف بولنے سے روکا جائے۔ ' اسرائیلی پروفیسر نے محمد خلیل پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ دہشت گردانہ پروپیگنڈا کر رہے تھے۔ واضح رہے محمد خلیل کو امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے پر اسرائیل نے کافی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ تاہم دںیا بھر کے آزادی پسند اور انسانی حقوق پر یقین رکھنے والے رہنما اس امریکی اقدام کی مذمت کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا محمد خلیل کو یونیورسٹی سے نکالا جانا اور امریکہ سے ڈی پورٹ کرنے کی کوشش آزادی اظہار پر حملہ نہیں ہے بلکہ یہ قانون کی بالادستی کے لیے ضروری ہے۔ اس لیے اس کارروائی کو برقرار رہنا چاہیے۔
Source: social media
سائنسدانوں کا ’’ کشتی نوح ؑ ‘‘ملنے کا دعویٰ
واشنگٹن کی پابندیاں غیر قانونی ہیں: چین اور روس نے ایران کی حمایت کردی
حماس نے مسترد اور اسرائیل نے خیر مقدم کیا: امریکی ایلچی کی تجویز میں کیا ہے؟
ٹرمپ کے ایلچی کیلوگ سے پوتین ناراض، کیا روس انہیں نکالنا چاہتا ہے؟
حوثیوں نے ڈرونز بنانے کی نئی ٹیکنالوجی حاصل کرلی، برطانوی ادارے کا دعویٰ
امریکا اور اسرائیل نے غزہ کے فلسطینیوں کی آبادکاری کیلئے افریقی ممالک سے رابطہ کرلیا
ہم جنوبی لبنان کے پانچ مقامات پر غیر معینہ مدت تک رہیں گے: اسرائیل
میں آپ کو زبان دیتا ہوں! جب ٹرمپ نے یوکرائنی فوجیوں کو معاف کرنے کی درخواست کی تو پیوٹن نے بڑا وعدہ کیا
جعفر ایکسپریس حملہ: مسافر 'بازیاب' کرائے گئے یا عسکریت پسندوں نے خود چھوڑا؟
مزید طلبہ کے ویزے منسوخ؟ امریکا نے صاف اعلان کر دیا
عراق اور شام میں داعش کا سربراہ ہلاک
جعفر ایکسپریس حملے میں 18فوجی اور سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے: پاکستانی فوج
سعودی ولی عہد اور روسی صدر کا رابطہ، یوکرینی بحران پر تبادلہ خیال
ٹرمپ کو یہودیوں کی کوئی پروا نہیں، امریکی دفتر خارجہ کے سابق افسر کا دعویٰ