National

راجیہ سبھا میں تحریک عدم اعتماد پرحکمراں اور اپوزیشن کے ارکان بھڑے

راجیہ سبھا میں تحریک عدم اعتماد پرحکمراں اور اپوزیشن کے ارکان بھڑے

نئی دہلی، 13 دسمبر : راجیہ سبھا میں جمعہ کو چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق میڈیا رپورٹس پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے ارکان آپس میں بھڑ گئے اور ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی گئی۔ چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سرفراز احمد کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی اور ضروری قانون سازی کے دستاویزات ایوان کی میز پر رکھوائے۔ جب مسٹردھنکھڑ نے ڈی گوکیش کو سب سے کم عمر میں شطرنج کا عالمی چیمپئن بننے پر مبارکباد دی تو اراکین نے میز تھپتھپا کر ان کا استقبال کیا۔ اس کے بعد ایوان نے خاموشی اختیار کی اور 13 دسمبر 2001 کو پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملے کے دوران شہید ہونے والے فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ انہیں رول 267 کے تحت چار نوٹس موصول ہوئے ہیں، جنہیں مسترد کیا جاتا ہے۔ اس پر ایوان میں اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا اور اونچی آواز میں بولنے لگے۔ دریں اثناء بھارتیہ جنتا پارٹی کے رادھا موہن داس اگروال نے آرڈر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کانگریس آئین کے آرٹیکلز کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد دینے کے بعد 14 دن کا انتظار کرنا چاہئے لیکن کانگریس میڈیا اور سوشل میڈیا میں چارج شیٹ جاری کر رہی ہے اور نائب صدر کے خلاف الزامات کو مسلسل عام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نائب صدر کے عہدے کی توہین ہے۔ کانگریس کو 14 دن انتظار کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نہ تو آئین کا احترام کرتی ہے اور نہ ہی اسے آئینی عہدوں کا پاس ولحاظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے پہلے صدر ڈاکٹر راجندر پرساد کو عزت نہیں دی۔ انہیں آخری وقت میں پٹنہ جانا پڑا اور دوا نہ ملنے کی وجہ سے ان کی موت ہوگئی۔ ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ اس وقت کے صدر سرو پلی رادھا کرشنن اس وقت ڈاکٹرراجندر پرساد کی آخری رسومات میں شرکت کرنا چاہتے تھے لیکن پنڈت نہرو نے انہیں جانے سے منع کر دیا۔ بی جے پی رکن نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے مسلسل چیئرمین کی توہین کرتے ہیں۔ مسٹر کھڑگے نے ایوان میں آن ریکارڈ کہا ہے کہ وہ چیئرمین کی نہیں بلکہ محترمہ سونیا گاندھی کی بات سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 10 جن پتھ کی ہدایت پر کانگریس 10 الزام جاری کر رہی ہے۔ ڈاکٹر اگروال نے کہا کہ درحقیقت کانگریس کو کسان کے بیٹے کا چیئرمین اور نائب صدر کے عہدے پر بیٹھنا دیکھا نہیں جارہا ہے، اس لیے وہ مسٹر دھنکھڑ کی مسلسل توہین کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں مذکور الزامات کا میڈیا میں آنا ایوان کے استحقاق کی خلاف ورزی ہے۔ اس کے لیے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے تمام ارکان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریندر سنگھ ناگر نے کہا کہ نائب صدر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کسان اور او بی سی مخالف ہے۔ یہ کانگریس کی کسان مخالف ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔ بی جے پی کے ہی نیرج شیکھر نے کہا کہ کانگریس صرف ایک ہی خاندان کو آگے لانا چاہتی ہے۔ کسی اور کی مخالفت کرتی ہے۔ کانگریس نے چودھری چرن سنگھ کو بھارت رتن دینے کی بھی مخالفت کی تھی۔ بی جے پی کی کرن چودھری نے بھی تحریک عدم اعتماد کو کسانوں کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس تحریک عدم اعتماد لا کر ڈرامہ کر رہی ہے۔ اس دوران کانگریس کے ارکان بولتے رہے اور نعرے بازی کرتے رہے۔ کانگریس کے پرمود تیواری نے ایک تبصرہ کیا جسے چیئرمین نے ریکارڈ پر نہ لینے کی ہدایت کی۔ مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ وہ ملک کے لیے جان دے سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے آئین کی دھجیاں اڑادی ہیں۔ تحریک عدم اعتماد پر فیصلہ 14 دن بعد آئے گا۔ اس دوران ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن اور سنجے سنگھ نے بھی تیز آواز میں بولتے ہوئے تبصرے کئے۔ مسٹرکھڑگے نے کہا کہ ایوان کو قواعد کے تحت چلایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مزدور کے بیٹے ہیں اور ان کی بھی مسلسل توہین کی جا رہی ہے۔ اس پر ایوان میں دونوں طرف سے ہنگامہ ہونے لگا۔ چیئرمین نے کہا کہ ایوان کا کام کرنا قوم اور معاشرے کے مفاد میں ہے۔ دونوں جماعتوں کے قائدین آج میرے کمرے میں آئیں اور مجھ سے بات کریں۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔

Source: uni news

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments