International

حماس نے مسترد اور اسرائیل نے خیر مقدم کیا: امریکی ایلچی کی تجویز میں کیا ہے؟

حماس نے مسترد اور اسرائیل نے خیر مقدم کیا: امریکی ایلچی کی تجویز میں کیا ہے؟

اسرائیل کی طرف سے غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع کرنے کی بار بار دھمکیوں اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت میں انتہائی دائیں بازو کے کیمپ کی طرف سے غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں پر قبضہ کرنے اور بقیہ یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے واپس لانے کے مطالبات کے دوران ایک نئی امریکی تجویز کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوحہ مذاکرات کے دوران امریکی صدارتی ایلچی سٹیو وِٹکوف نے غزہ میں قید کئی زندہ یرغمالیوں اور کچھ لاشوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی میں توسیع کی تجویز پیش کی ہے۔ یہ تجویز انہوں نے پہلے بھی پیش کی تھی۔ ایسا لگتا ہے کہ اس تازہ تجویز میں بنیادی فرق ان یرغمالیوں کی تعداد کو اس تعداد سے کم کرنے کا ہے جنہیں حماس اسی مدت کے دوران رہا کرے گی جو پچھلی تجویز میں طے کی گئی تھی۔ سابقہ تجویز میں ایک دن میں 10 یرغمالیوں کی رہائی کی شرط رکھی گئی تھی۔ نئے ورژن سے ظاہر ہوتا ہے کہ 5 زیر حراست افراد کو 10 دن یا اس سے زیادہ کے اندر زندہ رہا کیا گیا جائے ساتھ ہی کچھ لاشیں بھی حوالے کی جائیں۔ طویل جنگ بندی وِٹکوف کی تجویز نے امریکہ کو ایک مربوط اور طویل مدتی جنگ بندی پر بات چیت کے لیے مزید وقت بھی دیا کیونکہ اس میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ یہ جنگ بندی 50 دنوں تک جاری رہے گی جو 1 مارچ سے شروع ہو کر 20 اپریل کو ختم ہوگی۔ دو باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اگر طویل مدتی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جاتا ہے تو حماس سے کہا جائے گا کہ وہ تمام باقی یرغمالیوں، زندہ اور مردہ ، کو عارضی جنگ بندی میں توسیع کے آخری دن اور ٹھوس جنگ بندی کے نافذ العمل ہونے سے پہلے حوالے کر دے۔ یہ پیش اس وقت ہوئی ہے جب نیتن یاہو کی کل ہفتے کی شام اپنے سینئر معاونین اور سکورٹی لیڈروں کے ساتھ ملاقات متوقع ہے تاکہ حماس کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ اگر اسرائیل اور حماس وٹکوف کی نئی تجویز کی بنیاد پر کسی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے تو ثالثوں سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ دونوں فریقوں کو ایک چھوٹے عبوری انتظام کی طرف دھکیلیں گے۔ اس کے مطابق جنگ بندی کو برقرار رکھتے ہوئے بہت کم زندہ قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ متعدد مبصرین نے کہا ہے کہ غزہ میں مستقبل کے لیے کسی واضح اور قابل حصول وژن کی عدم موجودگی میں، خواہ لڑائی کی واپسی ہو یا طویل مدتی جنگ بندی کی منظوری جس سے پٹی میں جنگ کا خاتمہ ہو، متعلقہ فریقوں کی خواہشات جنگ بندی کو جاری رکھنے کے لیے اکٹھی ہوسکتی ہیں۔ غزہ جنگ بندی کے معاہدے کا پہلا مرحلہ 19 جنوری سے شروع ہو کر 42 دن تک جاری رہا۔ یکم مارچ کو بعد کے مراحل پر کسی معاہدے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا۔ واضح رہے حماس نے غزہ میں اب بھی 59 افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ اسرائیل کے مطابق ان میں سے بھی صرف 22 زندہ ہیں۔

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments