International

نیٹو چیف کی طرف سے امریکہ کو باپ کہنے پر وائٹ ہاؤس سے جاری ویڈیو ٹرمپ کے گلے کا ہار بن گئی

نیٹو چیف کی طرف سے امریکہ کو باپ کہنے پر وائٹ ہاؤس سے جاری ویڈیو ٹرمپ کے گلے کا ہار بن گئی

ہالینڈ میں ہونے والی نیٹو سربراہ کانفرنس امریکی صدر ٹرمپ ایران پر امریکہ کی خوفناک بمباری کے اگلے ہی روز پہنچے تو ایک طرف وہ اپنی کامیابی کے فخریہ قصے لے کر آئے تھے اور فوری بعد کے لیے نئے عزائم اور امیدوں کی خبر دینے کو بے تاب تھے تو وہیں نیٹو سربراہ ان کی اس قدر تعریف کے ڈونگرے برسا رہے تھے کہ جیسے ٹرمپ کو امن کونوبل انعام تو ایران پر خوفناک بمباری کے بعد ملا ہی چاہتا ہو۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر امریکہ کی طرف سے 80 سال پہلے ہیروشیما اور ناگا ساکی پر گرائے گئے جوہری بموں کے اقدام کی بھی تحسین اسی طرح بآسانی کر لی جس طرح وہ ایران کے جوہری بم بنانے کو روک کر بڑی تباہی کے راستے میں آ کھڑے ہونے کے انداز میں تازہ امریکی بمباری کی تعریف کر رہے تھے۔ انہوں نے پہلے امریکی جوہری بم جاپان پر گرانے کو امن کا باعث ثابت کیا اور پھر ایران کے ممکنہ جوہری بم کو قبل از وقت ہی تباہ کر دینے کو امن کی خدمت قرار دیا۔ ساتھ ہی ساتھ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کو اپنی طرف سے کی گئی سرزنش اور فہمائش کا ذکر کیا کہ ان دونوں کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ اسرائیل کے نیتن یاہو کے لیے ٹرمپ کی سخت لہجے کی گفتگو کے اس موقع پر نیٹو سیکرٹری جنرل روٹے نے ہلکے پھلکے پیرائے میں کہا 'بعض اوقات ڈیڈی کو انہیں سمجھانے کے لیے سخت زبان استعمال کرنا پڑتی ہے۔' اس ڈیڈی کے لفظ کو ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس نے خوب پسند کیا بلکہ 'گلیمرائز' کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' او ڈیڈی رے ڈیڈی کے بول لگانے کے ساتھ ساتھ نیٹو اجلاس سے ٹرمپ کی تصاویر لگا دیں۔ گویا ڈرامہ نہیں اچھی خاصی فلم بنادی۔ یوں وائٹ ہاوس نے سچ مچ باپ بنانے کی کوشش کر ڈالی ۔ صدر ٹرمپ کہہ رہے تھی کہ انہوں نےدونوں کو سمجھایا ہے کہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو پھر انہیں پوچھا جائے گا۔ بعد ازاں نیٹو کے سیکرٹری جنرل روٹے نے بین الاقوامی خبر رساں ادارے 'روئٹرز' کے ساتھ ایک انٹروی میں کہا میں نے ڈیڈی کا لفظ اس لیے استعمال کیا ہے کہ اندازہ ہو کہ امریکہ کے بعض اتحادی امریکہ کو کیسے دیکھتے ہیں اور ڈیڈی سے مراد امریکہ تھا ٹرمپ نہیں۔ انہوں نے کہا 'میں نے یہاں یورپ میں کئی بار سنا ہے کہ لوگ کہہ رہے ہوتے ہیں ' مارک کیا امریکہ ہمارے ساتھ کھڑا رہے گا؟ تو میں انہیں کہتا ہوں کہ یہ پوچھنا کچھ ایسا ہے کہ کوئی چھوٹا بچہ اپنے ابا سے پوچھ رہا ہو کہ ابا آپ ہمارے ساتھ رہو گے ناں؟' جنرل روٹے نے کہا میں یہ ڈیڈی کا لفظ ان معنوں میں استعمال کیا تھا۔ میں نے امریکہ کے لیے باپ کا لفظ بولا تھا۔ ٹرمپ کو باپ نہیں کہا تھا۔ ان سے پوچھا گیا کیا نیٹو کے ارکان بچوں کی طرح ہیں۔ جو بڑے ہونے لگے ہیں اس لیے نیٹو اتحاد کے لیے اب اپنے فنڈز بڑھانے پر تیار ہو گئے ہیں؟ روٹے نے کہا 'نہیں، نیٹو ارکان بچے نہیں پہلے بھی بڑے تھے۔ مگر اب انہیں اندازہ ہوا کہ دفاعی ضروتوں کے لیے انہیں بھی امریکہ کے برابر ہی خرچ کرنا ہے تاکہ نیٹو مؤثر انداز سے کام کرتا رہے۔'

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments