جے ڈی یو سے وابستہ مسلم لیڈران وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی کو جھٹکا دے رہے ہیں۔ لوک سبھا کے بعد وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا سے بھی پاس ہو چکا ہے۔ ادھر جے ڈی یو میں استعفے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو لگتا ہے کہ انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگرچہ استعفیٰ دینے والے چھوٹے درجے کے لیڈر ہیں لیکن وہ پارٹی میں کسی نہ کسی عہدے سے وابستہ تھے۔ اب جے ڈی یو کے اقلیتی محکمہ کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد تبریز صدیقی نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ محمد تبریز صدیقی علی گڑھ نے پارٹی کی بنیادی رکنیت اور دیگر ذمہ داریوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ سی ایم نتیش کمار کو لکھا ہے۔ خط میں لکھا ہےکہ آپ کی (نتیش) پارٹی کی وقف ترمیمی بل کی حمایت نے میرے اعتماد کو گہرا نقصان پہنچایا ہے۔ خط کی ایک کاپی جے ڈی یو کے ریاستی صدر امیش کشواہا کو بھی بھیجی گئی ہے۔ اپنے استعفیٰ نامہ میں محمد تبریز صدیقی علی گڑھ نے خود کو جے ڈی یو کا وفادار کارکن بتایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کبھی امید نہیں تھی کہ جے ڈی یو اس (وقف ترمیمی بل) بل کی حمایت کرے گی۔ دعویٰ کیا کہ اس کا اثر آنے والے بہار اسمبلی انتخابات 2025 میں واضح طور پر نظر آئے گا۔مستقبل میں جے ڈی یو میں بھگدڑ کی بات بھی کی ہے۔ آپ کو بتادیں کہ اس سے قبل گزشتہ جمعرات (03 اپریل 2025) کو محمد قاسم انصاری اور محمد شاہنواز ملک نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب تک محمد تبریز صدیقی علی گڑھ سمیت چھ لیڈر پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔مانا یہ بھی جارہا ہے کہ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری غلام رسول بلیاوی بھی پارٹی چھوڑ سکتے ہیں چونکہ انہوں نے بغاوت کا سر بلند کردیا ہے۔
Source: social media
اسٹامپ چوری معاملہ: عبداللہ اعظم پر 3.71 کروڑ روپے جرمانہ، ڈی ایم کورٹ کا فیصلہ
یوپی: غازی میاں کی درگاہ کے گنبد پر مذہبی پرچم لہرانے کے معاملے میں بڑی کارروائی، انسپکٹر اور 2 کانسٹیبل معطل
ڈیرے کے یومِ تاسیس سے قبل گرمیت رام رحیم کو پھر 21 دن کی فرلو، سوناریا جیل سے رہا
ہندستان پر نافذ ہوگیا 26فیصدی ٹرمپ ٹیرف،کام نہ آئی دوستی
تحور رانا کی امریکہ سے ہندستان کو حوالگی
جموں و کشمیر اسمبلی میں تیسرے روز بھی ہنگامہ
امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اضافے سے گرا بازار
موجودہ آبادی کی بنیاد پر حد بندی جنوبی ہند کے مفادات کے خلاف ہے: اسٹالن
ہندستان نے بنگلہ دیش کو دی گئی ٹرانس شپمنٹ کی سہولت واپس لے لی
وقف ترمیمی ایکٹ پر روک لگانے کے لیے، مہوا مویترا سپریم کورٹ میں پیش ہونے والی پہلی غیر مسلم خاتون بن گئیں