اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے مقصد سے حال ہی میں سعودی عرب میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں روس اور یوکرین کے لیے امریکی ایلچی کیتھ کیلوگ کی غیر موجودگی قابل دید تھی۔ خاص طور پر چونکہ اس شخص کو خاص طور پر اس معاملے کا چارج لینے کے لیے مقرر کیا گیا تھا اور ساتھ ہی امریکہ اور روس کے تعلقات پر بھی انچارج بنایا گیا تھا۔ کیلوگ کے بارے میں کریملن کے تحفظات کے بارے میں افواہوں کے درمیان کلیوگ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی سٹیو وِٹکوف کے ساتھ دارالحکومت ماسکو نہیں گئے۔ اس تناظر میں ایک امریکی اہلکار اور ایک اور باخبر ذریعے نے انکشاف کیا کہ روسی حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو مطلع کیا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ کیلوگ جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والی اعلیٰ سطح کی بات چیت میں شرکت کریں۔ دریں اثنا این بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک روسی اہلکار نے اشارہ کیا کہ امریکی ایلچی کریملن کا پسندیدہ آدمی نہیں ہے۔ تاہم امریکی اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے اس درخواست کا جواب نہیں دیا تھا۔ کیلوگ نے ایک اعلیٰ سطح کے رکن ایلی روزنر کو سعودی عرب میں 11 مارچ کو ہونے والی آخری میٹنگ میں شرکت کے لیے بھیجا۔ اس حوالے سے واشنگٹن میں روسی سفارت خانے نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ دریں اثنا امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جیمز ہیوٹ نے جمعرات کو زور دیا ہے کہ امریکی ایلچی، جنہوں نے گزشتہ ماہ کیف کا دورہ کیا تھا، نے یوکرین میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ یاد رہے کیلوگ، جو 20 فروری کو یوکرینی صدر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، حالیہ ہفتوں میں کچھ اعلیٰ سطح کی بات چیت سے غیر حاضر رہے۔ اس میں وہ ملاقات بھی شامل تھی جس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو یوکرینی وفد کے ساتھ گزشتہ منگل کو سعودی عرب میں تھے۔ وہ گزشتہ فروری میں سعودی عرب میں روسیوں کے ساتھ اعلیٰ سطح کی ملاقات سے بھی محروم رہے۔ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان کی غیر موجودگی کا تعلق روسی حکام کی درخواست سے تھا یا نہیں۔ یاد رہے کیلوگ، ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل، نے ٹرمپ انتظامیہ کے دیگر اہلکاروں سے زیادہ، یوکرین کے خلاف روسی جارحیت پر بار بار تنقید کی ہے۔ خاص طور پر روس کے یوکرین پر حملے کے آغاز میں انہوں نے شدید تنقید کی تھی۔ انہوں نے 25 دسمبر 2024 کو یوکرینی آبادی کے مراکز پر بڑے پیمانے پر حملہ کو یوکرین پر وحشیانہ حملہ قرار دیا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ وِٹکوف نے برتری حاصل کی ہے اور کیلوگ کے خلا کو پُر کیا ہے۔ روس سے دوحہ تک اس نے کئی معاملات پر کام کیا۔ چاہے وہ روسیوں کے ساتھ بات چیت اور یوکرینی جنگ کا خاتمہ ہو یا غزہ کی پٹی میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا معاملہ ہو وِٹکوف پیش پش رہے ہیں۔ ٹرمپ نے حالیہ عرصے کے دوران رئیل اسٹیٹ اور بند سودوں کے شعبے میں اپنے مشہور دوست کی ایک سے زیادہ بار تعریف کی ہے۔ با شاید کیلوگ کے بجائے وِٹکوف کو بھیجنے کی وجہ صرف اس حقیقت میں مضمر ہے کہ وہ اپنے باس کی طرح "سودے طے کرنے میں ماہر" ہیں۔ ساتھ ہی وہ ٹرمپ کی سوچ کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
Source: social media
چاند گرہن : زمین پر سرخ روشنی ڈالنے کے لیے چاند سرخ ہو گیا
اسلام کی جگہ 'فِقہ' کا لفظ ... شام کے آئین کی تفصیلات نے سوالات اٹھا دیے !
گرین لینڈ کو امریکا کا حصہ بننا ہو گا: ڈونلڈ ٹرمپ
امریکا نے ایرانی شخصیات، آئل ٹینکرز اور تجارتی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دیں
جعفر ایکسپریس حملہ: افغانستان کی جانب سے پاکستانی الزامات کی تردید
روسی صدر کی جنگ بندی معاہدے کے طریقہ کار پر کڑی تنقید، وہ معاہدہ مسترد کرنے کی تیاری کر رہے ہیں: زیلنسکی
اسرائیل نے 676 فلسطینی شہداء کی لاشیں روک لیں، تازہ رپورٹ میں انکشاف
ٹرمپ کی تجارتی جنگ کی چنگاری ان کے دوست ایلون مسک کے مفادات تک پہنچنے لگی
ٹرمپ کے ایلچی کیلوگ سے پوتین ناراض، کیا روس انہیں نکالنا چاہتا ہے؟
واشنگٹن کی پابندیاں غیر قانونی ہیں: چین اور روس نے ایران کی حمایت کردی