امریکی صحافی آسٹن ٹائِس کے اہلِ خانہ اسے 2012ء میں دمشق کے قریب لاپتا ہونے کے بعد سے اب تک تلاش کر رہے ہیں، لیکن اب ایک اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔ شام کے ایک سابق اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ ٹائِس کو 2013ء میں قتل کر دیا گیا تھا۔ بشار الاسد کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر برائے تزویراتی امور بسام الحسن نے امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (FBI) کو بتایا کہ امریکی صحافی کو قتل کرنے کا حکم بشار الاسد نے خود دیا تھا۔ اگرچہ امریکہ نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی، لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ شام کی حکومت سے وابستہ کسی اعلیٰ شخصیت نے ٹائِس کے انجام پر امریکی حکام سے بات کی ہے۔ بسام الحسن نے یہ باتیں اپریل 2024ء میں بیروت میں ہونے والی کئی دن کی تفتیش کے دوران FBI اور CIA کو بتائیں، جس میں لبنانی حکام بھی موجود تھے۔ اس نے کہا کہ وہ ٹائِس کو قتل نہ کرنے کے لیے بشار الاسد کو سمجھاتا رہا، لیکن ناکام رہا۔ امریکی حکام کے مطابق بسام الحسن نے بتایا کہ ٹائِس کو 2013ء میں اس کے ایک ماتحت اہلکار نے قتل کیا اور یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ٹائِس اپنی جیل سے مختصر وقت کے لیے فرار ہونے میں کامیاب ہوا تھا۔ الحسن کا کہنا تھا کہ اس نے صدر اسد کو مشورہ دیا تھا کہ ٹائِس کو قتل نہ کیا جائے کیونکہ وہ امریکہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک "قیمتی پتہ" ہو سکتا تھا اور زندہ رہنے کی صورت میں زیادہ فائدہ مند ہے۔ ایک دوسرے باخبر ذریعے کا کہنا ہے کہ یہ مشکوک ہے کہ آیا الحسن نے واقعی اسد کو امریکی صحافی کے قتل سے باز رہنے کا مشورہ دیا تھا۔ ممکن ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہا ہو۔ لیکن اسد کی طرف سے ٹائِس کو قتل کرنے کے حکم کا حصہ اسے "قابلِ اعتبار" لگا۔ امریکی تحقیقیاتی ادارےFBI نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، صرف اتنا کہا کہ وہ لاپتا امریکیوں کو تلاش کرنے اور انہیں یا ان کی باقیات کو وطن واپس لانے کے لیے پرعزم ہے۔ CIA نے بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ آسٹن ٹائِس کے والد مارک ٹائِس نے ان انکشافات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بسام الحسن "ایک اجتماعی قاتل ہے" جو ماضی میں کیے گئے جرائم سے انکار کرتا آیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الحسن کے بیانات کو وہ سچ نہیں مانتے اور یہ سب صرف اپنی جان بچانے کی ایک کوشش ہے۔ یہ معلومات ایک ایسی خفیہ دستاویز کے بعد سامنے آئیں جو امریکی حکام کو پچھلے چند سالوں میں ملی۔ یہ دستاویز 2012 ءکے اکتوبر میں شامی سیکیورٹی اداروں کو جاری کی گئی تھی، جس میں ٹائِس سے متعلق چوکسی برتنے کو کہا گیا تھا۔ اس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اُس وقت ٹائِس نے فرار کی کوشش کی تھی، اور یہ اس بات کا ثبوت بھی مانا جا رہا ہے کہ شام کی حکومت نے اسے اپنی تحویل میں لے رکھا تھا، باوجود اس کے کہ سرکاری طور پر وہ انکار کرتی رہی ہے۔ ’ایف بی آئی‘ کے ایجنٹس نے اپریل میں ٹائِس کے والدین، مارک اور ڈیبرا، سے ملاقات کی اور بتایا کہ انہوں نے بسام الحسن سے انٹرویو کیا ہے اور اس کا خلاصہ بھی پیش کیا۔ ٹائِس کی والدہ مئی کے اوائل میں بیروت گئیں، اس امید میں کہ وہ الحسن سے ذاتی طور پر ملیں گی، لیکن ملاقات نہ ہو سکی۔ ان کا کہنا تھا کہ"میں اس سے ایک ماں کی حیثیت سے بات کرنا چاہتی تھی، تفتیش کار کی حیثیت سے نہیں"۔ ٹائِس کے والد کا کہنا ہے کہ ان کا خاندان اب بھی یقین رکھتا ہے کہ ان کا بیٹا زندہ ہے۔ اس کی بنیاد ایسے متعدد لوگوں کی گواہیوں پر ہے جنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 2013 ءکے بعد شام کی جیلوں میں آسٹن ٹائِس کو دیکھا ہے۔ البتہ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان مشاہدات میں سے کسی نے بھی ابھی تک کوئی قطعی ثبوت پیش نہیں کیا کہ آسٹن واقعی زندہ ہے۔ یاد رہے کہ آسٹن ٹائِس ایک سابق امریکی میرین افسر اور فری لانس صحافی تھے، جو "واشنگٹن پوسٹ" کے لیے شام کی خانہ جنگی کے ابتدائی برسوں میں رپورٹنگ کر رہے تھے۔ وہ اگست 2012ء میں دمشق کے قریب 31 سال کی عمر میں لاپتا ہو گئے تھے۔
Source: social media
اسرائیل میں فوج کی وجہ سے لگائے سخت سنسرشپ میں جنگی نقصان کا اندازہ کرنا غیر ممکن
سعودی عرب نے فلسطین کو 30 ملین ڈالر کی نئی امداد فراہم کردی
ایران کی جوہری تنصیبات کا نقصان ہمیں ابھی تک نہیں معلوم ہے : ڈیموکریٹس کا شکوک کا اظہار
ہم نے ایران میں ہزاروں سینٹری فیوجز تباہ کر دیے: اسرائیلی فوج، جنگ سے متعلق حتمی بیان
نیویارک: مجسمہ آزادی پر برقع، میئر کے لیے نامزد مسلمان امیدوار ظہران ممدانی پر تنقید کیوں؟
اسرائیل نے حوثیوں کی جانب سے داغا گیا بیلسٹک میزائل ناکارہ بنا دیا
اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ساتھ رابطوں کے الزام میں ایران میں پھانسیاں اور گرفتاریاں
اسرائیل نے حوثیوں کی جانب سے داغا گیا بیلسٹک میزائل ناکارہ بنا دیا
ایران سے جنگ کے بعد اب امن مذاکرات کے وسعت پکڑنے کا امکان ہے : نیتن یاہو
اسرائیل میں فوج کی وجہ سے لگائے سخت سنسرشپ میں جنگی نقصان کا اندازہ کرنا غیر ممکن
نیویارک: مجسمہ آزادی پر برقع، میئر کے لیے نامزد مسلمان امیدوار ظہران ممدانی پر تنقید کیوں؟
ہم نے ایران میں ہزاروں سینٹری فیوجز تباہ کر دیے: اسرائیلی فوج، جنگ سے متعلق حتمی بیان
ایران کی جوہری تنصیبات کا نقصان ہمیں ابھی تک نہیں معلوم ہے : ڈیموکریٹس کا شکوک کا اظہار
سعودی عرب نے فلسطین کو 30 ملین ڈالر کی نئی امداد فراہم کردی