Activities

جنت میں داخلہ چاہتے ہو تو حافظ قرآن بنو

جنت میں داخلہ چاہتے ہو تو حافظ قرآن بنو

مجلس دعاء میں مولانا کبیر الدین فارن کا خطاب قرآن پاک اللہ کا مقدس اور محترم کلام ہے جس کا نزول آخری نبی حضرت محمد ﷺ پر ہو ااور اس کتاب کا اعجاز ہے کہ دنیا کے ہر گوشے میں اس کو پڑھنے،سمجھنے اور حفظ کرنے والے کثیر تعداد میں موجود ہیں۔آج مسرت کا دن ہے کہ ۳۱ سالہ ایک کمسن بچہ محمد ارشد بن محمد مزمل جن کی والدہ محترمہ بھی ماشاء اللہ حافظہ ہیں اس نے حفظ کلام اللہ کی تکمیل کی ا س مبارک اور مسعود موقع پر مجلس دعاء کا اہتمام کیا گیا جس میں اکابرین ملت کے مجاز بیعت و ارشاد حضرت مولانا قاری مفتی مسعود عزیزی صاحب رئیس”مرکز احیاء الفکر الاسلامی“ مظفرآباد، سہارنپور اپنے رفیق،عظیم اسکالر حضرت مولانا اصطفاء الحسن کاندھلوی استاذ درالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤاورجناب نور العین اشرف صاحب مقیم حال کینیڈا کے ہمراہ شرکت فرمائی۔ حضرت مولانا کبیر الدین فاران مظاہر ی ناظم مدرسہ قادریہ مسروالا ہماچل پرد یش نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ حضرت مفتی مسعود عزیزی ایک فراخ دل، وسیع النظر اور خیرخواہ مزاج کے عالمِ دین ہیں، ان کے طفیل ذی وقار مہمانان کرام کی اس مجلس میں شمولیت ہوئی۔مولانا فاران نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایمان والے کو حافظ قرآن ہونا چاہئے یہ جنت میں داخلے کی ضمانت ہے اور یہ ایسی پاور فل ڈگری ہے جس کی وجہ سے آخر ت میں خاندان کے ۰۱لوگوں کو سفارش کا حق حاصل ہوگا۔ اس میں بڑا انعام یہ ہے کہ حفظ شروع کردے اور تکمیل سے پہلے اگر موت ہوگئی تو ان شاء اللہ قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی شان کریمی سے حافظ کے زمرہ میں کھڑا کریگا۔ اس موقع پرحضرت مولانا اصطفاء الحسن ندوی صاحب نے فرمایا کہ”الحمد اللہ مدرسہ قادریہ مسروالا حاضری کا موقع ملا اس پر فضا مقام پر رب کائنات کی کتاب کی تحفیظ و شریعت کی تعلیم کیلئے اکابر ملت کی تمنا و دعاء کا یہ ثمر بار آور دیکھ کر دل باغ باغ ہوا،سونے پر سہاگہ مشفق محترم مولانا کبیر الدین فاران مظاہری اور ان کے رفقاء کار کا قائم کردہ نظام تعلیم وتربیت اور نگرانی و صفائی ستھرائی کا ماحول دیکھ کر اس مثالی ادارہ کی ترقی اور شرور فتن سے حفاظت کیلئے نیک تمنائیں دل میں جاگیں۔حضرت مولانا اصطفاء الحسن صاحب ندوی نے قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ”إنا نحن نزلنا الذکر وإنا لہ لحافظون۔ خدائے واحد لا شریک نے آخری اور مقدس کتاب قرآن کریم کو نازل فرما کر اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی، جس کی جیتی جاگتی مثال کروڑوں حفاظ کے سینوں میں محفوظ قرآن کریم ہے۔ آسمانی چار مشہور کتابوں میں حضرت داؤد علیہ السلام پر زبور، حضرت موسیٰ علیہ السلام پر تورات، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل فرمائی گئی، لیکن ان رسولوں کے زمانے میں کسی بھی رسول کے ماننے والوں نے اپنی مذہبی کتابوں کو حفظ یادنہیں کیا، اور اگر کسی نے کیا بھی تو ایک یا دو افراد نے۔یہ مبارک مجلس یاد گار سلف و خلف حضرت مفتی و قاری مسعود عزیزی کی رقت آمیز دعاؤں پر اختتام پذیر ہوئی

Source: social media

Post
Send
Kolkata Sports Entertainment

Please vote this article

0 Responses
Best Rating Best
Good Rating Good
Okay Rating Okay
Bad Rating Bad

Related Articles

Post your comment

0 Comments

No comments